بیرونِ ملک پاکستانیوں کی نئی حکومت سے امیدیں

دنیا بھر میں مقیم تقریباً ایک کروڑ پاکستانی ملکی زرمبادلہ کےلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں

دنیا بھر میں مقیم تقریباً ایک کروڑ پاکستانی ملکی زرمبادلہ کےلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جو ووٹ کے حق کے علاوہ کچھ اور توقعات بھی رکھتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

قومی انتخابات میں حق رائے دہی سے محروم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ضمنی انتخابات میں ووٹ کا حق حاصل ہوگیا اور تقریباً سات ہزار پاکستانیوں نے یہ حق استعمال کیا۔ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ ان ووٹوں کو ان انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے نتائج کی گنتی میں شامل کیا جائے گا یا نہیں۔

دنیا بھر میں مقیم تقریباً ایک کروڑ پاکستانی ملکی زرمبادلہ کےلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وطن کو جب بھی ان کی مدد کی ضرورت ہوئی ہے، وہ زرمبادلہ کی صورت میں مدد کےلیے تیار رہتے ہیں۔ لیکن ان کے مسائل پر حکومتوں کی خاموشی ان کےلیے بے حد دکھ کا باعث ہے۔ توقع ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی بڑی تعداد عمران خان کی ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل پر پاکستان میں سرمایہ کاری کےلیے تیار ہوجائے گی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہاں کے حالات نے انہیں خوف زدہ کررکھا ہے۔ گزشتہ تین برس سے کراچی آپریشن کے بعد کراچی میں امن و عامہ کی صورت حال بہتر ہوئی ہے لیکن سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کےلیے اقدامات ضروری ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا محور عام طور پر ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری ہے لیکن قبضہ مافیا نے ان کی خواہش کو پروان چڑھنے نہیں دیا۔ کراچی میں آج کل قبضہ مافیا سے زمینیں چھڑانے میں کے ڈی اے بہت فعال ہے لیکن عوام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے، بالخصوص مہران ٹاؤن پر قبضے کے حوالے سے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی جارہی۔

ایسی صورت میں کیا یہ پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کےلیے تیار ہو جائیں گے؟ یہ سوال بہت اہم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قبضہ مافیا سے ان کی زمینیں چھڑانے کےلیے فوری طور پر آپریشن کیا جائے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اپنی حکومتوں پر اعتماد بحال ہو۔


بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں عمران خان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، اس لیے وہ ان کی اپیل پر زرمبادلہ بھیجنے میں قطعی دیر نہیں کریں گے؛ لیکن نئی حکومت کو بھی ان کے مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو حکومت کی ہر معاشی مشکل میں ان کی مدد کےلیے حاضر ہوتے ہیں۔ عمران خان کی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ان کی حکومت سے مثبت توقعات وابستہ کرلی ہیں ہیں۔ عمران خان کو بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بہت زیادہ توقعات ہیں، کیونکہ شوکت خانم اسپتال کےلیے فنڈز درکار ہوں یا نمل یونیورسٹی کےلیے، کپتان کی ایک آواز پر انہوں نے لبیک کہا ہے۔

اس وقت پاکستان جس معاشی بحران کا شکار ہے، اس سے نکلنے کےلیے بیرون ملک مقیم پاکستانی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ماضی میں بھی پرویز مشرف کی حکومت میں انہوں نے بینکنگ چینل سے بھرپور زرمبادلہ بھیج کر اہم ترین کردار ادا کیا تھا۔ اگر نئی حکومت سمندر پار پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کےلیے پاکستان میں بہتر پالیسیاں اور قوانین بنائے اور پہلے سے موجود قوانین میں بہتری لا کر ان پر عمل کرے تو وہ یقینی طور پر بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری سے اس کے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

اسی کے ساتھ بیرونی ملکوں سے کرپشن کے ذریعہ بھیجی گئی دولت کی واپسی کو اپنی پالیسیوں کا حصہ ضرور بنایا جانا چاہیے۔ یہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ کرپشن کا پیسہ واپس لانے کےلیے پاکستان میں قانونی فریم ورک تو موجود ہے لیکن اس پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر نئی حکومت کو اسے اپنی ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story