جی ایس ٹی میں اضافے سے قیمتیں 15 فیصد بڑھ گئیں ٹیکس آئینی طریقے سے لگایاجائے چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے اضافی جی ایس ٹی کے نفاذ سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔


ویب ڈیسک June 20, 2013
ایف بی آراپنا قبلہ درست کرلے تو ملک میں ٹیکس کے اموردرست ہوجائیں گے اورملکی آمدنی میں اربوں روپے کا اضافہ بھی ہوگا، چیف جسٹس فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ایک فیصد اضافی جی ایس ٹی سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی ایک فیصد بڑھا تو چیزیں 15 فیصد مہنگی ہوگئیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ جی ایس ٹی اور پٹرولیم قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران ایف بی آر کے وکیل رانا شمیم نے مؤقف اختیار کیا کہ جی ایس ٹی کی مد میں حکومت کو 15 روز میں سوا ارب روپے کی وصولی ہوتی ہے،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر اپنے معاملات درست کر لے تو ٹیکس ہی ٹیکس اکٹھا ہوسکتا ہے،ٹیکس وصولی کے بغیر حکومتیں نہیں چلتیں تاہم جس طرح عبوری سیلز ٹیکس لگایا گیا وہ ناقابل قبول ہے،حکومت کو ٹیکس نافذ کرنے سےمنع نہیں کر رہے لیکن اس کے لئے آئینی اور قانونی طریقہ اختیار کرنا چاہیے، اگر عدالت نے عبوری طریقے کی اجازت دی تو پارلیمنٹ کا کردار ختم ہو جائے گا۔ حکمران خود سے ٹیکس لگائیں گے تو پارلیمنٹ سے کوئی رجوع نہیں کرے گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملک میں ایک فیصد جی ایس ٹی بڑھایا گیا لیکن چیزوں کی قیمتیں 15 فیصد بڑھ گئیں، جس کا براہ راست اثرغریب عوام پرپڑرہا ہے، جس پر اوگرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل63 اے کے تحت حکومتی رکن بجٹ تجاویزسے اختلاف نہیں کرسکتا۔ حکومت کو یقین تھا کہ ایک فیصد جی ایس ٹی اضافے کی تجویز منظور ہو جائے گی اور اسی یقین کے تناظر میں قیمتیں فورا بڑھا دی جاتی ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر عدالت پیشگی ٹیکس وصولی کے قانون کو کالعدم قرار دیتی ہے تو اس کا اطلاق آئندہ سے کرایا جائے،سپریم کورٹ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کل سنایا جائے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |