پلاسٹک کی فالتو بوتلوں سے دنیا کا پہلا ایروجیل تیار

سنگاپور کے ماہرین کے اس جیل کو انسولیشن اور گرمی برداشت کرنے والی کوٹنگ میں بدلا جاسکتا ہے


ویب ڈیسک November 06, 2018
سنگاپور کے ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل سے کئی کاموں میں مفید ایئروجیل بنایا ہے (فوٹو: سنگاپور نیشنل یونیورسٹی)

SEOUL: پوری دنیا میں پلاسٹک کی بوتلوں کا کوڑا انسانیت کے لیے سردرد بن چکا ہے تاہم سنگاپور کے ماہرین نے اس کا ایک بہترین حل ڈھونڈتے ہوئے اسے 'ایروجیل' میں تبدیل کردیا ہے جسے پلاسٹک کی بوتل سے بنا دنیا کا پہلا ایروجیل کہا جاسکتا ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور(این یو ایس) کے ماہرین کہتے ہیں کہ ایک بوتل سے ایک معیاری صفحے (اے فور) کے برابر ایروجیل کی پتلی شیٹ بنائی جاسکتی ہے۔ یہاں کے پروفیسر ہائی من ڈونگ اور پروفیسر نان فان تھائین اور ان کے ساتھیوں نے پی ای ٹی ( پولی ایتھائلین ٹیرافیلیٹ) سے بنی بوتلوں کو انتہائی باریک ریشوں (فائبرز) میں تبدیل کیا اور اس کے بعد ان پر سلیکا کی پرت چڑھائی گئی۔

اگرچہ یہ عمل مشکل لگتا ہے لیکن اس میں بنیادی طور پر فائبرز کو صرف کیمیائی عمل سے گزارکر انہیں خشک کرنا ہوتا ہے اور اس طرح وہ پھول کر ایئروجیل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔



اس ایئروجیل کو بہت سے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ کسی بھی کمرشل فوم کے مقابلے میں تیل کے بہاؤ کو سات گنا زیادہ جذب کرسکتا ہے۔ اسے عمارتوں میں حرارت روکنے والے تھرمل انسولیٹر کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر امائن گروپ کی تہہ چڑھائی جائے تو یہ چہروں کے ماسک سے گرد کے ذرات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ روکنے کا کام کرسکتا ہے۔

فالتو پلاسٹ سے بنے ایروجیل کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اسے آگ بجھانے والے افراد کے لباس میں سمویا جاسکتا ہے۔ آزمائشی طور پر جب اسے فائر فائٹر کی وردی پر لگایا گیا تو اس نے 620 درجے سینٹی گریڈ تک گرمی کو برداشت کیا اور وزن بھی روایتی لباس سے 10 فیصد تک تھا!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں