ڈیڑھ ہزار سرکاری اسکولوں کے طلبا صاف پانی سے محروم رپورٹ واٹر کمیشن میں جمع
4ہزار466 اسکولوں کوصاف پانی فراہم کیا جارہا ہے،دیگر کو پانی فراہمی کا کام دسمبرتک کام مکمل کرلیاجائے گا،سیکریٹری تعلیم
واٹر کمیشن کمیشن میں سرکاری اسکولوں میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی گئی،سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قریب اسکول سے متعلق نجی کمپنی کے مالک کو 5 نومبر کوذاتی طورپرطلب کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر قائم واٹر کمیشن کی کارروائی جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوئی،سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے کمیشن میں سندھ کے سرکاری اسکولوں میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق سندھ کے ڈیڑھ ہزار اسکولوں کے طلبا تاحال صاف پانی سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھر میں 5929 سرکاری اسکولوں کا سروے مکمل کرلیا گیا، 4ہزار 466 اسکولوں کو صاف پانی کی فراہمی کا کام مکمل ہوگیا جبکہ 1463 کو پانی فراہمی کے کام جاری ہے اوردیگر کو پانی فراہمی کا کام دسمبر 2018 تک کام مکمل ہو جائے گا، رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا۔
واٹرکمیشن میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قریب اسکول کا معاملہ زیر بحث آیا،اس موقع پرنجی اسکول کے آصف محمود ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کرایااوربتایاکہ انھیں اسکول کے خلاف دائر درخواست کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ کمیشن نے نجی اسکول کے وکیل کو درخواست کی کاپی دینے کی ہدایت کردی۔
ایڈووکیٹ طارق منصور نے موقف اختیارکیاکہ سائٹ میں واقع نجی اسکول کو غیر قانونی چلایا جارہا ہے، پینٹ بنانے والی فیکٹری میں آگ لگنے کے باعث جگہ کو پرائیویٹ لمیٹڈ سے رجسٹرڈ کرایا گیااورجس جگہ اسکول کی بنیادرکھی گئی وہ کمپنی کی ملکیت ہے ،انڈسٹریل ایریا میں اسکول کھولنا خلاف قانون ہے۔
اسکول کے عقب میں ایس تھری پلانٹ کا سیوریج ویسٹ جمع ہوتا ہے، سیوریج ویسٹ کے باعث اسکول میں زیر تعلیم معصوم بچوں کو موذی مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہے،کمیشن نے نجی کمپنی کے مالک کو 5 نومبر کو ذاتی طورپر طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر قائم واٹر کمیشن کی کارروائی جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوئی،سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے کمیشن میں سندھ کے سرکاری اسکولوں میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق سندھ کے ڈیڑھ ہزار اسکولوں کے طلبا تاحال صاف پانی سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھر میں 5929 سرکاری اسکولوں کا سروے مکمل کرلیا گیا، 4ہزار 466 اسکولوں کو صاف پانی کی فراہمی کا کام مکمل ہوگیا جبکہ 1463 کو پانی فراہمی کے کام جاری ہے اوردیگر کو پانی فراہمی کا کام دسمبر 2018 تک کام مکمل ہو جائے گا، رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا۔
واٹرکمیشن میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قریب اسکول کا معاملہ زیر بحث آیا،اس موقع پرنجی اسکول کے آصف محمود ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کرایااوربتایاکہ انھیں اسکول کے خلاف دائر درخواست کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ کمیشن نے نجی اسکول کے وکیل کو درخواست کی کاپی دینے کی ہدایت کردی۔
ایڈووکیٹ طارق منصور نے موقف اختیارکیاکہ سائٹ میں واقع نجی اسکول کو غیر قانونی چلایا جارہا ہے، پینٹ بنانے والی فیکٹری میں آگ لگنے کے باعث جگہ کو پرائیویٹ لمیٹڈ سے رجسٹرڈ کرایا گیااورجس جگہ اسکول کی بنیادرکھی گئی وہ کمپنی کی ملکیت ہے ،انڈسٹریل ایریا میں اسکول کھولنا خلاف قانون ہے۔
اسکول کے عقب میں ایس تھری پلانٹ کا سیوریج ویسٹ جمع ہوتا ہے، سیوریج ویسٹ کے باعث اسکول میں زیر تعلیم معصوم بچوں کو موذی مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہے،کمیشن نے نجی کمپنی کے مالک کو 5 نومبر کو ذاتی طورپر طلب کرلیا۔