سندھ ہائیکورٹکنٹریکٹرزکوادائیگی کے لیے فنڈزکی تفصیل طلب

ایک سال سے زائدگزرجانے کے باوجودان کنٹریکٹرزکوادائیگیاں نہیں کی جارہیں جو کہ تقریباً24کروڑ روپے ہے.

سیلاب متاثرین کوامدادفراہم کرنے والے ٹھیکیداروںکوحکومت نے تاحال رقم فراہم نہیںکی۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ نے ریلیف کمشنرسے متاثرین سیلاب کوامدادی اشیافراہم کرنے والے کنٹریکٹرزمیں تقسیم کیلیے دستیاب فنڈزکی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مخدوم زادہ سیدعلی رضا بخاری اور دیگر کی ایک جیسی متعددآئینی درخواستوں کی سماعت کی ، درخواست گزاروں نے موقف اختیارکیاکہ انھوں نے حکومت کی ہدایت پر2010میں متاثرین سیلاب کو امدادی اشیااورخدمات فراہم کیں لیکن تاحال انہیں معاوضہ ادانہیں کیاگیا۔


درخواست گزاروں کے مطابق انھوں نے صوبہ سندھ میں سیلاب کے موقع پرانسانی ہمدردی کی بنیادپرحکومت کی اپیل پر متاثرین کوکھانا، ٹرانسپورٹ اوردیگرسہولیات فراہم کیں لیکن ایک سال سے زائدگزرجانے کے باوجودان کنٹریکٹرزکوادائیگیاں نہیں کی جارہیں جو کہ تقریباً24کروڑ روپے ہے ،محکمہ خزانہ کی جانب سے عدالت کو بتایاگیا کہ سیلاب متاثرین کیلیے امدادی سرگرمیوں کی مدمیں 4ارب 33 کروڑروپے منظور کیے جاچکے ہیں اور اب یہ ریلیف کمشنرپرمنحصر ہے کہ وہ واجبات کی کب ادائیگیاں کرتے ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے درخواست اوراس پر کمنٹس کی روشنی میں آبزرویشن دی کہ سیلاب سے بے گھرہونیوالے شہریوں کوامداد فراہم کرنے کیلیے کئی کنٹریکٹرزنے خدمات انجام دیں لیکن انہیں اب تک انہیں ادائیگیاں نہیں کی گئیں جبکہ ایک کنٹریکٹرکورقم اداکردی گئی،یہ واضح طور پر غیر منصفانہ،اقرباپروری اورامتیازی سلوک ہے جو کہ انتہائی ناپسندیدہ ہے۔بینچ نے صوبائی حکومت کے وکلاکوہدایت کی کہ وہ اس رویے پرعدالت کی ناراضی متعلقہ حکام تک پہنچادیں،فاضل بینچ نے تاکید کی کہ آئندہ کسی بھی ٹھیکیدار کو طے شدہ طریقہ کارسے ہٹ کررقم جاری نہ کی جائے۔بینچ نے ریلیف کمشنرکوہدایت کی کہ وہ ٹھیکیداروں میں واجبات کی تقسیم کے متعلق فنڈکی صورتحال کے بارے میں رپورٹ پیش کریں اوراگرفنڈزمختص نہیں کیے گئے تووجوہات سے آگاہ کریں تاکہ عدالت مناسب ہدایات جاری کرسکے۔
Load Next Story