حصص مارکیٹ میں پھر مندی121 پوائنٹس کی کمی
انڈیکس22015 پر بند، 236 کمپنیوں کی قیمتیں گرگئیں، 22 ارب 60 کروڑ کا نقصان
آئی ایم ایف کی ممکنہ سخت شرائط پرنئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود بڑھنے کے خطرات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو ایک بار پھر مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی 22100 کی حد گرگئی۔
مندی کے باعث 62.10 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 22 ارب 59 کروڑ88 لاکھ79 ہزار323 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرضے حاصل کرنے کی اطلاعات کے علاوہ بین الاقوامی وایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں رونما ہونے والی مندی کے اثرات بھی مقامی کیپٹل مارکیٹ پر مرتب ہوئے ہیں، انرجی، بینکنگ، سیمنٹ سمیت بیشترشعبے کے حصص فروخت کی زد میں رہے اور بعض شعبوں میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب رہا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر96 لاکھ 6 ہزار632 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر177 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی22300 کی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے86 لاکھ5 ہزار403 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے10 لاکھ ایک ہزار229 ڈالر کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 120.68 پوائنٹس کمی سے22015.04 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 101.69 پوائنٹس کمی سے 17095.88 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 287.67 پوائنٹس کی کمی سے37750.02 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر30 کروڑ21 لاکھ31 ہزار 180 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 380 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں129 کے بھاؤ میں اضافہ، 236 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
مندی کے باعث 62.10 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 22 ارب 59 کروڑ88 لاکھ79 ہزار323 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرضے حاصل کرنے کی اطلاعات کے علاوہ بین الاقوامی وایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں رونما ہونے والی مندی کے اثرات بھی مقامی کیپٹل مارکیٹ پر مرتب ہوئے ہیں، انرجی، بینکنگ، سیمنٹ سمیت بیشترشعبے کے حصص فروخت کی زد میں رہے اور بعض شعبوں میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب رہا۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر96 لاکھ 6 ہزار632 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر177 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی22300 کی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے86 لاکھ5 ہزار403 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے10 لاکھ ایک ہزار229 ڈالر کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 120.68 پوائنٹس کمی سے22015.04 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 101.69 پوائنٹس کمی سے 17095.88 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 287.67 پوائنٹس کی کمی سے37750.02 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر30 کروڑ21 لاکھ31 ہزار 180 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 380 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں129 کے بھاؤ میں اضافہ، 236 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔