اصغر خان عملدرآمد کیس چیف جسٹس کا ایف آئی اے کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
ایف آئی اے عزت اور احترام کے تقاضے پورے کرے، ثبوت نہیں بنتے تو بتایا جائے تاکہ لوگوں کو بری کریں، چیف جسٹس
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں ایف آئی اے کو 6 ہفتے میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت ہمیں بلا لیتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے آپ کو نہیں بلایا، جاوید ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے رات کو اٹھا کر نوٹس پر مجھ سے دستخط لیے، مہربانی کریں آخر میرا قصور کیا ہے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب آپ نے میرا ہاتھ چوما تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے سب کے سامنے بتا دیا اب تو میں کیس سننے کے لیے نااہل ہوگیا ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اصغرخان عملدرآمد کیس میں نواز شریف کو نوٹس جاری
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد تحقیقات ایف آئی اے کو کرنی ہے، ایف آئی اے سے تحقیقات کی رپورٹ مانگ رہے ہیں، جاوید ہاشمی کو نوٹس جاری نہ کریں، جاوید ہاشمی کی بہت عزت اور احترام کرتا ہوں جب کہ ایف آئی اے 6 ہفتے میں تحقیقات کر کے رپورٹ دے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت اصغرخان کیس کے فیصلے پرعملدرآمد کرائے
لیاقت جتوئی نے عدالت سے کہا کہ میں آئی جے آئی کا حصہ نہیں تھا، پھر بھی بار بار نوٹس آ جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے عزت اور احترام کے تقاضے پورے کرے، ثبوت نہیں بنتے تو ایف آئی اے بتا دے تاکہ لوگوں کو بری کریں، لوگوں کی تضحیک نہیں کرنی جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ابھی تک کسی کے خلاف ثبوت نہیں ملا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت ہمیں بلا لیتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے آپ کو نہیں بلایا، جاوید ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے رات کو اٹھا کر نوٹس پر مجھ سے دستخط لیے، مہربانی کریں آخر میرا قصور کیا ہے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب آپ نے میرا ہاتھ چوما تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے سب کے سامنے بتا دیا اب تو میں کیس سننے کے لیے نااہل ہوگیا ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اصغرخان عملدرآمد کیس میں نواز شریف کو نوٹس جاری
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد تحقیقات ایف آئی اے کو کرنی ہے، ایف آئی اے سے تحقیقات کی رپورٹ مانگ رہے ہیں، جاوید ہاشمی کو نوٹس جاری نہ کریں، جاوید ہاشمی کی بہت عزت اور احترام کرتا ہوں جب کہ ایف آئی اے 6 ہفتے میں تحقیقات کر کے رپورٹ دے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت اصغرخان کیس کے فیصلے پرعملدرآمد کرائے
لیاقت جتوئی نے عدالت سے کہا کہ میں آئی جے آئی کا حصہ نہیں تھا، پھر بھی بار بار نوٹس آ جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے عزت اور احترام کے تقاضے پورے کرے، ثبوت نہیں بنتے تو ایف آئی اے بتا دے تاکہ لوگوں کو بری کریں، لوگوں کی تضحیک نہیں کرنی جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ابھی تک کسی کے خلاف ثبوت نہیں ملا۔