سمندر میں پھیلا تیل کئی ساحلی مقامات تک پہنچ گیا
سمندرمیں500میٹررقبے پرتیل پھیلا ہوا ہے ،پاک بحریہ ،میری ٹائم ایجنسی اوردیگراداروں نے صفائی آپریشن شروع کردیا
BARCELONA:
سمندری آلودگی کا سبب بننے والا استعمال شدہ تیل اداروں کے لیے تاحال معمہ بنا ہوا ہے،تیل کے نمونے لیباریٹری بجھوادیے گئے ہیں جب کہ سنگین معاملے پر تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے۔
گہرے سمندر میں 500میٹر لمبے اور لگ بھگ 10میٹر چوڑے رقبے پر تیل کا پھیلاؤ جوکہ لہروں کی دوش پرمبارک ولیج جبکہ چرنا آئی لینڈ سمیت دیگر ساحلی مقامات کیلیے مسلسل خطرہ بن چکا ہے،سمندرمیں پراسرار طور پر بہہ کرآنے والے اس تیل کو ٹھکانے لگانے کے لیے پاک بحریہ اور معاون ادارے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے ہفتے کو آپریشن کلین اپ شروع کردیا۔
میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے سمندر میں تیل کے رساؤ کے سدباب کے لیے کی جانے والی بارہ کوڈا مشق کی طرز پر آپریشن کلین اپ میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور میری ٹائم سیکیورٹی کے 4ٹگ اور چھوٹی بوٹس نے حصہ لیا،سمندر میں موجود خام تیل کی صفائی کے لیے بوم اور اسکیمر کی مدد سے تیل کی منتقلی کا کام کیا گیا،مبارک ویلج میں ساحل سمندر پرآپریشن میں پاک بحریہ کے لگ بھگ 100جوانوں نے حصہ لیا ،کے پی ٹی اورآئل مارکیٹنگ کمپنیز کے کارکن بھی اس صفائی میں شامل تھے۔
مبارک ویلج پر میڈیا سے گفتگو میں پاک بحریہ کے کمانڈر عابد راؤ کا کہناتھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ سمندر میں تیل کے رساؤ کا واقعہ کیسے ہوا،ان کا کہناتھا کہ مبارک ویلیج پر تیل کا پھیلاؤ لگ بھگ ایک کلومیٹر پر موجود ہے،گہرے سمندرمیں تیل کی صفائی کے لیے ایک دوسراآپریشن چل رہا ہے،ان کاکہنا تھا کہ یہ بات قبل ازوقت ہوگی کہ کسی آئل مارکیٹنگ کمپنی کی پائپ لائن تیل کے رساؤ کا سبب بنی ہے۔
کمانڈرعابد راؤ کے مطابق اگلے دوسے تین روز میں نہ صرف صفائی کا کام مکمل کرلیا جائے گا،اس خام تیل کے جونمونے لیبارٹری بجھوائے گئے ہیں،اس کے ذریعے دوباتوں کا تعین ہوسکے گا،ایک یہ کہ ساحل سمندرپرموجود یہ تیل انسانی آبادی پر کس طرح مضرثابت ہوسکتا ہے،جبکہ دوسرا اس تیل کے بارے میں یہ تعین ہوسکے گا کہ اس کی وجہ کون لو گ بنے ہیں۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی، ماحولیات اور کوسٹل ڈیولمپنٹ تیمور ٹالپر نے مبارک گوٹھ کی ساحلی پٹی کا دورہ کیا اور بلوچستان کی سرحدی ساحلی پٹی سے لیکر مبارک گوٹھ اور اس کے اطراف میں تیل کے بہاؤ کا جائزہ لیا ، سندھ انوائرنمینٹ پروٹیکشن ایجنسی کے حکام اور مقامی ماہی گیروں کی تنظیموں کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ماحولیات و کوسٹل ڈیولمپنٹ نے کہا کہ ساحلی پٹی پر تیل کے غیر معمولی بہاؤ سے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے جس سے آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں،انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے،اس معاملے کے ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ابھی تک ذمے داروں کا تعین نہیں ہو سکا، انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات وفاقی اور صوبائی محکموں کے تحت جاری ہے اور جلد ذمہ داران تعین ہوجائے گا، انھوں نے کہا کہ پاکستان نیوی اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
صوبائی وزیر تیمور ٹالپر نے کہا کہ تیل کے بہاؤ مبارک گوٹھ اور اس کے اطراف میں سامنے آیا ہے جبکہ اس کے اثرات منوڑا تک پھیل رہے ہیں، بین الاقوامی ماحولیاتی تحفظ کے تنظیموں کے تعاون سے جلد ساحلی پٹی میں پھیلنے والے تیل کی صفائی کے انتظامات کیے جائیں گے۔
ڈپٹی ڈی جی میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی نے بتایا کہ 25اکتوبر کوسمندرمیں آئل اسپل کی موجودگی کی اطلاع ملی،پیٹرولنگ بوٹس سے بھی معلوم نہ ہوسکا کہ تیل کہاں سے آیا ، ایئر کرافٹ سے معائنہ کرکے معلوم ہوا کہ دومقامات پر تیل کی گہری تہہ موجود ہیں تیل کے نمونے لیکر ٹیسٹ کیلیے بھیجے گئے پانی اور زمین دونوں سے کلین اپ آپریشن کیا جارہا ہے،اندازے کے مطابق تیل کی مقدار6سے 7 ٹن مقدار ہوسکتی ہے۔
کموڈور عبدالماجد نے سوشل میڈیا پرپائپ لائن پھٹنے سمیت دیگر افواہوں کو من گھڑت اور بے بنیاد قراردیا،ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔
سمندری آلودگی کا سبب بننے والا استعمال شدہ تیل اداروں کے لیے تاحال معمہ بنا ہوا ہے،تیل کے نمونے لیباریٹری بجھوادیے گئے ہیں جب کہ سنگین معاملے پر تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے۔
گہرے سمندر میں 500میٹر لمبے اور لگ بھگ 10میٹر چوڑے رقبے پر تیل کا پھیلاؤ جوکہ لہروں کی دوش پرمبارک ولیج جبکہ چرنا آئی لینڈ سمیت دیگر ساحلی مقامات کیلیے مسلسل خطرہ بن چکا ہے،سمندرمیں پراسرار طور پر بہہ کرآنے والے اس تیل کو ٹھکانے لگانے کے لیے پاک بحریہ اور معاون ادارے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے ہفتے کو آپریشن کلین اپ شروع کردیا۔
میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے سمندر میں تیل کے رساؤ کے سدباب کے لیے کی جانے والی بارہ کوڈا مشق کی طرز پر آپریشن کلین اپ میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور میری ٹائم سیکیورٹی کے 4ٹگ اور چھوٹی بوٹس نے حصہ لیا،سمندر میں موجود خام تیل کی صفائی کے لیے بوم اور اسکیمر کی مدد سے تیل کی منتقلی کا کام کیا گیا،مبارک ویلج میں ساحل سمندر پرآپریشن میں پاک بحریہ کے لگ بھگ 100جوانوں نے حصہ لیا ،کے پی ٹی اورآئل مارکیٹنگ کمپنیز کے کارکن بھی اس صفائی میں شامل تھے۔
مبارک ویلج پر میڈیا سے گفتگو میں پاک بحریہ کے کمانڈر عابد راؤ کا کہناتھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ سمندر میں تیل کے رساؤ کا واقعہ کیسے ہوا،ان کا کہناتھا کہ مبارک ویلیج پر تیل کا پھیلاؤ لگ بھگ ایک کلومیٹر پر موجود ہے،گہرے سمندرمیں تیل کی صفائی کے لیے ایک دوسراآپریشن چل رہا ہے،ان کاکہنا تھا کہ یہ بات قبل ازوقت ہوگی کہ کسی آئل مارکیٹنگ کمپنی کی پائپ لائن تیل کے رساؤ کا سبب بنی ہے۔
کمانڈرعابد راؤ کے مطابق اگلے دوسے تین روز میں نہ صرف صفائی کا کام مکمل کرلیا جائے گا،اس خام تیل کے جونمونے لیبارٹری بجھوائے گئے ہیں،اس کے ذریعے دوباتوں کا تعین ہوسکے گا،ایک یہ کہ ساحل سمندرپرموجود یہ تیل انسانی آبادی پر کس طرح مضرثابت ہوسکتا ہے،جبکہ دوسرا اس تیل کے بارے میں یہ تعین ہوسکے گا کہ اس کی وجہ کون لو گ بنے ہیں۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی، ماحولیات اور کوسٹل ڈیولمپنٹ تیمور ٹالپر نے مبارک گوٹھ کی ساحلی پٹی کا دورہ کیا اور بلوچستان کی سرحدی ساحلی پٹی سے لیکر مبارک گوٹھ اور اس کے اطراف میں تیل کے بہاؤ کا جائزہ لیا ، سندھ انوائرنمینٹ پروٹیکشن ایجنسی کے حکام اور مقامی ماہی گیروں کی تنظیموں کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ماحولیات و کوسٹل ڈیولمپنٹ نے کہا کہ ساحلی پٹی پر تیل کے غیر معمولی بہاؤ سے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے جس سے آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں،انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے،اس معاملے کے ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ابھی تک ذمے داروں کا تعین نہیں ہو سکا، انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات وفاقی اور صوبائی محکموں کے تحت جاری ہے اور جلد ذمہ داران تعین ہوجائے گا، انھوں نے کہا کہ پاکستان نیوی اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
صوبائی وزیر تیمور ٹالپر نے کہا کہ تیل کے بہاؤ مبارک گوٹھ اور اس کے اطراف میں سامنے آیا ہے جبکہ اس کے اثرات منوڑا تک پھیل رہے ہیں، بین الاقوامی ماحولیاتی تحفظ کے تنظیموں کے تعاون سے جلد ساحلی پٹی میں پھیلنے والے تیل کی صفائی کے انتظامات کیے جائیں گے۔
ڈپٹی ڈی جی میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی نے بتایا کہ 25اکتوبر کوسمندرمیں آئل اسپل کی موجودگی کی اطلاع ملی،پیٹرولنگ بوٹس سے بھی معلوم نہ ہوسکا کہ تیل کہاں سے آیا ، ایئر کرافٹ سے معائنہ کرکے معلوم ہوا کہ دومقامات پر تیل کی گہری تہہ موجود ہیں تیل کے نمونے لیکر ٹیسٹ کیلیے بھیجے گئے پانی اور زمین دونوں سے کلین اپ آپریشن کیا جارہا ہے،اندازے کے مطابق تیل کی مقدار6سے 7 ٹن مقدار ہوسکتی ہے۔
کموڈور عبدالماجد نے سوشل میڈیا پرپائپ لائن پھٹنے سمیت دیگر افواہوں کو من گھڑت اور بے بنیاد قراردیا،ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔