ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی کی تحقیقات

بے نظیر کی یوم ولادت کی تقریبات سادگی سے منانے کا فیصلہ

فوٹو: فائل

وزیر اعلا سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سندھ کابینہ کے اراکین کے ہم راہ گڑھی خدا بخش پہنچ کر ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو ، بیگم نصرت بھٹو اور دیگر کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر وزیر اعلا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے چند مطالبات بھی کر ڈالے۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا پیپلزپارٹی کی قیادت وفاقی مینڈیٹ کی قدر کرتی ہے۔ وہ پُرامید ہیں کہ وفاقی حکومت صوبائی خود مختاری سمیت این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کیے گئے فیصلوں پر من و عن عمل کرائے گی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب اور مستحق خواتین کی بھلائی اور بہبود کا پروگرام ہے جسے دیگر ممالک اور اداروں نے بھی سراہا اور حمایت کی۔ وفاقی حکومت کو اس پروگرام کو ختم نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر وفاق نے یہ پروگرام ختم کیا تو یہ پیپلزپارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ سندھ میں یہ پروگرام جاری رکھے۔

وزیراعلا نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ نئے جذبے کے ساتھ کراچی سے کشمور تک امن و امان کے لیے دن رات کام کریں گے، جب کہ تعلیم ''بامقصد تعلیم'' اور بہتر صحت کی سہولیات اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی قیادت کے فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت کے ساتھ مفاہمتی پالیسی کے تحت سو فی صد تعاون کرے گی۔ سید قائم علی شاہ کی مثبت باتوں کے چند ہی روز بعد پیپلزپارٹی کے صوبائی راہ نما شرجیل انعام میمن کی جانب سے ممتاز بھٹو کے خلاف بیان بازی پر ن لیگ سراپا احتجاج بن گئی۔ سندھ بھر میں جہاں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے تیسر ی بار وزیراعظم بننے پر ریلیاں نکالی گئیں، وہیں شرجیل میمن کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

وزیراعلا سندھ کے دورۂ لاڑکانہ کے فوری بعد صدر زرداری کی ہمشیرہ اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی فریال تالپور بھی لاڑکانہ پہنچیں۔ انھوں نے لاڑکانہ اور قمبر شہداد کے نو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں سمیت تمام محکموں کے ضلعی افسران کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو، ایم این اے امیش لعل، نذیر بگھیو، محمد ایازسومرو ، رکن سندھ اسمبلی خورشید جونیجو، محمد علی بھٹو سمیت پیپلزپارٹی کے رہنما خیر محمد شیخ، عبدالفتاح بھٹو دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فریال تالپورنے منتخب اراکین، ضلعی افسران اور پارٹی رہنمائوں کو سختی سے ہدایات کیں کہ وہ کسی بھی سیاسی دبائو اور سفارش کو قبول نہ کریں تمام کام اہلیت پر کیے جائیں اورکوتاہی اور غیر حاضر رہنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اجلاس میں صفائی ستھرائی کی ذمہ دار اداروں، میونسپل ایڈمنسٹریشن اور سندھ اربن سروسز کارپوریشن (فاسک) کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ جس پر فریال تالپور نے متعلقہ افسران کو ایک ماہ تک قبلہ درست کرنے کی ہدایات کیں، بہ صورت دیگر قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا گیا۔ اجلاس میں کمشنر لاڑکانہ ڈویژن غلام مصطفیٰ پھل نے ضلع بھر میں جاری ترقیاتی کاموں کے متعلق بریفنگ دی، تاہم کام کی رفتار کو تیز کرنے اور معیاری کام کرنے کے احکامات دیے گئے۔ واضح رہے کہ نو ڈیرو میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں ذرایع ابلاغ کو مدعو نہیں کیا گیا، بلکہ ہینڈ آئوٹ جاری کر دیا گیا۔ ذرایع کے مطابق اجلاس میں ترقیاتی کاموں کی مد میں اربوں کی بدعنوانی اور محکموں کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے الزامات بھی عاید کیے گئے۔


پاکستان پیپلزپارٹی نے پانچ سال قبل ضلع لاڑکانہ اور قمبر شہداد کوٹ کو ماڈل اضلاع قرار دیتے ہوئے 50 ارب سے زاید کی ترقیاتی اسکیموں کا اجرا کیا، جن میں تمام شاہ راہوں کی مرمت، لاڑکانہ، تالکھی، لاڑکانہ تا قمبر، لاڑکانہ تا خیرپور اور لاڑکانہ تا موئن جوداڑو سمیت سرکیولرروڈ کے علاوہ 350 سالہ نکاسی و فراہمی آب کے نظام کی تبدیلی سیمت 30 سے زائد میگا اسکیمیں شامل ہیں، لیکن بدقسمتی سے 10 ارب سے زاید کی مبینہ کرپشن کے باعث آج بیش تر اسکیمیں 5 سال گزر جانے کے باوجود 40 فی صد بھی مکمل نہیں۔

چند تو سرے سے شروع ہی نہیں ہوئیں، جبکہ بیش تر تکنیکی وجوہات کے باعث ناکارہ ہوچکی ہیں، جن میں سب سے اہم اسکیم لاڑکانہ ڈوپلمنٹ پیکیج، لاڑکانہ بیوٹی فیکشن پلان اور نکاسی و فراہمی آب کی درستگی کی اسکیمیں شامل ہیں۔ جو آج بھی تباہی کا شکار ہیں۔ جن اسکیموں میں اربوں روپے کی کرپشن پر لاڑکانہ کی منتخب ایم این اے اور ایم پی ایز سمیت محکموں کے اعلا افسران کے خلاف شہری بشیر عباسی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ سرکٹ کورٹ میں آئینی پٹیشن بھی زیر سماعت ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پٹیشن داخل ہوئے کافی وقت گزر گیا۔ تاہم اب تک کوئی فیصلہ نہیں آسکا ہے۔

اس سلسلے میں ایک ہفتہ قبل اینٹی کرپشن کراچی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اینٹی کرپشن لاڑکانہ کی ٹیم کے ہم راہ کرپشن کی شکایت پر لاڑکانہ ڈویژن میںانجینئر شبیر پنہیار کے دفتر پر چھاپہ مارکر تمام ریکارڈ ضبط کر لیا ہے۔ اینٹی کرپشن افسران کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 سالوں سے جاری 25 اسکیموں، جن میں لاڑکانہ میونسپل اسٹیڈیم، کھوڑا کامپلیکس، میرو خان بس ٹرمینل اور دیگر اسکیمیں شامل ہیں، کا کام 40 فی صد بھی مکمل نہیں ہوا، تاہم مکمل ایڈوانس سیمنٹ جاری کردی گئی ہے۔ مذکورہ اسکیموں میں 400 ملین (40 کروڑ) کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

تاہم چھاپے کے دوران ایگزیکٹو ٹو انجینئر اور اسسٹنٹ ایگزیکٹو ٹو انجینئر آفس سے فرار ہو کر کراچی پہنچ گئے ہیں اور معاملے کو رفع دفع کرنے میں مصروف عمل ہیں مذکورہ صورت حال سے آگاہی کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ لاڑکانہ کے عوام نے ایک بار پھر پیپلزپارٹی کو مینڈیٹ دے کر انھیں غلطیاں سدھارنے کا موقع دیا ہے۔ اگر اس بار بھی عوام کے جذبات سے مفاہمت اور کھلواڑ کیا گیا تو عوام احتساب کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔

دوسری طرف پیپلزپارٹی کی جانب سے21 جون کو بے نظیر کا یوم ولادت سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں صرف تقریبات گڑھی خدا بخش میں منعقد ہوں گی اور خلاف روایت خون کے عطیات کا سلسلہ موخر کردیا گیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس کا سبب سندھ میں ہونے والی شدید گرمی بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہر سال خون کے عطیات جو تھیلیسیمیا کے مریضوں اور پاک فوج کے دیے جاتے ہیں وہ اس بار بے نظیر کی سال گرہ پر جمع نہیں ہو سکیں گے البتہ یہ سلسلہ 27 دسمبر کو بے نظیر کی برسی کے موقع پر کیا جائے گا۔
Load Next Story