فضائی آلودگی ختم کرنے کے آسان طریقے
شجر کاری کے ذریعے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافے کو روکا جاسکتا ہے
دنیا بھر میں فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے موسم تبدیل ہورہا ہے اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے تاہم موسمی تغیر کی روک تھام ممکن بھی ہے صرف اس کےلیے مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔
ماحولیاتی تغیر کے باعث دنیا بھر کے سائنس دان پریشان ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے سوچ بچار اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ صنعتی انقلاب اور جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو سہولیات اور آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں ماحول کو شدید نقصان بھی پہنچایا ہے۔
کارخانوں، گاڑیوں اور جدید آلات سے خارج ہونے والے دھویں کی وجہ سے اوزون میں سوراخ ہورہے ہیں اور اسے شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اوزون کرہ ارض سے کئی کلومیٹر اوپر فضا میں گیسوں کی ایک تہہ ہے جو زمین کو سورج کی خطرناک شعاؤں سے بچاتی ہے اور قدرتی ڈھال کا کام کرتی ہے۔
آلودگی کی وجہ سے فضا میں انسانی صحت کے لیے مضر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافہ اور انسانوں کے لیے مفید آکسیجن گیس میں کمی ہورہی ہے۔ سائنس دانوں نے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے عوام کو ایسے آسان طریقے تجویز کیے ہیں جس کے ذریعے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافے کو روکا جاسکتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ جہاں انسانوں کے لیے مضر ہے وہیں پودوں اور درختوں کے لیے مفید ہے۔ قدرت نے اتنا خوبصورت نظام بنایا ہے کہ درخت ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اس طرح یہ درخت ایک قدرتی فضائی فلٹر کا کام کرتے ہیں جس کے ذریعے ہوا کو صاف بنانا ممکن ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں میں پائے جانے والے پودوں اور حیاتیات بشمول تمر کے جنگلات میں نیلا کاربن موجود ہوتا ہے۔ ان ساحلی جنگلات کی تعداد میں اضافہ کرکے فضا میں موجود کاربن ختم کرنے کی صلاحیت کو دگنا کیا جاسکتا ہے۔ آلودگی کی وجہ سے ان ساحلی جنگلات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور ہر سال ساڑھے تین لاکھ سے 10 لاکھ ہیکڑ تک ان کا رقبہ تباہ ہورہا ہے۔
فضائی آلودگی سے نمٹنے کےلیے دنیا میں ہر ملک میں شجرکاری کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبرپختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت ایک ارب درخت لگائے اور اب وزیراعظم عمران خان نے وفاق میں برسراقتدار آنے کے بعد ملک بھر میں 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سائنس دان ایسی فصلیں اور پودے تیار کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں جو زمین سے کاربن کو بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔
محققین کے مطابق نئی شجر کاری مہم کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دنیا میں پہلے سے موجود جنگلات کا تحفظ کیا جائے اور انہیں ٹمبر مافیا سے بچایا جائے۔ لکڑی کی صنعت دنیا بھر میں ایک منافع بخش کاروبار ہے جس کے لیے بے دریغ جنگلات کو نقصان پہنچایا گیا اور ان گنت درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے شعور و آگاہی اجاگر کرنے اور ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے سخت قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔
ماحولیاتی تغیر کے باعث دنیا بھر کے سائنس دان پریشان ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے سوچ بچار اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ صنعتی انقلاب اور جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو سہولیات اور آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں ماحول کو شدید نقصان بھی پہنچایا ہے۔
کارخانوں، گاڑیوں اور جدید آلات سے خارج ہونے والے دھویں کی وجہ سے اوزون میں سوراخ ہورہے ہیں اور اسے شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اوزون کرہ ارض سے کئی کلومیٹر اوپر فضا میں گیسوں کی ایک تہہ ہے جو زمین کو سورج کی خطرناک شعاؤں سے بچاتی ہے اور قدرتی ڈھال کا کام کرتی ہے۔
آلودگی کی وجہ سے فضا میں انسانی صحت کے لیے مضر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافہ اور انسانوں کے لیے مفید آکسیجن گیس میں کمی ہورہی ہے۔ سائنس دانوں نے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے عوام کو ایسے آسان طریقے تجویز کیے ہیں جس کے ذریعے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافے کو روکا جاسکتا ہے۔
1۔ ساحلی بلیو کاربن
کاربن ڈائی آکسائیڈ جہاں انسانوں کے لیے مضر ہے وہیں پودوں اور درختوں کے لیے مفید ہے۔ قدرت نے اتنا خوبصورت نظام بنایا ہے کہ درخت ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اس طرح یہ درخت ایک قدرتی فضائی فلٹر کا کام کرتے ہیں جس کے ذریعے ہوا کو صاف بنانا ممکن ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں میں پائے جانے والے پودوں اور حیاتیات بشمول تمر کے جنگلات میں نیلا کاربن موجود ہوتا ہے۔ ان ساحلی جنگلات کی تعداد میں اضافہ کرکے فضا میں موجود کاربن ختم کرنے کی صلاحیت کو دگنا کیا جاسکتا ہے۔ آلودگی کی وجہ سے ان ساحلی جنگلات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور ہر سال ساڑھے تین لاکھ سے 10 لاکھ ہیکڑ تک ان کا رقبہ تباہ ہورہا ہے۔
2۔ شجر کاری
فضائی آلودگی سے نمٹنے کےلیے دنیا میں ہر ملک میں شجرکاری کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبرپختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت ایک ارب درخت لگائے اور اب وزیراعظم عمران خان نے وفاق میں برسراقتدار آنے کے بعد ملک بھر میں 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سائنس دان ایسی فصلیں اور پودے تیار کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں جو زمین سے کاربن کو بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔
3۔ جنگلات کا تحفظ
محققین کے مطابق نئی شجر کاری مہم کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دنیا میں پہلے سے موجود جنگلات کا تحفظ کیا جائے اور انہیں ٹمبر مافیا سے بچایا جائے۔ لکڑی کی صنعت دنیا بھر میں ایک منافع بخش کاروبار ہے جس کے لیے بے دریغ جنگلات کو نقصان پہنچایا گیا اور ان گنت درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے شعور و آگاہی اجاگر کرنے اور ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے سخت قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔