ناولوں کے اختتام بتانے پرروسی سائنس داں نے ساتھی کوخنجرگھونپ دیا
سائنس داں جو ناول پڑھنا شروع کرتا اس کا ساتھی منع کرنے کے باوجود اس کا اختتام بتادیا کرتا تھا
روس میں ایک عجیب واقعہ دیکھنے میں آیا جب ایک تحقیقی اسٹیشن پر موجود ایک سائنس داں نے اپنے ساتھی کو اس لیے چھری کا حملہ کیا کہ وہ بار بار اس کے زیرِ مطالعہ کتاب یا ناول کا اختتام پہلے ہی اسے بتادیا کرتا تھا۔
یہ دونوں ماہرین برفیلے انٹارکٹیکا میں واقع بیلنگ شوسن تحقیقی مرکزمیں کام کررہے تھے۔ یہاں 55 سالہ سرگائی ساوتسکی اور اس کے 52 ساتھی اولیگ بیلوگزو گزشتہ چار سال سے تحقیق کررہے ہیں۔ سائنس داں سرگائی ساوتسکی نے 9 اکتوبر کو مبینہ طور پر باورچی خانے سے چھری اٹھائی اور اسے بیلوگزو کے سینے میں گھونپ دیا جسے انٹارکٹیکا کی سرزمین پراقدامِ قتل کا پہلا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔
خوش قسمتی سے پورا خنجر سینے میں پیوست ہونے کے باوجود بھی وہ زندہ رہا اور اسے فوری طور پر ہوائی جہاز کے ذریعے چلی لے جایا گیا۔ چھری سے اس کے دل کو نقصان پہنچا لیکن اس کی جان بچالی گئی اور اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ غالباً اس انتہائی قدم کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ساوتسکی ناول اور کتابیں پڑھنے کا شوقین ہے جبکہ دوسرا ساتھی بیلوگزو اسے جو کتابیں پڑھتے دیکھتا تھا وہ منع کرنے کے باوجود بھی اس کا اختتام بتادیا کرتا تھا کیونکہ دونوں دوست کتب بینی کے شوقین تھے اور سنسان تحقیقی مرکز پر تنہائی دور کرنے کے لیے کتابیں پڑھا کرتے تھے۔
سرگائی ساوتسکی نے اس ہول ناک واقعے کی وجہ یہ بتائی کہ جب بھی وہ کوئی کتاب شروع کرتا تو اس کا ساتھی اسے اس کہانی یا افسانے کا اختتام بتایا کرتا تھا۔ اس کے بعد روسی ماہر اپنے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ پہنچا اور خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ اب ساوتسکی گھر میں نظربند ہے اور اس نے حملے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
یہ دونوں ماہرین برفیلے انٹارکٹیکا میں واقع بیلنگ شوسن تحقیقی مرکزمیں کام کررہے تھے۔ یہاں 55 سالہ سرگائی ساوتسکی اور اس کے 52 ساتھی اولیگ بیلوگزو گزشتہ چار سال سے تحقیق کررہے ہیں۔ سائنس داں سرگائی ساوتسکی نے 9 اکتوبر کو مبینہ طور پر باورچی خانے سے چھری اٹھائی اور اسے بیلوگزو کے سینے میں گھونپ دیا جسے انٹارکٹیکا کی سرزمین پراقدامِ قتل کا پہلا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔
خوش قسمتی سے پورا خنجر سینے میں پیوست ہونے کے باوجود بھی وہ زندہ رہا اور اسے فوری طور پر ہوائی جہاز کے ذریعے چلی لے جایا گیا۔ چھری سے اس کے دل کو نقصان پہنچا لیکن اس کی جان بچالی گئی اور اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ غالباً اس انتہائی قدم کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ساوتسکی ناول اور کتابیں پڑھنے کا شوقین ہے جبکہ دوسرا ساتھی بیلوگزو اسے جو کتابیں پڑھتے دیکھتا تھا وہ منع کرنے کے باوجود بھی اس کا اختتام بتادیا کرتا تھا کیونکہ دونوں دوست کتب بینی کے شوقین تھے اور سنسان تحقیقی مرکز پر تنہائی دور کرنے کے لیے کتابیں پڑھا کرتے تھے۔
سرگائی ساوتسکی نے اس ہول ناک واقعے کی وجہ یہ بتائی کہ جب بھی وہ کوئی کتاب شروع کرتا تو اس کا ساتھی اسے اس کہانی یا افسانے کا اختتام بتایا کرتا تھا۔ اس کے بعد روسی ماہر اپنے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ پہنچا اور خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ اب ساوتسکی گھر میں نظربند ہے اور اس نے حملے کا اعتراف بھی کیا ہے۔