اولڈ ایج ہوم میں70معذور افراد اپنے پیاروں سے دور زندگی گزارنے پر مجبور

ایک باپ7بچوں کو پال سکتا ہے مگر7بچے مل کر ایک باپ کو نہیں پال سکتے،معاشرہ خود غرض ہوگیا ہے، بزرگوں کا اظہارخیال


Staff Reporter June 21, 2013
سہارا اولڈ ایج ہوم میں داخل ضعیف خواتین اور مرد’’ نمائندہ ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کررہے ہیں ۔ فوٹو : محمد ثاقب / ایکسپریس

سہارا ولیج اولڈ ایج ہوم میں تقریباً70ذہنی،جسمانی معذور اور نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد اپنے پیاروں سے دور کربناک زندگی بسر کررہے ہیں۔

اولڈ ایج ہوم میں ضعیف العمر اور خصوصی افراد کی دیکھ بھال ، علاج معالجے اور تعلیم و تربیت کی سہولت موجود نہیں ہے ، ایکسپریس کے نمائندے کے اولڈ ایج ہوم کے سروے کے مطابق یہاں70سے زائد افراد دکھ بھری زندگی بسرکررہے ہیں جن میں50مرد اور20خواتین شامل ہیں، جس میں سے بیشتر لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک باپ 7 بچوں کو پال سکتا ہے مگر 7 بچے مل کر ایک باپ کو نہیں پال سکتے،معاشرہ خود غرض ہوگیا ہے۔

،ماں باپ بچپن میں پیار و محبت اور محنت سے 5,5 بچے پالتے ہیں اور اُف تک نہیں کرتے اور جب ماں اور باپ کو سنبھالنے کی بات آتی ہے تو بچے انھیں نفسیاتی اور پاگل قرار دیکر اولڈ ایج ہوم میں داخل کراتے ہیں، کچھ والدین اولاد کے خلاف بات کرنے سے گریز کررہے تھے،ان کا کہنا تھا کہ ہماری اولاد جیسی بھی ہے آخر ہے تو ہماری ، ہما رے منہ سے ابھی بھی بچوں کے لیے دعا نکلتی ہے اور بزرگ افراد میںکچھ لوگ غیر شادی شدہ بھی تھے جنھوں نے پوری زندگی محنت کرکے بہن اور بھائیوں کے بچوںکی پرورش میں مالی مدد کی اور ان کی اولاد کو اپنی اولاد سمجھا، ماں اور باپ کی وفات کے بعد ان غیر شادی شدہ لوگوںکی بڑھاپے میں دیکھ بھال کرنے والا کوئی بھی نہیں ، چند خواتین کو اولڈ ایج ہوم تک پہنچانے میں اُن کے شوہر بھی شامل ہیں۔



جنھوں نے خواتین سے شادی کی اور ایک بچے کے بعد دوسری شادی کرلی، ان کو طلاق دیکر مائوں کو بچوں سے دور کر کے اولڈ ایج ہوم بھیج دیا جہاں ذیادہ تر خواتین کا سسرال تو دور کی بات میکے والوں نے بھی آنکھیں پھیرلیں اورکچھ ایدھی ہوم سینٹر میں پناہ گزین ہیں جس کے بعد میکے میں دکھی بیٹی کے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی بھی نہیں، اولڈ ایج ہوم میں بیشتر عمر رسیدہ افراد کا یہ ہی کہنا تھا کہ آج کل کوئی بھی کسی کا ہمددر نہیں ، نفسا نفسی کا عالم ہیں ،اولڈ ایج ہوم کے چئیرمین اکبر علی رعنا کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس3000درخواستیں جمع ہیں۔

لیکن وسائل کی عدم دستیابی کے باعث مزید افراد کو لینے کیلیے ہم معذرت خواہ ہیں ، ہمارے اولڈ ایج ہوم کی دو شاخیں ہیں ایک شاخ وی آئی پی لوگوں کے لیے ہے جن کے لواحقین ہمیں ہر ماہ بھاری فنڈنگ مثلا 20000دیتے ہیں اس میں سے کچھ متوسط طبقے سے وابستہ لوگ دیکھ بھال کیلیے دوسری شاخ میں خرچ کرتے ہیں جہاں رہنے والے بے سہارا لوگوں کے لواحقین اپنے عزیزوں کی دیکھ بھال کیلیے فنڈنگ نہیں کرتے ہیں،اولڈ ایج ہوم میں مرد حضرات بنیادی سہولتوں سے محروم تھے،صفائی کا ناقص انتظام تھا، ہوا کے داخل اور خارج ہونے کیلیے روشندان نہیں اور کھڑکیاں نہیں تھیں ،کمروں کی حالت خستہ اورناقابل برداشت بدبوبسی ہوئی تھی،اس کے برعکس خواتین کا نظام کچھ بہتر تھا وہاں روشنی اور ہوا کے داخل ہونے کا مناسب نظام تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں