کمیشن کے تحت400ڈاکٹر 350نرس و60سرجنز بھرتی کرینگے سیکریٹری صحت

دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اپنی تعیناتیاں شہری علاقوں میں کراتے ہیں،غیر مساوی نظام کا سدباب کرناہوگا


Staff Reporter June 21, 2013
جناح اسپتال کے حوالے سے محکمے نے اپنی حکمت عملی مرتب کرلی اور اپنا قانونی موقف عدلیہ ہی میں پیش کریں گے. فوٹو: فائل

صوبائی سیکریٹری صحت انعام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کے اسپتالوں میں 4 سو ڈاکٹروں،350نرسوں اور60 ڈینٹل سرجنزکی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔

ان تمام اسامیوں پر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے تقرریاں کی جائیں گی جبکہ 3 سو سے زائد میڈیکل افسران کی تعیناتیوں کا سلسلہ ان کے ڈومیسائل کے مطابق شروع کردیا گیا ہے ،جناح اسپتال کے مسئلے پر قانونی حکمت عملی وضع کرلی، معزز عدالت میں حکومت سندھ اپنا موقف پیش کرے گی،18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد جناح اسپتال، این آئی سی ایچ اور قومی امراض قلب تینوں ادارے محکمہ صحت حکومت سندھ کے ہی ماتحت ہیں کیونکہ ان تینوں اسپتالوں کو بجٹ حکومت سندھ ہی فراہم کرتی ہے اور نئے بجٹ میں جناح اسپتال کے حوالے سے ترقیاتی اسکیم بھی مختص ہے۔



جناح اسپتال کے حوالے سے محکمے نے اپنی حکمت عملی مرتب کرلی اور اپنا قانونی موقف عدلیہ ہی میں پیش کریں گے، یہ بات انھوں نے اپنے عہدے کی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد جمعرات کو ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر اسپیشل سیکریٹری طحٰہ فاروقی بھی موجود تھے، سیکریٹری انعام اللہ دھاریجو کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت اندرون سندھ میں انتظامی و دیگر ڈاکٹروںکی غیر مساوی تعیناتیوں کی وجہ سے انتظامی ڈھانچہ متا ثر ہے، تمام اسپتالوں، تعلقہ اسپتالوں اور ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں ڈاکٹروں و دیگرعملے کی تعیناتیاں ڈومیسائل اور ان کی سینیارٹی کے مطابق کی جائیں گی ۔

انھوں نے کہا کہ شہری اور دیہی علاقوں کے عوام کو صحت کی تمام سہولت فراہم کرنا محکمہ صحت کی ذمے داری ہے، دیکھا گیا ہے کہ دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اپنی تعیناتیاں شہری علاقوں میں کراتے ہیں ہمیں اس غیر مساوی نظام کا سدباب کرنا ہے ، انھوں نے کہاکہ ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی غیرمساوی تعیناتیوں کی وجہ سے انتظامی ڈھانچے بھی متاثر ہورہے ہیں ،اسپتالوں میں ادویات ودیگر سامان کی خریداری کیلیے مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دی جارہی ہیں،سابق ایم ایس سکھر اسپتال کے خلاف انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی جبکہ جامشورو اسپتال کے ایم ایس کی معطلی کیلیے وزیر اعلیٰ سندھ سے سفارش بھی کردی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔