مولانا سمیع الحق کی شہادت ملک جید عالم دین سے محروم

ملک کی سیاسی اور دینی قوتوں کے مابین اتحاد اور ملی یکجہتی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔


Editorial November 04, 2018
ملک کی سیاسی اور دینی قوتوں کے مابین اتحاد اور ملی یکجہتی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ فوٹو : فائل

لاہور: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نامعلوم افراد کے قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے، مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ نوشہرہ کے خوشحال خان ڈگری کالج میں ادا کی گئی اور مرحوم کو ہزاروں اشکبار شاگردوں، طالب علموں اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کیا گیا ۔

اطلاعات کے مطابق نامعلوم قاتلوں نے مولانا سمیع الحق پر اس وقت چاقوؤں سے حملہ کیا جب وہ اپنے گھر میں اکیلے آرام کر رہے تھے۔ ان کی درد انگیز موت سوالیہ نشان ہے۔صدر مملکت عارف علوی ، وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ، وزیراعظم نے جو چین کے دورہ پر ہیں آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فوری تحقیقات کرنے اور ذمے داران کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دشمنوں نے بلاشبہ بہیمانہ واردات کی ہے ۔

مولانا کے صاحبزادہ مولانا حامدالحق نے میڈیا کو بتایا کہ افغان حکومت اور جہاد مخالف عناصر سے والد کو خطرہ تھا جن کی بے وقت موت سے دینی و سیاسی حلقوں میں خلاء پیدا ہو گیا۔ وہ سیاسی ، ملی و دینی جدوجہد کی درخشندہ روایت چھوڑ کر رخصت ہوگئے ۔

جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق 18دسمبر1937ء کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے ، ان کے والد کا نام مولانا عبدالحق تھا جو بہت بڑی مذہبی شخصیت تھے جنھوں نے دارالعلوم حقانیہ کی بنیاد رکھی تھی۔ دارالعلوم حقانیہ کو1990ء کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا تھا ۔

سیاسی مبصرین کاکہنا ہے کہ طالبان کی مولانا سمیع الحق کے ساتھ روحانی وابستگی تھی اور مولانا سمیع الحق بابائے طالبان کے نام سے مشہورتھے ، مولانا سمیع الحق متحدہ مجلس عمل کے بانی رہنماؤں میں شامل اور دفاع پاکستان کونسل کے بھی سربراہ تھے۔ انھوں نے متحدہ دینی محاذ کی بھی2013ء میں بنیاد رکھی تھی ، جمعیت علما اسلام کے ایک دھڑے کے سربراہ تھے اور دو مرتبہ پاکستان کے ایوانِ بالا کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

مولانا سمیع الحق کے تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں سابقہ حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات تھے تاہم اس سال مارچ میں سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ نہ دیے جانے پر ان کے تحریک انصاف کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے۔ مولانا سمیع الحق نے مسلم لیگ ن کی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں مذاکرات کروانے میں آخر وقت تک اہم کردار ادا کیا تھا ۔ ارباب اختیار مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔

ملک کی سیاسی اور دینی قوتوں کے مابین اتحاد اور ملی یکجہتی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، جمعیت علماء اسلام (س) کی قیادت، رہنماؤں اور کارکنوں نے صدمہ کی حالت میں بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اوران کے لواحقین کو اس صدمۂ جانکاہ کو برداشت کرنے کا حوصلہ اور صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔