بھارتی مائنڈ کب بدلے گا

حقیقت یہ ہے کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ فوٹو: فائل

حریت کانفرنس قیادت نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی فورسز نے ''قتل گاہ'' بنادیا ہے۔ یہ دردناک و خوں آشام معروضی استعارہ بھارتی مائنڈ سیٹ کی درست ترجمانی کرتا ہے کیونکہ جس وحشیانہ قتل وغارت کا مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں بازار گرم کیا ہے وہ گذشتہ چند ماہ کے دوران بلا اشتعال فائرنگ، گولہ باری ، شہری آبادیوں پر حملے اور سرحدی علاقوں میں بیگناہ شہریوں کو مستقل خوف وہراس میں مبتلا رکھنے کے نت نئے جنگی ہتھکنڈے عالمی ضمیر کے لیے سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔

بھارتی فوج نے جمعرات کو دوسرے روز بھی لائن آف کنٹرول کے لیپا سیکٹر میں سول آبادی پر دو گھنٹے تک بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو گئے تاہم پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارتی گنیں خاموش ہوگئیں ۔دریں اثناء پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کر کے بلا اشتعال فائرنگ اور نوجوان کی شہادت پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

بدھ کو بھی بھارتی فورسز کی لیپا سیکٹر میں سول آبادی کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں ہارون نامی نوجوان شہید ہو گیا تھا ، بھارتی فائرنگ سے زخمی کانسٹیبل عبدالقیوم اور خاتون عائشہ بی بی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھارتی فائرنگ کی مذمت کی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے،اسے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور انسانیت کے خلاف بہیمانہ جرائم کے ارتکاب کے خلاف رپورٹ کا کوئی خوف یا اس پر شرمندگی نہیں، برطانوی پارلیمنٹ نے حالیہ رپورٹ پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اقوام متحدہ کو اس پر فوری کارروائی کرنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیاء و سارک) ڈاکٹر فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے بھارتی فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ پر احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا ، دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ضبط و تحمل کے مطالبے کے باوجود بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، بھارت نے رواں سال کے دوران اب تک کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی کی2300سے زائد خلاف ورزیاں کی ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک 34بیگناہ افراد شہید اور135سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مگر کیا ان جنگی جرائم پر عالمی برادری بھارت کو عالمی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی زحمت کریگی ، بھارت کی دیدہ دلیری کا عالم یہ ہے کہ اسے سی پیک کے تحت پاک چین بس سروس پر بھی تکلیف ہورہی ہے، دوسری طرف وہ جواں سال کشمیریوں کو چن چن کر ہلاک کررہا ہے، حالیہ جمعرات کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔


قابض فورسز نے ضلع بڈگام کے علاقے زاغو میں ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن کے دوران دو نوجوانوں کو شہید کیا۔ قابض فوج نے بڈگام کے مختلف علاقوں میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال بھی کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ قابض انتظامیہ نے علاقے میں احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی۔

حالیہ اجرا شدہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے نتیجے میں 39 افراد شہید ہوئے جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ قابض فوج کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں 379 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے بعض افراد کو شدید زخم آئے ہیں۔

اگرچہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما اور جموں و کشمیر ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی گروپ کی کشمیر سے متعلق رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے تاہم بھارتی حکومت اس پر خاموش ہے۔ اس کے آرمی چیف بپن راوت پھر بول پڑے کہ دراندازی بند نہ ہوئی تو دیگر اقدامات کرنا پڑیں گے ، مطلب یہ کہ پہلے کافی اقدامات کرچکے جن میں اس کے نام نہاد سرجیکل اسٹرائکس بھی شامل ہیں۔

واضح رہے 25 اکتوبر کو بھارتی بربریت عروج پر تھی، انڈین سیکیورٹی فورسز نے 7کشمیری ہلاک کردیے، کیونکہ کشمیری عوام نے بھارتی انتخابات کے ڈھونگ کو مسترد کردیا، خبروں کے مطابق 95.73 فی صد کشمیریوں نے ووٹ نہیں ڈالا۔ان انتخابات کی جعلسازی کے بے نقاب ہونے پر بھارتی حکومت چراغ پا ہوگئی ہے ، اب لازم ہے کہ عالمی برادری سمیت پاکستان کو بھارتی طرز سیاست کے غیرانسانی ، مجرمانہ اور انسانیت سوز پہلوئوں کے حوالہ سے عالمگیر فورمز پر اپنا احتجاجی نوٹ رجسٹر کرانا چاہیے۔

پاکستان عالمی برادری اور بھارت کی شر انگیزیوں سے دنیا کو خبردار کرنے کے لیے اس بنیادی نکتہ کو اٹھائے کہ بھارت اپنے فلسفی اور مفکر چانکیا کے سارے اصولوں پر مٹی ڈال چکا ہے، چانکیا کا کہنا تھا کہ اپنے راز کسی سے شئیر نہ کریں ورنہ تباہی مقدر بنے گی، شاید یہی وہ واحد قول ہے جس پر بھارت سختی سے قائم ہے اور وہ کشمیر کے مسئلہ پر کسی فورم پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور وعدوں پر عمل کرنے کو تیار نہیں۔ کشمیر پر تو وہ کوئی چیز شیئر کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا، آخر بھارت کب اپنا زنگ آلود مائنڈ سیٹ بدلے گا؟

 
Load Next Story