پڑوسی ملک کی آفر رد کرنے کے باوجود کسی نے نہیں پوچھاخالد سلیم موٹا

اہلخانہ سوال کرتے ہیں کہ شوبز میں ایک عرصہ رہنے سے کیا ملاتوخاموش ہوجاتاہوں۔


Umair Ali Anjum June 19, 2013
حکومت علاج کے لیے تعاون کرے،بے حسی ختم نہ ہوئی توکوئی بڑافنکار پیدا نہیں ہوگا. فوٹو: فائل

اپنی منفرداداکاری سے برسوں پاکستان فلم انڈسٹری پر راج کرنیوالے ممتاز اداکار خالد سلیم موٹاان دنوں شدیدعلالت کے باعث مقامی اسپتال میں زیرعلاج ہیں اورحکومتی امدادکے منتظربھی ہیں ۔

اداکارخالدسلیم موٹاگزشتہ چندسالوں سے مسلسل بیمارہیں کچھ عرصہ قبل ان کی ایک ٹانگ کوکاٹ دیاگیاتھاجس کے بعددوسری ٹانگ کوبھی ڈاکٹرزنے کاٹنے کامشورہ دیاتھا۔دونوں پیروں سے معذور یہ پاکستانی فنکار حکومت اورثقافتی اداروں کی دادرسی کامنتظرہے ۔نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران اداکار خالد سلیم موٹانے بتایاکہ مجھے علاج معالجے کے لیے پڑوسی ملک سے آفر تھی مگرمجھے اپنے ملک کی عزت بہت عزیز ہے اس لیے میں نے انکار کردیا۔



مگر افسوس کہ مجھے اپنے ملک میں سرکاریادیگرکسی ادارے نے یہ نہیں کہاکہ ہم تمھارے ساتھ ہیں انھوں نے بتایا کہ میرے اہلیخانہ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تم نے اتناعرصہ شوبز انڈسٹری کودیاتمھیں اس کے بدلے میں کیاملااس سوال پرمیں شرمندگی سے خاموش ہوجاتاہوں اداکارخالدسلیم موٹانے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ان کے علاج کے لیے سرکاری ادارے تعاون کریں اوربے حسی کے اس رویئے کوختم کیاجائے ورنہ مستقبل میں کوئی بڑافنکارپیدانھیں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔