یمن میں قیام امن کے اشارے

اقوام متحدہ کی سربراہی میں جو امن کوششیں کی جا رہی تھیں وہ ناکام ہو گئیں۔


Editorial November 02, 2018
اقوام متحدہ کی سربراہی میں جو امن کوششیں کی جا رہی تھیں وہ ناکام ہو گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے اس اعلان کے فوری بعد کہ وہ یمن میں متحارب پارٹیوں کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتا ہے' اقوام متحدہ نے ایک ماہ کے اندر اندر یمن میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمایندے مارٹن گریفتھ نے یمن میں فوری طور پر جنگ بندی اور امن مذاکرات کے دوبارہ شروع کرانے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ متحارب فریقوں کو اس مفید موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی طور پر امن مذاکرات کی تیاری کرنی چاہیے تاکہ یمن میں امن کا قیام عمل میں آ سکے۔

ادھر پینٹا گان کے چیف جم میٹس نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای اب یمن کے متحارب حوثی باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ جم میٹس نے واشنگٹن میں انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آیندہ تیس دن کے اندر اس مسئلہ کو حل کرانے کی کوشش کریں گے۔ جم میٹس نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے متحارب فریق نومبر میں سویڈن میں اقوام متحدہ کے نمایندے مارٹن گریفتھ کے ساتھ ملاقات کریں۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے امریکی موقف کا خیرمقدم کیا ہے۔ انھوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ برطانیہ کی طرف سے دونوں فریقوں کو قیام امن پر رضا مند کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی اور یہ کوشش بھی کی جائے گی کہ جنگ بندی طویل عرصے تک قائم رہے۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں جو امن کوششیں کی جا رہی تھیں وہ ناکام ہو گئیں۔

واضح رہے یمن میں 70فیصد اشیائے ضرورت باہر سے درآمد کی جاتی ہیں۔ 2015ء سے اب تک 10ہزار سے زائد یمنی ہلاکت کا شکار ہو چکے ہیں اور اب ملک میں قحط کے خطرات منڈلا رہے ہیں، اس ملک کی تین چوتھائی آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مطالبہ کیا ہے کہ یمن کے خلاف تمام فوجی کارروائیاں بند کی جانی چاہئیں کیونکہ ڈرون حملوں میں مارے جانے والوں کی تعداد کا بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ یمن میں قیام امن کی کوششوں کو ثمر آور ہونا چاہیے۔ امریکا اور یورپی ممالک کی کوششیں اپنی جگہ لیکن متحارب مسلمان ملکوں کی قیادت کو بھی اپنے اپنے تعصبات اور مفادات میں ہم آہنگی کا کوئی قابل فارمولہ طے کرنا چاہیے تاکہ اس جنگ زدہ ملک میں امن قائم ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔