سندھ ہائیکورٹ میں کرپشن نہیں ہوتی بدنام کیا جارہا ہے چیف جسٹس مشیر عالم
سندھ بار کونسل کے بعض عناصر کرپشن کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں، ان کی راہ میں عدلیہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ سندھ بار کونسل میں موجود بعض عناصر اپنے مفادات کے حصول کیلیے عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں۔
دعویٰ کرتا ہوں کہ سندھ ہائی کورٹ میں کوئی کرپشن نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار منگل کو سینٹرل جیل کا دورہ کرنے کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ بار کونسل کے بعض عناصر کرپشن کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں ان کی راہ میں عدلیہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بعض وکلاء اپنے مفادات کی خاطر مقدمات کو زیر التواء رکھتے ہیں۔ وکلاء کو مقدمات کے جلد فیصلے کیلیے سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ عدالتوں میں پرانے مقدمات کو ترجیحی بنیاد پر نمٹایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں چیف جسٹس نے جسٹس سجاد علی شاہ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سلیم جان خان اور دیگر ججز کے ہمراہ سینٹرل جیل میں کم عمر بچوں کے وارڈ کا دورہ کیا اور جیل میں قائم اسکول میں جاری کلاسز کے دوران قیدی بچوں سے تعلیم کی فراہمی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
اس موقع پر انھوں نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ قیدی بچوں کو تعلیم کے ساتھ فنی تربیت بھی دی جائے۔ بعد ازاں چیف جسٹس مشیر عالم نے جیل میں قائم عدالت اور جیل کی مختلف بیرکوں کا دورہ کیا اور قیدیوں سے خوراک اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ قیدیوں نے جیل میں سہولیات کی عدم فراہمی اور جیل اہلکاروں کی جانب سے قیدیوں پر تشدد اور ملاقات کیلئے آنے والے رشتہ داروں سے رشوت وصول کرنے کی شکایات کیں۔ جس پر چیف جسٹس نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں سے اچھا سلوک کرنے اور جیل مینوئل پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس نے سرکٹ ہاؤس میں سکھر اور لاڑکانہ ریجن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے اجلاس کی صدارت کی اور عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کے بارے میں تفصیلات معلوم کر کے ہدایت کی کہ مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔
دعویٰ کرتا ہوں کہ سندھ ہائی کورٹ میں کوئی کرپشن نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار منگل کو سینٹرل جیل کا دورہ کرنے کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ بار کونسل کے بعض عناصر کرپشن کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں ان کی راہ میں عدلیہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بعض وکلاء اپنے مفادات کی خاطر مقدمات کو زیر التواء رکھتے ہیں۔ وکلاء کو مقدمات کے جلد فیصلے کیلیے سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ عدالتوں میں پرانے مقدمات کو ترجیحی بنیاد پر نمٹایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں چیف جسٹس نے جسٹس سجاد علی شاہ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سلیم جان خان اور دیگر ججز کے ہمراہ سینٹرل جیل میں کم عمر بچوں کے وارڈ کا دورہ کیا اور جیل میں قائم اسکول میں جاری کلاسز کے دوران قیدی بچوں سے تعلیم کی فراہمی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
اس موقع پر انھوں نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ قیدی بچوں کو تعلیم کے ساتھ فنی تربیت بھی دی جائے۔ بعد ازاں چیف جسٹس مشیر عالم نے جیل میں قائم عدالت اور جیل کی مختلف بیرکوں کا دورہ کیا اور قیدیوں سے خوراک اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ قیدیوں نے جیل میں سہولیات کی عدم فراہمی اور جیل اہلکاروں کی جانب سے قیدیوں پر تشدد اور ملاقات کیلئے آنے والے رشتہ داروں سے رشوت وصول کرنے کی شکایات کیں۔ جس پر چیف جسٹس نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں سے اچھا سلوک کرنے اور جیل مینوئل پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس نے سرکٹ ہاؤس میں سکھر اور لاڑکانہ ریجن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے اجلاس کی صدارت کی اور عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کے بارے میں تفصیلات معلوم کر کے ہدایت کی کہ مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔