بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث 16 پولیس اہلکاروں کو عمر قید

پولیس نے مسلم فسادات کے دوران مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی، بھارتی عدالت


ویب ڈیسک October 31, 2018
یوپی پولیس کے اہلکاروں نے 1987 میں فسادات کے دوران مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ عدالت۔ فوٹو : الجزیرا

بھارتی عدالت نے فسادات کے دوران 42 مسلمانوں کو قتل کرنے پر 16 پولیس اہلکاروں کو عمرقید کی سزا سنا دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے 1987 کے مسلم کش فسادات کے دوران اترپردیش کے ہاشم پورہ گاؤں میں 42 مسلمانوں کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے پولیس کے 16 اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔ تمام پولیس اہلکار ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ کے ججوں ایس مرلی دھر اور ونود گوئیل نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ پولیس اہلکاروں نے فسادات کے دوران تحفظ فراہم کرنے کے بجائے نہتے مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ اقلیتی برداری کو تحفظ فراہم نہ کرنا نظام کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔

عدالت نے یوپی پولیس کے اقدام کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح نہتے مسلمانوں کو قتل کیا گیا وہ زیر حراست قتل کی ہی ایک قسم ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے تاہم لواحقین کو انصاف کے حصول میں 30 سال لگ گئے۔

واضح رہے کہ 22 مئی 1987 میں مسلح پولیس اہلکاروں نے فسادات کے دوران درجنوں مسلمانوں کو پکڑ کر گولیاں مار کر قتل کردیا تھا جب کہ فسادات کے بعد متعدد مسلمانوں کی لاشیں نہر سے ملی تھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں