بلوچستان کا 198 ارب 39 کروڑروپے سے زائد کا بجٹ پیشتنخواہوں اور پینشن میں اضافے کی تجویز
بجٹ میں تعلیم کی مد میں 34 ارب 8 کروڑ 98 لاکھ اور صحت کے لئے 11 ارب ایک کروڑ 87 لاکھ مختص کئے گئے
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کا198 ارب 39 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیاجس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا سب سے پہلا اور واحد مقصد صوبے کے عوام کی خوشحالی و ترقی ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ اس کا بھر پور مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو وفاق کی جانب سے ملنے والے قابل تقسیم محاصل رقم کا تخمینہ 120 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ دیگر ذرائع سے 117 ارب روپے کی آمدنی ہوگی، بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لئے43 ارب 9 کروڑ 13 لاکھ جبکہ صوبے کے انتظامی اخراجات کی مد میں 37 ارب اور 40 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبے میں ساڑھے 4 ہزار نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی، گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 15 فیصداضافے کی تجویز کی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال کے لئے مجوزہ بجٹ میں تعلیم کےلئے 34 ارب 8 کروڑ 98 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، صوبے میں مادری زبان میں تعلیم کے حصول کو ترجیح دی جائے گی اور تعلیمی نصاب سے نفرت پھیلانے والا تمام مواد حذف کردیا جائے گا، صوبے میں 300 نئے اسکولوں کی تعمیر کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 150 مڈل اسکولوں کو ہائی اسکولوں کا درجہ دیا جائے گا، بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی جبکہ بلوچستان یونیورسٹی کا ایک کیمپس خضدار میں بھی کھولا جائے گا،صحت کے لئے 11 ارب ایک کروڑ 87 لاکھ مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ سرکاری اسپتالوں میں آلات کی کمی دور کرنے کے لئے مزید ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، صوبے کے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے 4 ارب 79 کروڑ روپے، وزیراعلیٰ ہیپاٹائٹس پروگرام کے لئے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی بجٹ میں امن و امان کے لئے 16 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ پولیس اور لیویز کے لئے جدید اسلحہ کی خریداری پر ایک ارب 35 کروڑ خرچ کئے جائیں گے،پولیس اہلکاروں کے اسپیشل الاؤنس میں بھی 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، محکمہ آب پاشی کے لئے 4 ارب 66 کروڑ روپے، توانائی کے شعبے میں خودکفالت کے لئے 2 ارب 50 کروڑ ، مواصلات کے شعبے کے لئے 8 ارب ، لائیو اسٹاک کے لئے 2 ارب 67 کروڑ اور ماہی گیری کے فروغ کے لئے ایک ارب 48 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، بجٹ میں معدنیات کے شعبے کے لئے ایک ارب 60 کروڑ روپے اور سرسبز بلوچستان کے لئے ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کے لئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا سب سے پہلا اور واحد مقصد صوبے کے عوام کی خوشحالی و ترقی ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ اس کا بھر پور مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو وفاق کی جانب سے ملنے والے قابل تقسیم محاصل رقم کا تخمینہ 120 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ دیگر ذرائع سے 117 ارب روپے کی آمدنی ہوگی، بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لئے43 ارب 9 کروڑ 13 لاکھ جبکہ صوبے کے انتظامی اخراجات کی مد میں 37 ارب اور 40 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبے میں ساڑھے 4 ہزار نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی، گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 15 فیصداضافے کی تجویز کی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال کے لئے مجوزہ بجٹ میں تعلیم کےلئے 34 ارب 8 کروڑ 98 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، صوبے میں مادری زبان میں تعلیم کے حصول کو ترجیح دی جائے گی اور تعلیمی نصاب سے نفرت پھیلانے والا تمام مواد حذف کردیا جائے گا، صوبے میں 300 نئے اسکولوں کی تعمیر کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 150 مڈل اسکولوں کو ہائی اسکولوں کا درجہ دیا جائے گا، بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی جبکہ بلوچستان یونیورسٹی کا ایک کیمپس خضدار میں بھی کھولا جائے گا،صحت کے لئے 11 ارب ایک کروڑ 87 لاکھ مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ سرکاری اسپتالوں میں آلات کی کمی دور کرنے کے لئے مزید ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، صوبے کے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے 4 ارب 79 کروڑ روپے، وزیراعلیٰ ہیپاٹائٹس پروگرام کے لئے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی بجٹ میں امن و امان کے لئے 16 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ پولیس اور لیویز کے لئے جدید اسلحہ کی خریداری پر ایک ارب 35 کروڑ خرچ کئے جائیں گے،پولیس اہلکاروں کے اسپیشل الاؤنس میں بھی 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، محکمہ آب پاشی کے لئے 4 ارب 66 کروڑ روپے، توانائی کے شعبے میں خودکفالت کے لئے 2 ارب 50 کروڑ ، مواصلات کے شعبے کے لئے 8 ارب ، لائیو اسٹاک کے لئے 2 ارب 67 کروڑ اور ماہی گیری کے فروغ کے لئے ایک ارب 48 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، بجٹ میں معدنیات کے شعبے کے لئے ایک ارب 60 کروڑ روپے اور سرسبز بلوچستان کے لئے ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کے لئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔