خیبر پختون خوا کا متوازن بجٹ
تحریک انصاف کی قیادت میں خیبر پختون خوا کی اتحادی حکومت نے صوبے کا 3 کھرب، 44 ارب روپے کا متوازن بجٹ پیش کر دیاہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں خیبر پختون خوا کی چار جماعتی اتحادی حکومت نے صوبے کا 3 کھرب، 44 ارب روپے کا متوازن بجٹ پیش کر دیاہے جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فی صد اضافہ اور پنشن کی کم از کم حد تین ہزار سے بڑھا کر 5 ہزارروپے، مزدور کی اجرت 10 ہزار روپے مقرر کر دی ہے، بجٹ تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، فلاحی بجٹ 163 ارب، ترقیاتی بجٹ 118 ارب جب کہ انتظامی بجٹ 63 ارب روپے پر مشتمل ہے، صحت، تعلیم اور انرجی کے شعبوں میں صوبائی حکومت نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس کے اخراجات میں 50 فی صد کمی کے علاوہ گورنر، وزیراعلیٰ، اسپیکر، وزراء، اراکین اسمبلی، اعلیٰ سرکاری ملازمین کے بیرون ملک علاج پر پابندی لگانے کے علاوہ سرکاری گیسٹ ہاؤس، ریسٹ ہاؤس میں مفت قیام پر پابندی بھی لگائی گئی ہے، نئی گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔ اگلے بجٹ میں صوبے کی آمدن بڑھانے اور صوبے کے انفراسٹرکچر کی بحالی اور ترقی کے لیے خیبر پختون خوا کا فضائی اور زمینی راستہ استعمال کرنے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس عائد کر دیا ہے جو ہر قسم کے سامان پر وصول کیا جائے گا۔ صوبے میں صنعتوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مزید پانچ سال کی چھوٹ دی گئی ہے ۔
صوبائی ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 118 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 17 فی صد زیادہ ہے۔ تھانہ کلچر کے خاتمے کے لیے ٹیلی فون، آن لائن کے ذریعے ایف آئی آر درج کرائی جا سکے گی، پٹواری کلچر کے خاتمے کے لیے لینڈ ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ تعلیم کے کے لیے 66 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بجٹ پر پیش کیے گئے اعداد و شمارپر نیک نیتی سے عمل کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ صوبے میں ترقی و خوش حالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس کے اخراجات میں 50 فی صد کمی کے علاوہ گورنر، وزیراعلیٰ، اسپیکر، وزراء، اراکین اسمبلی، اعلیٰ سرکاری ملازمین کے بیرون ملک علاج پر پابندی لگانے کے علاوہ سرکاری گیسٹ ہاؤس، ریسٹ ہاؤس میں مفت قیام پر پابندی بھی لگائی گئی ہے، نئی گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔ اگلے بجٹ میں صوبے کی آمدن بڑھانے اور صوبے کے انفراسٹرکچر کی بحالی اور ترقی کے لیے خیبر پختون خوا کا فضائی اور زمینی راستہ استعمال کرنے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس عائد کر دیا ہے جو ہر قسم کے سامان پر وصول کیا جائے گا۔ صوبے میں صنعتوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مزید پانچ سال کی چھوٹ دی گئی ہے ۔
صوبائی ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 118 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 17 فی صد زیادہ ہے۔ تھانہ کلچر کے خاتمے کے لیے ٹیلی فون، آن لائن کے ذریعے ایف آئی آر درج کرائی جا سکے گی، پٹواری کلچر کے خاتمے کے لیے لینڈ ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ تعلیم کے کے لیے 66 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بجٹ پر پیش کیے گئے اعداد و شمارپر نیک نیتی سے عمل کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ صوبے میں ترقی و خوش حالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔