پاکستان دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین ملک
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر 49 لاکھ مہاجرین کے ساتھ فلسطین سرفہرست ہے۔
ISLAMABAD:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان بدستور پناہ گزینوں کو پناہ دینے والا دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین ملک ہے۔ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی کے باعث آج بھی ایک کروڑ 3 لاکھ 95 ہزار افراد مہاجرین کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے افراد انتہائی غربت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 17 لاکھ 2 ہزار افغان بطور مہاجر پناہ لیے ہوئے ہیں جب کہ 8 لاکھ 86 ہزار کے ساتھ ایران پناہ گزین ملکوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان اس وقت امن و امان اور معاشی طور پر ابتر حالی کا شکار ہے، ایسے میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ملک پر پناہ گزینوں کا اضافی بوجھ ہلکا ہوسکے۔ مختلف ذرایع سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2 سال کے دوران شام میں بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 15 لاکھ افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنی پڑی اور ایسے افراد نے اردن، لبنان، ترکی اور عراق کا رخ کیا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 کے آغاز تک 10لاکھ شامی باشندوں نے ہجرت کی جب کہ رواں سال کے صرف 5 ماہ کے دوران 5 لاکھ شامی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر 49 لاکھ مہاجرین کے ساتھ فلسطین سرفہرست ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی اپنا وطن تک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور کئی افراد یا تو دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں یا پھر یہ افراد کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے دوسرا بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، 14 لاکھ 26 ہزار مہاجرین کے ساتھ عراق تیسرے، 10 لاکھ 7 ہزار کے ساتھ صومالیہ چوتھے اور 5 لاکھ کے ساتھ سوڈان پانچویں نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2012 میں 76 لاکھ افراد پناہ گزین بنے ہیں، دنیا میں اس وقت پناہ گزینوں کی کل تعداد تقریباً پینتالیس ملین ہے۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ اینتونیوگ ترز کا کہنا ہے کہ یہ تعداد انتہائی پریشان کن ہے، اس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر انفرادی تکالیف کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عالمی برادری کشیدگی کو روکنے اور مسائل کے بروقت حل میں کس قدر ناکام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 76 لاکھ پناہ گزینوں کا مطلب ہے کہ ہر چار اعشاریہ ایک سیکنڈ کے بعد ایک شخص کو اپنا گھر چھوڑنا پڑ رہا ہے، آپ کے ہر پلک جھپکنے پر ایک اور شخص پناہ گزین بن رہا ہے۔
اپنا گھر، اپنا سرزمین چھوڑنے کا دکھ ایک مہاجر ہی جان سکتا ہے اس پر غیر ملک میں پناہ گزین کی حیثیت سے کسمپرسی کی زندگی بسر کرنا انسانیت کی تضحیک کے مترادف ہے، بلاشبہ میزبان ملک پناہ گزینوں کو جگہ دے کر انسانیت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن امر واقعہ یہی ہے کہ پناہ گزینوں کو کبھی بھی برابر کے شہری حقوق میسر نہیں آتے۔ پاکستان کو عالمی یوم مہاجرین پر اپنے بنگلہ دیشی پاکستانی محصورین کو نہیں بھولنا چاہیے جو آج بھی اپنے دل میں پاکستان کی محبت لیے بنگلہ دیشی حکومت کے ناروا سلوک کا ظلم جھیل رہے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان بدستور پناہ گزینوں کو پناہ دینے والا دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین ملک ہے۔ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی کے باعث آج بھی ایک کروڑ 3 لاکھ 95 ہزار افراد مہاجرین کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے افراد انتہائی غربت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 17 لاکھ 2 ہزار افغان بطور مہاجر پناہ لیے ہوئے ہیں جب کہ 8 لاکھ 86 ہزار کے ساتھ ایران پناہ گزین ملکوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان اس وقت امن و امان اور معاشی طور پر ابتر حالی کا شکار ہے، ایسے میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ملک پر پناہ گزینوں کا اضافی بوجھ ہلکا ہوسکے۔ مختلف ذرایع سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2 سال کے دوران شام میں بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 15 لاکھ افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنی پڑی اور ایسے افراد نے اردن، لبنان، ترکی اور عراق کا رخ کیا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 کے آغاز تک 10لاکھ شامی باشندوں نے ہجرت کی جب کہ رواں سال کے صرف 5 ماہ کے دوران 5 لاکھ شامی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر 49 لاکھ مہاجرین کے ساتھ فلسطین سرفہرست ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی اپنا وطن تک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور کئی افراد یا تو دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں یا پھر یہ افراد کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے دوسرا بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، 14 لاکھ 26 ہزار مہاجرین کے ساتھ عراق تیسرے، 10 لاکھ 7 ہزار کے ساتھ صومالیہ چوتھے اور 5 لاکھ کے ساتھ سوڈان پانچویں نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2012 میں 76 لاکھ افراد پناہ گزین بنے ہیں، دنیا میں اس وقت پناہ گزینوں کی کل تعداد تقریباً پینتالیس ملین ہے۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ اینتونیوگ ترز کا کہنا ہے کہ یہ تعداد انتہائی پریشان کن ہے، اس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر انفرادی تکالیف کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عالمی برادری کشیدگی کو روکنے اور مسائل کے بروقت حل میں کس قدر ناکام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 76 لاکھ پناہ گزینوں کا مطلب ہے کہ ہر چار اعشاریہ ایک سیکنڈ کے بعد ایک شخص کو اپنا گھر چھوڑنا پڑ رہا ہے، آپ کے ہر پلک جھپکنے پر ایک اور شخص پناہ گزین بن رہا ہے۔
اپنا گھر، اپنا سرزمین چھوڑنے کا دکھ ایک مہاجر ہی جان سکتا ہے اس پر غیر ملک میں پناہ گزین کی حیثیت سے کسمپرسی کی زندگی بسر کرنا انسانیت کی تضحیک کے مترادف ہے، بلاشبہ میزبان ملک پناہ گزینوں کو جگہ دے کر انسانیت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن امر واقعہ یہی ہے کہ پناہ گزینوں کو کبھی بھی برابر کے شہری حقوق میسر نہیں آتے۔ پاکستان کو عالمی یوم مہاجرین پر اپنے بنگلہ دیشی پاکستانی محصورین کو نہیں بھولنا چاہیے جو آج بھی اپنے دل میں پاکستان کی محبت لیے بنگلہ دیشی حکومت کے ناروا سلوک کا ظلم جھیل رہے ہیں۔