سربراہ جمعیت علمائے اسلام س مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
مولانا سمیع الحق کو گھر کے اندر ہی چاقوؤں کے وار کرکے قتل کیا گیا، بیٹا مولانا حامد الحق
ISLAMABAD:
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔
راولپنڈی کے علاقے تھانہ ائیرپورٹ کے علاقے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی مولانا احمد شاہ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا سمیع الحق آج ہی نوشہرہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ( کے سفاری ون) آئے تھے اور حملے کے وقت سوسائٹی کے اندر ہی موجود تھے کہ چند نامعلوم افراد نے مولانا پر چاقوؤں سے حملہ کردیا ، انہیں فوری طور پر قریبی نجی اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
والد کو افغان حکومت سے خطرہ تھا، بیٹا مولانا حامدالحق
مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا سمیع الحق نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر میں موجود تھے اور کچھ دیر بعد ہی راولپنڈی سے اکوڑہ خٹک روانہ ہو نے والے تھے، مولانا پر حملہ گھر کے اندر ہی کیا گیا، حملہ آوروں نے چاقوؤں سے کئی وار کئے اور اسپتال انتطامیہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولانا کے سر اور چھاتی پر چاقوؤں سے گہرے وار کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ والد صاحب کو افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے خطرہ تھا، کیوں کہ وہ افغانستان کو امریکا کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے تھے، جب کہ ہمیں ملکی خفیہ اداروں نے بھی کئی بار بتایا تھا کہ مولانا سمیع الحق بین الاقوامی خفیہ اداروں کے ہدف پر ہیں۔
وزیراعظم کا قتل کی فوری تحقیقات کا حکم
وزیراعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے مولانا سمیع الحق پر حملے کے افسوس ناک واقعے کی آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فوری تحقیقات کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کردی۔
صدر،وزیراعظم اورآمی چیف سمیت دیگر کی مذمت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی مولانا سمیع الحق پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کی سیاسی اور دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مولانا سمیع الحق پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت پاکستان میں فساد پیدا کرنے کی مذموم سازش ہے، پہلے ہی ملک میں نہایت مشکل صورتحال ہے، ایسے میں دشمنوں نے مولانا سمیع الحق کو نشانہ بنا کر پاکستان کے استحکام پر کاری وار کرنے کی مذموم حرکت کی گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور محمد نواز شریف نے بھی جمعیت علمائےاسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے گہرے رنج وغم کا اظہارکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر سن کر مجھے بہت دکھ ہوا، میری دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان پر رحم فرمائے اور مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرماتے ہوئے پسماندگان کو صبرجمیل دے۔
نمازجنازہ
مولانا سمیع الحق کی لاش اکوڑہ خٹک روانہ کر دی گئی ہے،ان کی نماز جنازہ آج سہ پہر 3 بجے گیریژن گراؤنڈ نوشہرہ کینٹ میں ادا کی جائے گی جب کہ انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
مولانا سمیع الحق کی زندگی پر ایک نظر
مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937 کو نوشہرہ کے علاقہ اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے، مولانا سمیع الحق مذہیبی اسکالرا ور جے یو آئی (س) کے مرکزی صدر اور قائد تھے۔ وہ 1985 سے 1991 تک ممبر سینیٹ رہے اور 1991 سے 1997 تک دوسری بارسینیٹ کے ممبر رہے۔ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین، متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھے
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔
راولپنڈی کے علاقے تھانہ ائیرپورٹ کے علاقے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی مولانا احمد شاہ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا سمیع الحق آج ہی نوشہرہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ( کے سفاری ون) آئے تھے اور حملے کے وقت سوسائٹی کے اندر ہی موجود تھے کہ چند نامعلوم افراد نے مولانا پر چاقوؤں سے حملہ کردیا ، انہیں فوری طور پر قریبی نجی اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
والد کو افغان حکومت سے خطرہ تھا، بیٹا مولانا حامدالحق
مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا سمیع الحق نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر میں موجود تھے اور کچھ دیر بعد ہی راولپنڈی سے اکوڑہ خٹک روانہ ہو نے والے تھے، مولانا پر حملہ گھر کے اندر ہی کیا گیا، حملہ آوروں نے چاقوؤں سے کئی وار کئے اور اسپتال انتطامیہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولانا کے سر اور چھاتی پر چاقوؤں سے گہرے وار کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ والد صاحب کو افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے خطرہ تھا، کیوں کہ وہ افغانستان کو امریکا کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے تھے، جب کہ ہمیں ملکی خفیہ اداروں نے بھی کئی بار بتایا تھا کہ مولانا سمیع الحق بین الاقوامی خفیہ اداروں کے ہدف پر ہیں۔
وزیراعظم کا قتل کی فوری تحقیقات کا حکم
وزیراعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے مولانا سمیع الحق پر حملے کے افسوس ناک واقعے کی آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فوری تحقیقات کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کردی۔
صدر،وزیراعظم اورآمی چیف سمیت دیگر کی مذمت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی مولانا سمیع الحق پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کی سیاسی اور دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مولانا سمیع الحق پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت پاکستان میں فساد پیدا کرنے کی مذموم سازش ہے، پہلے ہی ملک میں نہایت مشکل صورتحال ہے، ایسے میں دشمنوں نے مولانا سمیع الحق کو نشانہ بنا کر پاکستان کے استحکام پر کاری وار کرنے کی مذموم حرکت کی گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور محمد نواز شریف نے بھی جمعیت علمائےاسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے گہرے رنج وغم کا اظہارکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر سن کر مجھے بہت دکھ ہوا، میری دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان پر رحم فرمائے اور مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرماتے ہوئے پسماندگان کو صبرجمیل دے۔
نمازجنازہ
مولانا سمیع الحق کی لاش اکوڑہ خٹک روانہ کر دی گئی ہے،ان کی نماز جنازہ آج سہ پہر 3 بجے گیریژن گراؤنڈ نوشہرہ کینٹ میں ادا کی جائے گی جب کہ انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
مولانا سمیع الحق کی زندگی پر ایک نظر
مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937 کو نوشہرہ کے علاقہ اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے، مولانا سمیع الحق مذہیبی اسکالرا ور جے یو آئی (س) کے مرکزی صدر اور قائد تھے۔ وہ 1985 سے 1991 تک ممبر سینیٹ رہے اور 1991 سے 1997 تک دوسری بارسینیٹ کے ممبر رہے۔ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین، متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھے