نقیب اللہ قتل کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

نقیب اللہ کے والد کا انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 2 کے جج پر عدم اعتماد کا اظہار


ویب ڈیسک November 05, 2018
نقیب اللہ کے والد کا انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 2 کے جج پر عدم اعتماد کا اظہار فوٹو:فائل

ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کو دوسری انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

سندھ ہائیکورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نقیب اللہ کے والد نے انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 2 کی جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ کے والد کی درخواست منظور کرتے ہوئے راؤ انوار کے خلاف قتل کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے راؤ انوار کے وکیل سے کہا کہ آپ بتائیں کیا انسداد دہشتگردی عدالت کی جج کا ایک ہی دن میں حکم نامے میں دو دفعہ ترمیم کرنا مناسب تھا، پراسیکیوٹر نے بھی تسلیم کیا ہے کہ اے ٹی سی جج کی آبزرویشن مناسب نہیں، آپ کے پاس اپنے مؤکل کا دفاع کرنے کیلئے بھی کچھ نہیں۔

نقیب اللہ کے والد نے درخواست میں کہا تھا کہ اے ٹی سی کی جج نقیب اللہ قتل کیس میں جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہیں، انہیں مقدمات کی مزید سماعت سے روک کر کیسز دوسری عدالت منتقل کیے جائیں۔

کیس کی سماعت کے دوران راؤ انوار کے وکیل ایان میمن اور عدالت کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ عدالت نے کہا کہ اوہ آپ کا نام ایان میمن ہے؟ ایان میمن یا ایان علی؟۔ وکیل نے کہا کہ اپنے نام کی وجہ سے پریشان ہوں ایان میمن سن کر لوگوں کے ذہن میں ایان علی کا نام آجاتا ہے۔ وکیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں