روسی سیکیورٹی ادارے پردھماکا خیزمواد سے حملہ کرنے والا نوجوان ہلاک
17 سالہ نوجوان نے سوشل میڈیا پر ایف ایس بی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے اسے نشانہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔
روس میں ایک حساس ادارے کی عمارت میں دھماکا خیز مواد کے ساتھ داخل ہونے والا نوجوان ہلاک ہوگیا جب کہ ادارے کے 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
روس کے شمال مغرب میں ارخانگیلسک شہر میں واقع فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کی عمارت میں نوجوان نے داخل ہونے کی کوشش کی اور اس دوران اس نے بیگ سے بم نکالا جو اس کے ہاتھوں میں ہی پھٹ گیا جس سے اسے شدید زخم آئے اور بعد ازاں وہ ہلاک ہوگیا، اس واقعے میں عمارت کو نقصان پہنچا اور ایف ایس بی کے تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
17 سالہ نوجوان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک قسم کے شدت پسند چیٹ گروپ سے بھی وابستہ تھا اور خود کو انارکو کمیونسٹ قرار دیتا تھا۔ اس نے سوشل میڈیا کے ایک چیٹنگ گروپ پر کہا تھا کہ ایف ایس بی عوام پر جعلی مقدمے بنا کر لوگوں پر تشدد کرتی ہے۔
روسی ماہرین نے کہا ہے کہ مشتبہ نوجوان میخائل زلوبسکی مقامی رہائشی ہے جس نے عمارت میں داخل ہوکر اپنے بیگ میں رکھا بم نکالا جو کسی منصوبہ بندی کے بغیر اس کے ہاتھوں میں ہی پھٹ گیا تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہ کوئی حادثہ تھا یا وہ کوئی خودکش حملہ کرنا چاہتا تھا۔
حملے سے قبل روسی ایپ 'ٹیلی گرام' پر ویلریان پانوف نامی کسی شخص نے اس عمارت کو دھماکے سے تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ خیال ہے کہ یہ حملہ آور کا ہی فرضی نام ہے۔ اس نے مزید کہا تھا کہ صرف ایک بٹن دبانے سے یہ کام ہوجائے گا اور وہ اس کوشش میں ہلاک بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت نے حملے کو دہشت گرد کارروائی قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی مزید سخت کردی ہے۔
اس سے ایک ماہ قبل ایک نوعمر طالب علم نے روس سے الحاق شدہ علاقے کریمیا کے ایک پولی ٹیکنک کالج پر حملہ کرکے 19 طلبا و طالبات کو ہلاک کردیا تھا۔
روس کے شمال مغرب میں ارخانگیلسک شہر میں واقع فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کی عمارت میں نوجوان نے داخل ہونے کی کوشش کی اور اس دوران اس نے بیگ سے بم نکالا جو اس کے ہاتھوں میں ہی پھٹ گیا جس سے اسے شدید زخم آئے اور بعد ازاں وہ ہلاک ہوگیا، اس واقعے میں عمارت کو نقصان پہنچا اور ایف ایس بی کے تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
17 سالہ نوجوان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک قسم کے شدت پسند چیٹ گروپ سے بھی وابستہ تھا اور خود کو انارکو کمیونسٹ قرار دیتا تھا۔ اس نے سوشل میڈیا کے ایک چیٹنگ گروپ پر کہا تھا کہ ایف ایس بی عوام پر جعلی مقدمے بنا کر لوگوں پر تشدد کرتی ہے۔
روسی ماہرین نے کہا ہے کہ مشتبہ نوجوان میخائل زلوبسکی مقامی رہائشی ہے جس نے عمارت میں داخل ہوکر اپنے بیگ میں رکھا بم نکالا جو کسی منصوبہ بندی کے بغیر اس کے ہاتھوں میں ہی پھٹ گیا تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہ کوئی حادثہ تھا یا وہ کوئی خودکش حملہ کرنا چاہتا تھا۔
حملے سے قبل روسی ایپ 'ٹیلی گرام' پر ویلریان پانوف نامی کسی شخص نے اس عمارت کو دھماکے سے تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ خیال ہے کہ یہ حملہ آور کا ہی فرضی نام ہے۔ اس نے مزید کہا تھا کہ صرف ایک بٹن دبانے سے یہ کام ہوجائے گا اور وہ اس کوشش میں ہلاک بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت نے حملے کو دہشت گرد کارروائی قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی مزید سخت کردی ہے۔
اس سے ایک ماہ قبل ایک نوعمر طالب علم نے روس سے الحاق شدہ علاقے کریمیا کے ایک پولی ٹیکنک کالج پر حملہ کرکے 19 طلبا و طالبات کو ہلاک کردیا تھا۔