اعظم سواتی کے علاوہ دیگر محرکات بھی آئی جی تبادلہ کی وجہ بنیں

آئی جی بھی اسٹیٹ منسٹرکے پولیس معاملات میں مداخلت کے طریقہ کار سے نالاں تھے۔

آئی جی بھی اسٹیٹ منسٹرکے پولیس معاملات میں مداخلت کے طریقہ کار سے نالاں تھے۔ فوٹو: فائل

آئی جی اسلام آباد پولیس کو ہٹانے کیلیے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی کی وزیر اعظم کو شکایت کے علاوہ دیگر محرکات بھی ا ن کے تبادلے کیوجہ بنے۔

ہفتہ وار تعطیل کے دن آئی جی اسلام آباد جان محمدکو ہٹائے جانے کی خبر ایکسپریس نے اتوارکو بریک کی توجو جنگل میں آگ کی طرح سوشل میڈیا پر بھی پھیل گئی۔ وزارت داخلہ نے آئی جی کوہٹانے اور اعظم سواتی کے معاملے سے لاتعلقی کی کمزورسی تردیدجاری کر دی اور وضاحت کی کہ تبادلے کی سمری کئی ہفتوں سے وزیر اعظم کے پاس پڑی ہے۔


اس بات کی نفی پیرکو سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان نے بیان دیتے ہوئے کردی اور تبادلے کو سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا فیصلہ قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کے وضاحتی بیان سے بری الذمہ ہوگئے۔

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈاکٹر اعجاز منیر نے سپریم کورٹ میں ایکسپریس کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے زبانی حکم پرآئی جی کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ گوادرمیں موجود اعظم سواتی نے بھی ایکسپریس کی خبرکی تائیدکرتے ہوئے بیان دیاکہ انھوں نے وزیر مملکت اور وزیراعظم کو آئی جی کے رویے کی شکایت کی تھی۔

ذرائع کاکہناہے آئی جی جان محمدکو ہٹانے کے پیچھے مزید وجوہات میں وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کا رویہ بھی شامل ہے،وزیر مملکت داخلہ کے تھانوں میں چھاپوں کے حوالے سے آئی جی کا موقف تھا وزیر کسی بھی شکایت کی رپورٹ ملنے پر انھیں ہدایات دیں نا کہ خود تھانوں میں پہنچ کرکارروائی کریں، آئی جی نے صوبوں سے پولیس افسروں کو لاکر وفاقی دارالحکومت میں ایس ایچ او تعینات کرنے سے معذرت کی تھی۔
Load Next Story