پٹرول کے بعد ایرانی ڈیزل کی بھی کھلے عام فروخت

اسمگل شدہ ڈیزل بلوچستان کے راستے حب سے سندھ بھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے


Business Reporter June 19, 2013
اسمگل شدہ ڈیزل بلوچستان کے راستے حب سے سندھ بھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: فائل

پٹرول کے ساتھ اب ایران سے اسمگل کرکے لایا گیا ڈیزل بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فروخت کیا جارہا ہے۔

ڈیزل کی اسمگلنگ سے حکومت پاکستان کو روزانہ ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں روزانہ لاکھوں لیٹر ایرانی ڈیزل کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ڈیزل ایران سے بلوچستان اور بلوچستان سے حب آتا ہے جس کے بعد حب سے نوری آباد کے راستے ہوتے ہوئے سپرہائی وے اور اندرون سندھ میں کھلے عام اس ڈیزل کی فراہمی کی جاتی ہے، ایرانی ڈیزل کا مین مرکز ''حب'' ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی ڈیزل حب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ کورنگی، انڈسٹریل ایریا، لانڈھی اور قائد آباد میں ایرانی ڈیزل کے غیر قانونی ڈپو بھی بنائے ہوئے ہیں جو پولیس کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں کام کررہے ہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے اس غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام اور غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں۔



ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت دیگر اثرو رسوخ رکھنے والے افراد اس غیر قانونی کاروبار کو کرنے میں مصروف عمل نظر آتے ہیں، حکومت فی الفور اس غیر قانونی کام کی روک تھام کیلیے اقدامات کرے اور اس کاروبارمیں مصروف عمل رہنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائے، ایران سے اسمگل کرکے لائے جانیوالے ڈیزل کے معیار کے بارے میں بھی شکایات عام ہیں تاہم صارفین قیمت کے معمولی فرق کی وجہ سے ایرانی ڈیزل استعمال کرکے گاڑیوں اور جنریٹرز کا نقصان اٹھارہے ہیں، ایرانی ڈیزل کے غیرمعیاری ہونے کی وجہ سے ماحول کو بھی خطرات لاحق ہیں اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔