درجن سے زائدارکان اسمبلی سرکاری رہائشگاہوں کیلیے دربدر
نومنتخب اراکین اسلام آبادمیں ذاتی رہائش نہ ہونے کے باعث اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں در بدر ہونے پر مجبور ہیں۔
ایک درجن سے زائدنومنتخب اراکین اسمبلی استحقاق رکھنے کے باوجودگزشتہ 19روزسے شہراقتدارمیں بے گھرہیں۔
ایک رکن قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجاًخیمہ زن ہونے کی بھی دھمکی دے ڈالی،دوسری طرف تقریباً14بڑے سیاسی رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ کے راولپنڈی اسلام آبادمیں اپنے عالی شان گھرہونیکے باوجودذاتی اثرورسوخ اور استحقاق کوبروئے کار لاتے ہوئے پارلیمنٹ لاجزاورگورنمنٹ ہاسٹل میں فیملی سویٹس اور سرکاری رہائش الاٹ کرالیں جبکہ کراچی،تھرپارکر،لیہ،پشاور اور سوات کے دور درازعلاقوں سے آنے والے نومنتخب اراکین اسلام آبادمیں ذاتی رہائش نہ ہونے کے باعث اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں در بدر ہونے پر مجبور ہیں۔
شیخ رشیداحمداور اعجازالحق جیسے سمجھ دار سیاستدان نے نئے سپیکر قومی اسمبلی کے چناؤسے قبل ہی سابقہ سپیکر ڈاکٹرفہمیدہ مرزاسے ہی رہائشیں الاٹ کرالیں اور پہلی دفعہ منتخب ہوکر یااستحقاق کی خوش فہمی میں مبتلااراکین ابھی تک حکام کی نظرالتفات کے منتظر ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے مخدوم امین فہیم(سی209 اور سی 210) اور شیخ آفتاب احمد(107ای اور نمبر 39گورنمنٹ ہاسٹل)ایسے معززممبران ہیں جن کودودورہائشیں الاٹ کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے لئے پارلیمنٹ لاجزمیں کل 359سویٹس ہیں جبکہ ایم این اے ہاسٹل اور گورنمنٹ ہاسٹل میں36بڑے اور 10قدرے چھوٹے سویٹس تیار کئے گئے ہیں اب کی بار اسمبلی میں منتخب اراکین کی تعداد254اور مخصوص نشستوں کے ذریعے آنے والے اراکین کی تعداداب تک69ہوچکی ہے۔83اراکین سینٹ بھی پارلیمنٹ لاجزمیں پہلے سے رہائش پذیر ہیں۔آخری اطلاعات آتے تک اسحقاق کے باوجودسرکاری رہائش سے محروم رہنے والوںمیں پشاور سے حامدالحق اور ساجدنوازتھرپارکر سے فقیر شیر محمداور پیر نور محمدشاہ جیلانی کراچی سے عارف علوی، واہ کینٹ سے آسیہ نازتنولی،لاہور سے مریم اورنگزیب اور نیلم حسنین ،کراچی سے سنجے پیروانی اور بہاولپور سے صبیحہ نذیر شامل ہیں۔پشاور این اے 4سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی حامدالحق نے ''ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میںگزشتہ 19روزسے دربدر رہنے کے بعدآج اجلاس ختم ہونے پر پشاور آگیاہوں،اور اب صبح پھر اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آؤں گا۔
ایک رکن قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجاًخیمہ زن ہونے کی بھی دھمکی دے ڈالی،دوسری طرف تقریباً14بڑے سیاسی رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ کے راولپنڈی اسلام آبادمیں اپنے عالی شان گھرہونیکے باوجودذاتی اثرورسوخ اور استحقاق کوبروئے کار لاتے ہوئے پارلیمنٹ لاجزاورگورنمنٹ ہاسٹل میں فیملی سویٹس اور سرکاری رہائش الاٹ کرالیں جبکہ کراچی،تھرپارکر،لیہ،پشاور اور سوات کے دور درازعلاقوں سے آنے والے نومنتخب اراکین اسلام آبادمیں ذاتی رہائش نہ ہونے کے باعث اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں در بدر ہونے پر مجبور ہیں۔
شیخ رشیداحمداور اعجازالحق جیسے سمجھ دار سیاستدان نے نئے سپیکر قومی اسمبلی کے چناؤسے قبل ہی سابقہ سپیکر ڈاکٹرفہمیدہ مرزاسے ہی رہائشیں الاٹ کرالیں اور پہلی دفعہ منتخب ہوکر یااستحقاق کی خوش فہمی میں مبتلااراکین ابھی تک حکام کی نظرالتفات کے منتظر ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے مخدوم امین فہیم(سی209 اور سی 210) اور شیخ آفتاب احمد(107ای اور نمبر 39گورنمنٹ ہاسٹل)ایسے معززممبران ہیں جن کودودورہائشیں الاٹ کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے لئے پارلیمنٹ لاجزمیں کل 359سویٹس ہیں جبکہ ایم این اے ہاسٹل اور گورنمنٹ ہاسٹل میں36بڑے اور 10قدرے چھوٹے سویٹس تیار کئے گئے ہیں اب کی بار اسمبلی میں منتخب اراکین کی تعداد254اور مخصوص نشستوں کے ذریعے آنے والے اراکین کی تعداداب تک69ہوچکی ہے۔83اراکین سینٹ بھی پارلیمنٹ لاجزمیں پہلے سے رہائش پذیر ہیں۔آخری اطلاعات آتے تک اسحقاق کے باوجودسرکاری رہائش سے محروم رہنے والوںمیں پشاور سے حامدالحق اور ساجدنوازتھرپارکر سے فقیر شیر محمداور پیر نور محمدشاہ جیلانی کراچی سے عارف علوی، واہ کینٹ سے آسیہ نازتنولی،لاہور سے مریم اورنگزیب اور نیلم حسنین ،کراچی سے سنجے پیروانی اور بہاولپور سے صبیحہ نذیر شامل ہیں۔پشاور این اے 4سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی حامدالحق نے ''ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میںگزشتہ 19روزسے دربدر رہنے کے بعدآج اجلاس ختم ہونے پر پشاور آگیاہوں،اور اب صبح پھر اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آؤں گا۔