قیام امن صوبائی حکومت کے لئے بڑا چیلنج کوئٹہ سے رضاء الرحمان کی رپورٹ

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بھائی اورخان عبدالصمد خان شہید ...


رضا الرحمٰن June 19, 2013
فوٹو : فائل

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بھائی اورخان عبدالصمد خان شہید کے صاحبزادے محمد خان اچکزئی کوبلوچستان کا گورنر مقرر کردیاگیا ہے۔

جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے ۔ محمدخان اچکزئی کی نئی ذمہ داری کا حلف اٹھانے کے بعد مسلم لیگ(ن)کے سربراہ میاں نواز شریف کی جانب سے کیا گیایہ وعدہ کہ بلوچستان میں قوم پرستوں کو دو کلیدی عہدے وزارت اعلیٰ اور گورنر شپ دی جائے گی پوراہوگیا، دوسری جانب بلوچستان میں تین اتحادی مخلوط حکومت میں وزارتوں کا معاملہ ابھی تک التواء کا شکار ہے اور اس حوالے سے کوئی فارمولا طے نہیں ہوسکا تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دوروز میں وزارتوں کی تقسیم کا فارمولاتینوں اتحادی سیاسی جماعتوں میں طے ہوجائے گا۔

اس سے قبل بلوچستان اسمبلی مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی صدر نواب ثناء اﷲ زہری نے اسلام آباد میںوزیراعظم میاں نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے صوبائی کابینہ کی تشکیل اورصوبے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ ذرائع کے مطابق نواب ثناء اﷲ زہری نے مسلم لیگ(ن)کے سربراہ اور وزیراعظم میاں نواز شریف کواس حوالے سے اراکین اسمبلی کے موقف سے آگاہ کیا۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں اوراس حوالے سے مسلم لیگ(ن)کی یہ کوشش ہے کہ انہیں 14رکنی کابینہ میں زیادہ سے زیادہ حصہ ملے جبکہ نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کی یہ کوشش ہے کہ ان کی تجویز پر یہ وزارتیں تقسیم کی جائیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ابھی کابینہ کی تشکیل کے مرحلے سے نکل ہی نہیں پائے تھے کہ کوئٹہ میں سرداربہادر خان وویمن یونیورسٹی اور بولان میڈیکل ہسپتال میں ہونے والے دھماکوں اور زیارت میں قائد اعظم ریذیڈنسی کو بم سے اڑانے کے یکے بعد دیگرے واقعات نے ان کی حکومت کو جھنجھوڑکے رکھ دیا، بعض ذرائع کا یہ دعویٰ ہے کہ بلوچستان کی 14رکنی کابینہ کا اعلان صوبائی بجٹ سے قبل کردیاجائے گا، اس حوالے سے یہ اطلاعات بھی ہیں کہ صوبائی بجٹ 21یا22جون کوپیش کیاجاسکتا ہے، صوبے میں قیام امن کیلئے اورسانحہ کوئٹہ وزیارت کے حوالے سے حکومتی پالیسی مرتب کرنے کیلئے 20جون کواسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرلیاگیا ہے ، وزیراعظم کی منظوری کے بعد بلوچستان میں امن سے متعلق پالیسی کا اعلان کیاجائے گا،

ان سانحات پروفاقی حکومت کی طرف سے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی نے کوئٹہ وزیارت کا دورہ بھی کیا اس دوران وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ہم امن کیلئے آئے ہیں زخموں پر مرہم رکھیں گے ،ان قوتوں سے مذاکرات کریں گے جو مذاکرات چاہتی ہیں جوعسکریت پسندی چاہتے ہیں انہیں اسی انداز میں جواب دیاجائے گا،کوئٹہ وزیارت کے واقعات کے بعد صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم میاں نواز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے رابطہ کیا اوران دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید غم وافسوس کا اظہار کیا، دونوں رہنماؤں نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں قیام امن کیلئے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی،

کوئٹہ میں ان دھماکوں سے وویمن یونیورسٹی کی 14طالبات اورڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت 26افرادکے جاں بحق ہونے کے واقعہ کے بعد حکومت بلوچستان کی طرف سے ایک دن کا سوگ اور سیاسی جماعتوں اور تاجربرادری کی طرف سے ایک دن کی شٹرڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی تھی جبکہ بلوچستان بار کی اپیل پروکلاء نے ایک دن کیلئے عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا، سیاسی حلقوں کے مطابق نومنتخب صوبائی حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج صوبے میںقیام امن ہے اور اس حوالے سے حکومت کو کوئی موثرحکمت عملی طے کرنا ہوگی ،گوکہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ شروع دن سے ہی اپنی حکومت کی اولین ترجیح قیام امن، کرپشن کا خاتمہ اور صوبے میں تعلیم کو عام کرنے کودے رہے ہیں تاہم انہیں شروع میں ہی جس طرح سے امن وامان کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہ انتہائی دشوارگزارہے اور شروع سے ہی بلوچستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انہیں تنقید کاسامناکرناپڑرہا ہے۔

بی این پی (مینگل) نے ابھی تک بلوچستان اسمبلی میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا کوئی اصولی فیصلہ نہیں کیا اور جس طرح بی این پی(مینگل)کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے یہ اعلان کیاتھا کہ وہ یہ فیصلہ عوام پر چھوڑیں گے کہ آیاوہ اس حوالے سے کیا رائے دیتے ہیںیہی وجہ ہے کہ ابھی تک سردارا خترجان مینگل اور ان کے دوسرے رکن اسمبلی حمل کلمتی نے بلوچستان اسمبلی میں ممبر کی حیثیت سے حلف نہیں لیا، بلوچستان پولیس نے صوبے کے سابق وزیراعلیٰ نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے مقدمے میں سابق صدرپرویز مشرف کوباقاعدہ طورپر گرفتار کرلیا ہے،

بلوچستان پولیس نے انسدادی دہشت گردی کی عدالت سے استدعا کی ہے کہ جب تک نواب بگٹی قتل کیس کا مقدمہ اسلام آباد یا راولپنڈی کی انسداددہشت گردی کی عدالت پر منتقل کرنے کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک ملزم کو ان کے فارم ہاؤس میں ہی رکھاجائے گا جسے سب جیل قرار دیاگیا ہے اس مقدمے کے تفتیشی افسرسردار خان نے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثرعباس زیدی کے سامنے ملزم پرویز مشرف کے 14روز کے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست دی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کرائم برانچ چار رکنی ٹیم گزشتہ ہفتے سابق صدرپرویز مشرف کو گرفتار کرنے کیلئے کوئٹہ سے اسلام آباد گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں