عوام سے عبوری ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا چیف جسٹس

پٹرول مہنگاہونےسے روزمرہ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں، جن چیزوں پر چھوٹ تھی ان کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا،چیف جسٹس


ویب ڈیسک June 19, 2013
پٹرول مہنگاہونےسے روزمرہ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں، جن چیزوں پر چھوٹ تھی ان کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا،چیف جسٹس فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں جب کسی چیز کی قیمت بڑھ جائے تو اس میں کمی نہیں ہوتی، قانون سے بھاگنے والے افراد ہی عوام سے سیلز ٹیکس وصول کررہے ہیں۔آئین کے تحت عوام سے عبوری ٹیکس کی مد میں محاصل کی وصولی نہیں ہوسکتی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جی ایس ٹی میں اضافے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی ،سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے جی ایس ٹی میں حالیہ اضافے اور اس کے نفاذ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کا تعلق حالیہ بجٹ سے نہیں اسے1931 کے ٹیکس ایکٹ کے تحت نافذ کیا گیا، جس کے تحت حکومت کسی بھی ٹیکس کو فوری نافذ یا ردوبدل کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نو آبادیات میں نہیں رہ رہے،1931کے بعد اب حالات کے تقاضے بدل چکے،وقت گزرنے کے ساتھ بہت سی تبدیلیاں آئیں، کیا یہ قانون بنیادی آئینی حقوق کے متصادم نہیں، ایک فیصد ٹیکس بڑھانے اور فوری نفاذ سے مہنگائی کا طوفان آیا ، لوگوں کی جیبوں سے اربوں روپے نکل گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جی ایس ٹی سے کاروباری حضرات کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، 90 فیصد پٹرول پمپ غیر رجسٹرڈ ہیں وہ ٹیکس حکومت کو دینے کے بجائے خود کھائیں گے، نقصان تو عوام کا ہوا، ہم اور آپ کمرے میں بیٹھے ہیں لیکن عوام کو مہنگی چیزیں خریدنا پڑ رہی ہیں اور پاکستان میں یہ المیہ ہے کہ جس چیز کی قیمت بڑھ جائے وہ کم نہیں ہوتی۔ حکومتیں آئین اور قانون کے تحت چلتی ہیں۔ پٹرول مہنگاہونے سے روزمرہ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں، جن چیزوں پر چھوٹ تھی ان کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا اور یہ سب کچھ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہو رہا ہے، عدالت 1931 کے قانون کا جائزہ لے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں