3 روزہ احتجاج شرپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع سیکڑوں گرفتار

کارروائی کے لیے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا


ویب ڈیسک November 03, 2018
وزارت داخلہ سمیت وفاقی حکومت کے دیگرمحکموں سے توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسندعناصر کی نشاندہی کیلئے معاونت مانگ لی: فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے بعد دھرنے کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصرکے خلاف بھرپور کارروائی شروع کرتے ہوئے سیکڑوں افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔

ملک کی صورت حال پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی کو مختلف اداروں کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ شہریار آفریدی نے پر امن مظاہرے کی آڑ میں املاک اور نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصر کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاون کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر مملکت داخلہ کے مطابق علمائے کرام کی بات کا احترام کرتے ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ توڑ پھوڑ میں ہم نہیں بلکہ شرپسند عناصر ملوث ہیں، لہذا شرپسندوں کی نشاندہی کے لئے وزارت داخلہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر شرانگیز اور نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ شر پسند عناصر کے فرانزک ڈیٹا کو حاصل کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی اے اور سائبر کرائم ونگ کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کے سائبر ونگ اور پی ٹی اے کی جانب سے سوشل میڈیا پر شر انگیز مواد کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت اور دیگر اداروں سے نقصانات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے شرپسندی میں ملوث افراد کی فوٹیجز بھی منگوا لی ہیں۔ ملزمان کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

فیصل آباد میں پولیس نے احتجاج کرنے والے 3000 افراد کے خلاف 29 مقدمات درج کرکے ضلع بھر میں 218 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ چنیوٹ میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف 3 مقدمات درج کرکے 13 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ سرگودھا میں 300 افراد کے خلاف 2 مقدمات درج کرلئے گئے۔ جھنگ میں 150 افراد کے خلاف 2 مقدمات درج کرکے 12 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر اور پہلوان گوٹھ میں فائرنگ کرنے اور زبردستی دکانیں بند کرانے پر تین ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق دکان بند نہ کرنے پر پستول،اور ڈنڈوں سے لیس ملزمان نے دکان میں موجود افراد پر حملہ کردیا جس سے چار دکاندار زخمی ہوگئے۔ ملزمان کے خلاف مقدمے میں جان سے مارنے کی کوشش اور نقصان پہنچانے کی دفعات شامل ہیں۔

علاوہ ازیں وزیرِ مملکت مواصلات مراد سعید نے نیشنل ہائی ویز اور موٹر ویز کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں بنائے جانے والی ویڈیوز اورتصاویرکا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، جس کے لیے وزارت داخلہ سمیت وفاقی حکومت کے دیگرمحکموں سے توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسندعناصر کی نشاندہی کیلئے معاونت مانگ لی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: تحریک لبیک کا حکومت سے معاہدہ

وفاقی وزیرمراد سعید کا کہنا ہے کہ احتجاج کا فائدہ اٹھا کر قومی خزانے کو اربوں کا نقصان دینے والوں کا محاسبہ کریں گے، آئین پاکستان پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، دوروزہ احتجاج کے دوران ملک بھر میں نیشنل ہائی ویزکی قیمتی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ احتجاج کی آڑمیں سرکاری ونجی املاک کے نقصان کی کسی طور اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، ان املاک کی تعمیرومرمت پراربوں کے اخراجات اٹھیں گے جب کہ شرپسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں کٹہرے میں لائیں گے۔

دریں اثنا اوکاڑہ میں سڑک کی بندش اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے پر درج مقدمات میں گرفتار 22 ملزمان کی ضمانتیں منظور ہوگئیں اور انہیں رہا کردیا گیا، یہ مقدمات اوکاڑہ اور حجرہ شاہ مقیم کے تھانوں میں درج ہوئے تھے۔ اوکاڑہ میں درج مقدمات میں 200 سے زائد افراد نامعلوم بھی ہیں۔

وزیر اعظم احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ پر برہم، شرپسندوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

مزید برآں آسیہ کیس کے عدالتی فیصلے کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے تین روزہ احتجاج اور دھرنوں کے دوران شرپسند عناصر کی جانب سے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، گاڑیاں جلادی گئیں، سڑکوں پر گاڑیاں لانے والے افراد پر ڈنڈے برسائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق لوگوں کے اس نقصان پر وزیر اعظم عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شرپسندوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے اور ہدایات دی ہیں کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ایسے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔

ذرائع کے مطابق توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے جس سے وزیر اعظم کو مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔