اورنگی میں خاتون کا قتل یتیم بچوں کے سر سے ماں کا سایہ بھی چھن گیا
قاتل کے خاندان کی دھمکیوں پر بچے کسی دوسرے مقام پرکرایے کے مکان میں منتقل.
اورنگی ٹاؤن میں 12 روز قبل فائرنگ کر کے قتل کی جانے والی خاتون کے یتیم بچوں کے سر سے ماں کا سایہ چھین گیا۔
سگے رشتے داروں نے بھی بچوں سے منہ موڑ لیا، تفصیلات کے مطابق مومن آباد تھانے کی حدود اسلام نگر سیکٹر 4-D اورنگی ٹاؤن مصطفی مسجد کے قریب واقع گھر میں7جون کو جنونی بہنوئی بادشاہ زادہ نے تلخ کلامی اور مارپیٹ کرکے سالی نیلوسرتاج بی بی زوجہ حاجی ابراہیم (مرحوم) اوراس کی18سالہ بیٹی بشریٰ کو فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا،بعد ازاں نیلو سر تاج بی بی عباسی شہید اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئی ، ملزم بادشاہ زادہ دبئی میں پرائیویٹ اسکول میں ڈرائیور ہے اور ملزم نے مقتولہ کی سب سے بڑی بہن حسن تاج سے شادی کی تھی جو کہ کینسرکے مرض میں مبتلا ہوکرانتقال کرگئی تھی۔
جس کے بعد ملزم نے مقتولہ کی سب سے چھوٹی بہن نجمہ گل سے شادی کرلی تھی جس سے ملزم کے2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں،نجمہ گل کی اپنے شوہر بادشاہ زادہ سے ذہنی ہم آہنگی نہیں ہوسکی تھی جس پر نجمہ گل نے بادشاہ زادہ سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالت عالیہ میں درخواست بھی دائرکردی تھی،7 جون کو نجمہ گل شکی شوہر کے قبضے سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی اور تایا کے گھر پہنچ گئی،شوہر بادشاہ زادہ غصے میں نجمہ گل کی بڑی بہن نیلو سر تاج بی بی کے گھر پہنچ گیا، ملزم بادشاہ زادہ نجمہ گل کی بہن کو برا بھلا کہا اور نجمہ گل کو اپنے خلاف نیلوسرتاج بی بی پر ورغلانے کا الزام لگایا اور نیلو سر تاج بی بی پر حملہ کردیا جس پر نیلو سر تاج بی بی کی بیٹی بشریٰ نے اپنی ماں کو بچانے کی کوشش کی اور اسی دوران ملزم نے نیلو سر تاج بی بی پر گولی چلادی جو بیٹی بشرا کے ہاتھ کو چھوتی ہوئی نیلو سر تاج بی بی کے پیٹ پر جا لگی۔
ملزم بادشاہ زادہ جائے وقوع سے فرار ہوگیا،ملزم اپنے ساتھ اپنے دوست رکشہ ڈرائیور اکبر کو بھی لایا تھا جسے محلے کے لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا،مومن آباد پولیس نے رکشہ ڈرائیور اکبر کی مدد سے ملزم بادشاہ زادہ کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا تھا ، مقتولہ نیلو سر تاج بی بی کی بیٹی بشریٰ ماں کی لاش کو دفنانے کے بعد کم عمری میں تھانے کچہریوں کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئی، بچے قاتل کے خاندان کی دھمکیوں کی وجہ سے کسی دوسرے مقام پر کرایے کے مکان میں منتقل ہوگئے ہیں، بے سہارا بچوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ کفالت کا بندوبست کیا جائے، ما ں کے قاتلوں کو سزا دلوائی جائے۔
سگے رشتے داروں نے بھی بچوں سے منہ موڑ لیا، تفصیلات کے مطابق مومن آباد تھانے کی حدود اسلام نگر سیکٹر 4-D اورنگی ٹاؤن مصطفی مسجد کے قریب واقع گھر میں7جون کو جنونی بہنوئی بادشاہ زادہ نے تلخ کلامی اور مارپیٹ کرکے سالی نیلوسرتاج بی بی زوجہ حاجی ابراہیم (مرحوم) اوراس کی18سالہ بیٹی بشریٰ کو فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا،بعد ازاں نیلو سر تاج بی بی عباسی شہید اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئی ، ملزم بادشاہ زادہ دبئی میں پرائیویٹ اسکول میں ڈرائیور ہے اور ملزم نے مقتولہ کی سب سے بڑی بہن حسن تاج سے شادی کی تھی جو کہ کینسرکے مرض میں مبتلا ہوکرانتقال کرگئی تھی۔
جس کے بعد ملزم نے مقتولہ کی سب سے چھوٹی بہن نجمہ گل سے شادی کرلی تھی جس سے ملزم کے2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں،نجمہ گل کی اپنے شوہر بادشاہ زادہ سے ذہنی ہم آہنگی نہیں ہوسکی تھی جس پر نجمہ گل نے بادشاہ زادہ سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالت عالیہ میں درخواست بھی دائرکردی تھی،7 جون کو نجمہ گل شکی شوہر کے قبضے سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی اور تایا کے گھر پہنچ گئی،شوہر بادشاہ زادہ غصے میں نجمہ گل کی بڑی بہن نیلو سر تاج بی بی کے گھر پہنچ گیا، ملزم بادشاہ زادہ نجمہ گل کی بہن کو برا بھلا کہا اور نجمہ گل کو اپنے خلاف نیلوسرتاج بی بی پر ورغلانے کا الزام لگایا اور نیلو سر تاج بی بی پر حملہ کردیا جس پر نیلو سر تاج بی بی کی بیٹی بشریٰ نے اپنی ماں کو بچانے کی کوشش کی اور اسی دوران ملزم نے نیلو سر تاج بی بی پر گولی چلادی جو بیٹی بشرا کے ہاتھ کو چھوتی ہوئی نیلو سر تاج بی بی کے پیٹ پر جا لگی۔
ملزم بادشاہ زادہ جائے وقوع سے فرار ہوگیا،ملزم اپنے ساتھ اپنے دوست رکشہ ڈرائیور اکبر کو بھی لایا تھا جسے محلے کے لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا،مومن آباد پولیس نے رکشہ ڈرائیور اکبر کی مدد سے ملزم بادشاہ زادہ کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا تھا ، مقتولہ نیلو سر تاج بی بی کی بیٹی بشریٰ ماں کی لاش کو دفنانے کے بعد کم عمری میں تھانے کچہریوں کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئی، بچے قاتل کے خاندان کی دھمکیوں کی وجہ سے کسی دوسرے مقام پر کرایے کے مکان میں منتقل ہوگئے ہیں، بے سہارا بچوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ کفالت کا بندوبست کیا جائے، ما ں کے قاتلوں کو سزا دلوائی جائے۔