جیم اینڈ جیولری کمپنی کے عہدیدار ہٹانے کا مطالبہ رد
چیئرپرسن صنعت سے شناسا نہیں، سیاسی ہیں، جیم مرچنٹ اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن
آل پاکستان جیم مرچنٹ اینڈجیولرزایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جیم اینڈ جیولری کی صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے پاکستان جیم اینڈجیولری ڈیولپمنٹ کمپنی (پی جی جے ڈی سی) کے میمورنڈم اوربائی لازکی خلاف ورزی کے مرتکب موجودہ عہدے داران کو فوری طور پر برطرف کرکے سیاسی اثرورسوخ سے پاک کیا جائے۔
ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایسوسی ایشن کے ایک ہنگامی اجلاس میں جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی میں سیاسی بنیادوں پر تقرری، بائی لاز اور آرٹیکل آف میمورنڈم کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی۔ ایسوسی ایشن کے مطابق جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کے میمورنڈم اور بائی لازمیں میں شرط ہے کہ کمپنی کے اعلیٰ عہدوں پر انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کو تعینات کیا جائے گا اور کسی سرکاری عہدے کی حامل شخصیت کو عہدہ نہیں دیا جاسکتا، اس بنا پر ایسوسی ایشن نے موجودہ چیئرپرسن کی تعیناتی کوبھی غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرپرسن کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے اور اسی بنیاد پر ان کی تقرری عمل میں لائی گئی۔
چیئرپرسن اس صنعت سے ذرا برابربھی شناسائی نہیں رکھتیں۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری آشیربادسے پی جی جے ڈی سی کی انتظامیہ نے کراچی، لاہورسمیت دیگر شہروں کے پوش علاقوں میں ٹریننگ سینٹرزقائم کرنے کیلیے کرایہ پر جگہیں حاصل کرنے اوران کی تزئین وآرائش کی مدمیں بھی کروڑوں روپے کی کرپشن اورکمپنی کے چیف ایگزیکٹوآفیسرسمیت دیگرافسران کی بھاری تنخواہوں کے علاوہ قومی سرمائے سے اپنے استعمال کیلیے نئی گاڑیاں بھی خریدیں، دوسری جانب انتظامیہ نے ظلم وستم کا ایک نیا پہاڑ گراتے ہوئے ٹریننگ حاصل کرنے والوں پرفیس لاگوکردی ہے جس کامقصد محض اس صنعت کوتباہ کرنا ہے کیونکہ پی جی جے ڈی سی کمپنی کے میمورنڈم اوربائی لاز کے مطابق زیرتربیت افرادسے فیس لینا غیرقانونی ہے اورانتظامیہ نے فیس لاگو کرکے متوسط طبقے کوتربیت حاصل کرنے کے حق سے بھی محروم کردیاہے۔
ادھر جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کی چیئرپرسن سینیٹر سیمیں صدیقی نے ''ایکسپریس'' کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر اپنے ذاتی مقاصد کیلیے غلط پراپیگنڈا کر رہے ہیں، دراصل یہ عناصر جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کے ذریعے مخصوص مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے بلیک میلنگ کا حربہ اختیار کیا جارہا ہے تاہم جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی جو خودمختار اور آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ذریعے تمام امور انجام دے رہی ہے کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری سے کوئی تعلق نہ ہونے کی بات بھی غلط ہے اور اب ان کا انڈسٹری میں اسٹیک موجود ہے۔
ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایسوسی ایشن کے ایک ہنگامی اجلاس میں جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی میں سیاسی بنیادوں پر تقرری، بائی لاز اور آرٹیکل آف میمورنڈم کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی۔ ایسوسی ایشن کے مطابق جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کے میمورنڈم اور بائی لازمیں میں شرط ہے کہ کمپنی کے اعلیٰ عہدوں پر انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کو تعینات کیا جائے گا اور کسی سرکاری عہدے کی حامل شخصیت کو عہدہ نہیں دیا جاسکتا، اس بنا پر ایسوسی ایشن نے موجودہ چیئرپرسن کی تعیناتی کوبھی غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرپرسن کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے اور اسی بنیاد پر ان کی تقرری عمل میں لائی گئی۔
چیئرپرسن اس صنعت سے ذرا برابربھی شناسائی نہیں رکھتیں۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری آشیربادسے پی جی جے ڈی سی کی انتظامیہ نے کراچی، لاہورسمیت دیگر شہروں کے پوش علاقوں میں ٹریننگ سینٹرزقائم کرنے کیلیے کرایہ پر جگہیں حاصل کرنے اوران کی تزئین وآرائش کی مدمیں بھی کروڑوں روپے کی کرپشن اورکمپنی کے چیف ایگزیکٹوآفیسرسمیت دیگرافسران کی بھاری تنخواہوں کے علاوہ قومی سرمائے سے اپنے استعمال کیلیے نئی گاڑیاں بھی خریدیں، دوسری جانب انتظامیہ نے ظلم وستم کا ایک نیا پہاڑ گراتے ہوئے ٹریننگ حاصل کرنے والوں پرفیس لاگوکردی ہے جس کامقصد محض اس صنعت کوتباہ کرنا ہے کیونکہ پی جی جے ڈی سی کمپنی کے میمورنڈم اوربائی لاز کے مطابق زیرتربیت افرادسے فیس لینا غیرقانونی ہے اورانتظامیہ نے فیس لاگو کرکے متوسط طبقے کوتربیت حاصل کرنے کے حق سے بھی محروم کردیاہے۔
ادھر جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کی چیئرپرسن سینیٹر سیمیں صدیقی نے ''ایکسپریس'' کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر اپنے ذاتی مقاصد کیلیے غلط پراپیگنڈا کر رہے ہیں، دراصل یہ عناصر جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کے ذریعے مخصوص مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے بلیک میلنگ کا حربہ اختیار کیا جارہا ہے تاہم جیم اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی جو خودمختار اور آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ذریعے تمام امور انجام دے رہی ہے کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری سے کوئی تعلق نہ ہونے کی بات بھی غلط ہے اور اب ان کا انڈسٹری میں اسٹیک موجود ہے۔