پاکستان نے قطرمیں طالبان کا دفتر کھولنے میں سہولت فراہم کی ترجمان دفترخارجہ
ترجمان دفترخارجہ امریکی وزیر خارجہ جان كیری کے دورہ پاكستان كے التوا اور ان کی بھارت یاترا کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ترجمان دفترخارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کا دفتر کھولنے میں سہولت فراہم کی تاہم اس سلسلے میں عائد شرائط کا علم نہیں۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لئے تمام دھڑوں سے مذاکرات ضروری ہیں اورپاکستان افغان حکام اور عوام کی درخواست پر مفاہمتی عمل میں تعاون فراہم کرتا رہے گا،ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحہ میں طالبان کا دفتر کھولنے کی شرائط امریکا اور قطر کے درمیان طے پا ئیں،افغانستان میں امن سب کے مفاد میں ہے اس سلسلے میں پاکستان کے افغان اور امریکی حکام سے مختلف سطحوں پرمذاکرات جاری ہیں، پاکستان نے افغان امن لویہ جرگہ کی درخواست پر ماضی میں 26 طالبان قیدیوں کو رہا کیا تاہم ملا برادر کی رہائی کے لئے کوئی بات نہیں ہورہی ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو پاکستان پاکستانی طالبان سے مذاکرات کیوں نہیں کرسکتا، اس سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی مذاکرات کا اعلان کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کا مؤقف برا واضح ہے کہ اس قسم کے حملے پاکستان کی خود مختاری کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں، ڈرون حملوں پر احتجاج کے لئے امریکی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اعزاز احمد کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے وزیر خارجہ جان كیری کے دورہ پاكستان كے التوا کی وجہ مشرق وسطٰی کی خراب صورتحال بتائی تاہم جب ان سے سوال کیا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ بھارت کا دورہ تو کررہے ہیں تو وہ کوئی جواب دینے سے قاصر رہے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لئے تمام دھڑوں سے مذاکرات ضروری ہیں اورپاکستان افغان حکام اور عوام کی درخواست پر مفاہمتی عمل میں تعاون فراہم کرتا رہے گا،ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحہ میں طالبان کا دفتر کھولنے کی شرائط امریکا اور قطر کے درمیان طے پا ئیں،افغانستان میں امن سب کے مفاد میں ہے اس سلسلے میں پاکستان کے افغان اور امریکی حکام سے مختلف سطحوں پرمذاکرات جاری ہیں، پاکستان نے افغان امن لویہ جرگہ کی درخواست پر ماضی میں 26 طالبان قیدیوں کو رہا کیا تاہم ملا برادر کی رہائی کے لئے کوئی بات نہیں ہورہی ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو پاکستان پاکستانی طالبان سے مذاکرات کیوں نہیں کرسکتا، اس سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی مذاکرات کا اعلان کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کا مؤقف برا واضح ہے کہ اس قسم کے حملے پاکستان کی خود مختاری کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں، ڈرون حملوں پر احتجاج کے لئے امریکی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اعزاز احمد کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے وزیر خارجہ جان كیری کے دورہ پاكستان كے التوا کی وجہ مشرق وسطٰی کی خراب صورتحال بتائی تاہم جب ان سے سوال کیا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ بھارت کا دورہ تو کررہے ہیں تو وہ کوئی جواب دینے سے قاصر رہے۔