چیف جسٹس سندھ کے ریمارکس پر احتجاج ہائیکورٹ میں کرپشن کیخلاف وکلا آج ہڑتال کرینگے

اگر عدلیہ باہمت ہے تو فیصل رضا عابدی اور شرجیل میمن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے،محمود الحسن


Staff Reporter June 20, 2013
اگر عدلیہ باہمت ہے تو فیصل رضا عابدی اور شرجیل میمن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے،محمود الحسن فوٹو : نسیم جیمز فائل

ISLAMABAD: سندھ بارکونسل کے رہنمائوں نے قوت کے مظاہرے کے لیے جمعرات کو سندھ بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

وکلا رہنمائوں نے موقف اختیارکیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سندھ بارکونسل کے ارکان پر مفاد پرستی کا الزام غیر ذمے دارانہ ہے، ہائیکورٹ کے ججوں کی بدعنوانی کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو جلد ارسال کیا جائے گا۔ بدھ کو سندھ بارکونسل کے دفتر میں ممبر جوڈیشل کمیشن محمود الحسن ایڈووکیٹ، وائس چیئرمین سندھ بارکونسل محمد عاقل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وکلا کی ضلعی تنظیموںکے منگل کو حیدرآباد میں ہونیوالے فیصلوں کا اعلان کیا، اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی، سیکریٹری حنیف کاشمیری اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

محمود الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کا وکلا تنظیموں سے متعلق بیان غیرذمے دارانہ ہے، توہین عدالت کا تصور بھی وکلا سے ہی وابستہ ہے ورنہ اگر عدلیہ اتنی ہی باہمت ہے تو فیصل رضا عابدی اور شرجیل میمن جیسے سیاستدانوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔ وکلا رہنمائوں نے کہا کہ وکلا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی توجواب دیا جائے گا اورکرپشن کے شواہد بھی پیش کیے جائیں گے۔



وکلا رہنمائوں نے الزام عائدکیا کہ موجودہ دور میں سندھ کی اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ میں کرپشن اوربدانتظامی میں اضافہ ہوا ہے،کرپٹ ججز کو ترقی دی جارہی ہے،حال ہی میں ایک ایسے جوڈیشل مجسٹریٹ کو ترقی دی گئی ہے جسے مرحوم چیف جسٹس صبیح الدین احمد نے کرپشن کا الزام ثابت ہونے پر برطرف کردیا تھا اسی طرح سندھ ہائیکورٹ میں ایسے جج بھی ہیں جو مستقل ہونے کے لیے مختلف دروازوں پر روتے پھر رہے تھے اور انھیں مستقل کردیا گیا۔ ہائیکورٹ کی مرکزی عمارت کی تزئین و آرائش پر ایک کروڑ72لاکھ روپے جبکہ چھوٹی انیکسی پر 4کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ کے ایک جج نے سوا2کروڑ روپے کی گاڑی خریدنے کی منظوری دی۔ وکلا نے الزام عائد کیا کہ سندھ ہائیکورٹ میں گنجائش سے زیادہ کلرکس اور دیگر ملازموں کی تقرری کی جارہی ہے،ایک خاتون جج پرکرپشن کا الزام ثابت ہونے پر سزا دینے کے بجائے سندھ ہائیکورٹ میں تعینات کردیا گیا۔ وکلا کی پریس کانفرنس پر سندھ ہائیکورٹ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر ممبر انسپکشن ٹیم فہیم صدیقی نے بتایاکہ چیف جسٹس اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ شہر سے باہر ہیں اور وہ کوئی ردعمل نہیں دے سکتے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں