کراچی حصص مارکیٹ 22000 کی حد سے بھی نیچے آگئی

انڈیکس297 پوائنٹس کمی سے21919 ہوگیا، 262 کمپنیوں کی قیمتیں گھٹ گئیں، سرمایہ کاروں کو مزید 59 ارب 60 کروڑ کا نقصان


Business Reporter June 19, 2013
انڈیکس297 پوائنٹس کمی سے21919 ہوگیا، 262 کمپنیوں کی قیمتیں گھٹ گئیں، سرمایہ کاروں کو مزید 59 ارب 60 کروڑ کا نقصان۔ فوٹو: فائل

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ریٹیل انویسٹرز کی فروخت بڑھنے اوربعداز اعلان بجٹ اقتصادی محاذ پر کوئی مثبت خبر نہ ہونے کے سبب منگل کو دوسرے دن بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی22000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔

مندی کے باعث 70.24 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید59 ارب60 کروڑ44 لاکھ8 ہزار 898 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ سے متعلق اقدامات کی تفصیلات سے مکمل آگہی کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنی کاروباری ترجیحات تبدیل کرتے ہوئے محتاط طرز عمل اختیار کرلیا ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایم سی بی بینک، اوجی ڈی سی سمیت انڈیکس کے بیشتر آئٹموں میں فروخت کا دباؤ رہا جبکہ کچھ شعبوں کی جانب سے پرافٹ ٹیکنگ پر زیادہ توجہ دینے سے مارکیٹ منفی زون میں رہی تاہم بعض اسٹاک ممبرز کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سیشنز میں کریکشنز کے سبب انڈیکس میں مطلوبہ حد کی کمی واقع ہوچکی ہے لہٰذا اب دوبارہ تیزی کا امکان ہے۔



ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر65 لاکھ48 ہزار 481 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے ایک موقع پر 104 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی22300 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 26 لاکھ74 ہزار367 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے 38 لاکھ 74 ہزار115 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کردیے جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 296.83 پوائنٹس کی کمی سے 21919.63 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 265.55 پوائنٹس کی کمی سے 17024.01 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 265.25 پوائنٹس کی کمی سے 37479.26 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 8.26 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 34 کروڑ 65 لاکھ52 ہزار 970 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 373 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں89 کے بھاؤ میں اضافہ 262 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں