چین پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کیلیے مدد فراہم کرے گا مشترکہ اعلامیہ
پاکستان اور چین کا ملکی کرنسی میں تجارت کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم کے دورہ چین پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ چین پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرے گا جب کہ دونوں ممالک نے ڈالر کے بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین پر پاک چین مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کےموقع پر دونوں ملکوں میں 15 معاہدوں پر دستخط ہوئے، دونوں ملک 2005 میں مشترکہ طورپردستخط کردہ فرینڈ شپ ٹریٹی کے رہنما اصولوں پر کاربند ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تعلقات اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن مضبوط بنائی جائےگی۔ وزیراعظم نے چینی قیادت کودورہ پاکستان کی دعوت دی جو قبول کرلی گئی۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چین پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کا خیرمقدم کرتا ہے، دونوں ممالک عالمی اورعلاقائی معاملات پر مشترکہ تعاون اور رابطوں کو مربوط بنائیں گے، عالمی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کا اتفاق رائے سے مسودہ تیارکیا جانا چاہیے، مقاصد کےحصول کے لیے قانون کی حکمرانی اور طویل المدتی جامع رولز بنائے جائیں۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلقات چین کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے، عالمی، خطے، مقامی حالات جیسے بھی رہے، دونوں ملکوں کی دوستی مضبوط ہوئی ہے، مستقبل میں پاک چین کمیونٹی کی سطح پرتعلقات کو مستحکم کیا جائےگا، پاکستان اور چین اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ ہمیشہ مضبوط رہے گی، پاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کی پاکستانی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، پاکستان اور افغانستان وزراء خارجہ سطح پر مذاکرات تیز کریں گے، افغانستان کے لیے سہہ ملکی مذاکرات کا دور اسی سال ہو گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین نے دفاعی تعاون میں مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ، پاکستان اور چین مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے جب کہ یو این او امن مشن کے لیے ایک دوسرے سے روابط بڑھائے جائیں گے، یو این او اور ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، تمام ممالک جنرل اسمبلی، سیکیورٹی کونسل کی دہشتگردی سے متعلق قراردادوں پرعملدر آمد کے پابند ہیں اور یو این پابندیوں کے معاملات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے باز رہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت خوش آئند ہو گی، پاکستان کی نیوکلیئرسپلائر گروپ کے ساتھ تعاون اورگائیڈ لائنز پرعملدرآمد کی بھرپورحمایت کرتے ہیں جب کہ سی پیک کو درپیش ہر طرح کے خدشات اور خطرات سے بھر پور انداز میں نمٹا جائے گا، چین پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ بعدازاں پاکستان اور چین نے ڈالر کے بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کرنے کا بھی اعلان کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین پر پاک چین مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کےموقع پر دونوں ملکوں میں 15 معاہدوں پر دستخط ہوئے، دونوں ملک 2005 میں مشترکہ طورپردستخط کردہ فرینڈ شپ ٹریٹی کے رہنما اصولوں پر کاربند ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تعلقات اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن مضبوط بنائی جائےگی۔ وزیراعظم نے چینی قیادت کودورہ پاکستان کی دعوت دی جو قبول کرلی گئی۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چین پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کا خیرمقدم کرتا ہے، دونوں ممالک عالمی اورعلاقائی معاملات پر مشترکہ تعاون اور رابطوں کو مربوط بنائیں گے، عالمی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کا اتفاق رائے سے مسودہ تیارکیا جانا چاہیے، مقاصد کےحصول کے لیے قانون کی حکمرانی اور طویل المدتی جامع رولز بنائے جائیں۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلقات چین کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے، عالمی، خطے، مقامی حالات جیسے بھی رہے، دونوں ملکوں کی دوستی مضبوط ہوئی ہے، مستقبل میں پاک چین کمیونٹی کی سطح پرتعلقات کو مستحکم کیا جائےگا، پاکستان اور چین اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ ہمیشہ مضبوط رہے گی، پاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کی پاکستانی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، پاکستان اور افغانستان وزراء خارجہ سطح پر مذاکرات تیز کریں گے، افغانستان کے لیے سہہ ملکی مذاکرات کا دور اسی سال ہو گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین نے دفاعی تعاون میں مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ، پاکستان اور چین مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے جب کہ یو این او امن مشن کے لیے ایک دوسرے سے روابط بڑھائے جائیں گے، یو این او اور ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، تمام ممالک جنرل اسمبلی، سیکیورٹی کونسل کی دہشتگردی سے متعلق قراردادوں پرعملدر آمد کے پابند ہیں اور یو این پابندیوں کے معاملات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے باز رہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت خوش آئند ہو گی، پاکستان کی نیوکلیئرسپلائر گروپ کے ساتھ تعاون اورگائیڈ لائنز پرعملدرآمد کی بھرپورحمایت کرتے ہیں جب کہ سی پیک کو درپیش ہر طرح کے خدشات اور خطرات سے بھر پور انداز میں نمٹا جائے گا، چین پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ بعدازاں پاکستان اور چین نے ڈالر کے بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کرنے کا بھی اعلان کیا۔