سندھ میں جان لیوا امراض میں مبتلا قیدیوں کی رہائی کے قانون پر عملدرآمد کا فیصلہ
جیل مینوئل کی شق 146 کے تحت کسی قیدی کو جو سزا یافتہ، معمر اور ناقابل علاج بیماری میں مبتلا ہو رہا کیا جا سکتا ہے۔
حکومت سندھ نے موذی اور جان لیوا امراض میں مبتلا سزا یافتہ معمر قیدیوں کو ان کی سزائیں پوری ہونے سے قبل رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
محکمہ جیل خانہ جات نے سمری تیار کرلی سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد فیصلے پر عملدرآمد ہوگا۔ سندھ حکومت نے انسانی حقوق کے رائج قوانین پر عمل کرتے ہوئے سندھ کی جیلوں میں قید ایسے عمررسیدہ قیدی جو موذی وجان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں، کی رہائی کی تجویز تیارکی ہے۔ اس مقصد کے لیے برطانوی دور کے بنائے گئے جیل ایکٹ کے جیل رولز پر عمل کیا جائے گا اور مروجہ جیل رولز کا حوالہ دے کر سمری منظوری کے لیے جلد صوبائی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس وقت سندھ کی جیلوں میں 7 سے زائد عمررسیدہ قیدی خطرناک امراض میں مبتلا ہیں۔ ذرائع کے مطابق جیل حکام کابینہ سے منظوری کے بعد میڈیکل بورڈ تشکیل دیں گے۔ بورڈ متعلقہ قیدی کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد رپورٹ دے گا جس کی روشنی میں قیدی کی رہائی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ جیل مینوئل کی شق 146 کے مطابق کسی بھی عمررسیدہ قیدی کو جو سزا یافتہ اور کسی موذی یا جان لیوا مرض میں مبتلا ہو، رہائی دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب بیرسٹر مرتضی وہاب نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جیل مینوئل پر عمل کرنے کا معاملہ کسی فرد یا سیاسی شخصیت کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہے۔
محکمہ جیل خانہ جات نے سمری تیار کرلی سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد فیصلے پر عملدرآمد ہوگا۔ سندھ حکومت نے انسانی حقوق کے رائج قوانین پر عمل کرتے ہوئے سندھ کی جیلوں میں قید ایسے عمررسیدہ قیدی جو موذی وجان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں، کی رہائی کی تجویز تیارکی ہے۔ اس مقصد کے لیے برطانوی دور کے بنائے گئے جیل ایکٹ کے جیل رولز پر عمل کیا جائے گا اور مروجہ جیل رولز کا حوالہ دے کر سمری منظوری کے لیے جلد صوبائی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس وقت سندھ کی جیلوں میں 7 سے زائد عمررسیدہ قیدی خطرناک امراض میں مبتلا ہیں۔ ذرائع کے مطابق جیل حکام کابینہ سے منظوری کے بعد میڈیکل بورڈ تشکیل دیں گے۔ بورڈ متعلقہ قیدی کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد رپورٹ دے گا جس کی روشنی میں قیدی کی رہائی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ جیل مینوئل کی شق 146 کے مطابق کسی بھی عمررسیدہ قیدی کو جو سزا یافتہ اور کسی موذی یا جان لیوا مرض میں مبتلا ہو، رہائی دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب بیرسٹر مرتضی وہاب نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جیل مینوئل پر عمل کرنے کا معاملہ کسی فرد یا سیاسی شخصیت کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہے۔