افغان صدر کے تحفظات کے بعد طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات ملتوی

کرزئی نےدوحہ میں طالبان رہنماؤں کے بیانات،ان کےدفترکی سیاسی حیثیت، اس پرموجود پرچم اورشناختی تختی پرشدید اعتراض کیاتھا


ویب ڈیسک June 20, 2013
افغان صدر کے تحفظات کے خاتمے تک دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کچھ روز کے لئے ملتوی کردیئے گئے ہیں تاہم اسے مؤخرنہیں کیا گیا،امریکی حکام

افغان صدر کی جانب سے قطر میں موجود طالبان رہنماؤں کے بیانات اور دیگر امور پر تحفظات کے اظہار کے بعد امریکا اور طالبان کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات ملتوی ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر کے تحفظات کے خاتمے تک دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کچھ روز کے لئے ملتوی کردیئے گئے ہیں تاہم اسے مؤخرنہیں کیا گیا، چند روز بعد دوحہ ہی میں طالبان اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان افغان حکومت کے وفد کی موجودگی میں شروع کئے جائیں گے، افغان حكام كے مطابق صدر حامد کرزئی نے امریکی وزیر خارجہ کو دوحہ میں قائم دفتر سے متعلق تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، جس پر امریکا نے افغان حکومت کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حامد کرزئی نے دوحہ میں موجود طالبان رہنماؤں کی جانب سے دیئے گئے بیانات، ان کے دفتر کی سیاسی حیثیت، اس پر موجود پرچم اور شناختی تختی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مذاکرات میں افغان حکومت کے وفد کی شرکت سے انکار کردیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ قطر میں طالبان کے دفتر کے قیام سے واضح ہوتا ہے کہ امریکا نے اس دفتر سے متعلق افغان حکام کو دیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا جس پر اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے افغان صدر حامد کرزئی کو فون کر کے کشیدگی دور کرنے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ طالبان کی جانب سے جھنڈا اتارا جا چکا ہے اور نام کی تختی پراسلامی امارات افغانستان کے بجائے ''بیورو برائے امن مذاکرات'' لکھا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں