بلیک اکانومی کیخلاف ایکشن پلان پر عمل کی تیاریاں شروع

مسودہ ٹیکس اصلاحات کمیٹی اجلاس میں پیش،منظوری کے بعد30جون2019تک عمل،طویل مدتی اقدام آئندہ بجٹ میں شامل کیے جائیں گے۔


Irshad Ansari November 04, 2018
وزیر مملکت ریونیو کی سربراہی میں قائم کمیٹی کامسودے کو حتمی شکل دینے پرغور،4 ذیلی گروپس نے بھی کام شروع کردیا، ایف بی آر ذرائع۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجویز پر ملک بھر میں کھربوں روپے مالیت کی انڈر گراؤنڈ، غیر قانونی و بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے کے لیے ایکشن پلان کے مسودے کو حتمی شکل دینے جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایکشن پلان کا مسودہ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجویز پر تیار کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی اس حوالے سے جائزہ لے گی اور اس کمیٹی کا ایک اجلاس ہوچکا ہے اور اگلا اجلاس آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ علاوہ ازیں چار ذیلی گروپ بھی تشکیل دیے جاچکے ہیں جنہوں نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔

ملک بھر میں کھربوں روپے مالیت کی انڈر گراؤنڈ، غیر قانونی و بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے کے لیے ایکشن پلان کا مسودہ تیار کرکے ٹیکس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور کمیٹی کی منظوری کے بعد ملک بھر میں ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کھربوں روپے مالیت کی انڈر گراؤنڈ، غیر قانونی و بلیک اکانومی کا حجم کم کرنے کے لیے مجوزہ ایکشن پلان کے تحت قلیل المیعاد اقدامات پر 30 جون 2019 تک عملدرآمد کیا جائے گا جبکہ وسط مدتی اور طویل المیعاد اقدامات میں کچھ اقدامات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے گا جس کے تحت غیر قانونی اقتصادی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو قومی دائرے میں آنے کا موقع دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ ملک بھر میں ویجینلنس یونٹس اور ٹیموں کو بھی متحرک کیا جائے گا جس کے تحت غیر قانونی اقتصادی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ مارکیٹ کمیٹیوں، متعلقہ اضلاع کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز سمیت مقامی تاجر تنظیموں کو آن بورڈ لے کر کارروائی کی جائے اور ایکشن پلان کے تحت کارروائی کے لیے تشکیل دی جانے والی ٹیموں میں مقامی تاجر تنظیموں و مارکیٹ کمیٹیوں اور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں