وکلا کا بائیکاٹ اور ہڑتال سندھ ہائیکورٹ میں ناکام سٹی کورٹ میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار

سٹی کورٹ میں بعض وکلاکی جانب سے زبردستی عدالتی کارروائی معطل کرادی گئی، سائلین کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا


Staff Reporter June 21, 2013
ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر عدالتی کارروائی معطل نہیں کریں، ذرائع فوٹو: فائل

وکلانے سندھ بارکونسل کی جانب سے جمعرات کو عدالتی بائیکاٹ اور ہڑتال کی اپیل ناکام بنادی۔

سندھ ہائیکورٹ میں معمول کی عدالتی کارروائیاں جاری رہیں اور وکلا عدالتوں میں پیش ہوتے رہے تاہم سٹی کورٹ میں بعض وکلاکی جانب سے زبردستی عدالتی کارروائی معطل کرادی گئی جس کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی اور سائلین کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا، دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری کے بغیر عدالتی کارروائی معطل نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے،تفصیلات کے مطابق سندھ بار کونسل نے عدلیہ میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے جمعرات کو سندھ بھر کی عدالتوں میں مکمل ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا،جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا تو وکلا رہنمائوں نے ججوںکو سندھ بار کونسل کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے عدالتی کارروائی معطل کرنے کی اپیل کی۔



ججوں نے ان کا احترام کرتے ہوئے عدالتی کارروائیاں معطل کردیں اور چیمبر میں چلے گئے تاہم عدالت میں موجود وکلاکی بڑی تعداد نے بینچ سے عدالتی کارروائی جاری رکھنے کی استدعا کی جس پر جج صاحبان نے چیمبرمیں مقدمات کی سماعت شروع کردی، چائے کے وقفے کے بعدجج صاحبان نے کمرہ عدالت میں معمول کے مطابق مقدمات کی سماعت کی اور وکلا بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے، تعطیلات میں جسٹس احمدعلی ایم شیخ کی سربراہی میں واحد دو رکنی بینچ نے دوپہر ڈھائی بجے تک مقدمات کی سماعت کی۔

ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے سندھ بھر کی ماتحت عدلیہ کو واضح ہدایات جاری کردی ہیں کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی اجازت اور منظوری کے بغیر عدالتی کارروائی معطل نہ کریں، واضح رہے کہ اس ضمن میں بینچ اور بار کے مابین کچھ عرصہ قبل ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کے تحت وکلا رہنمائوں نے احتجاج کے طور پر مکمل ہڑتال سے گریز کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاکہ ہڑتال کے باعث سائلین کو مشکلاتا کا سامنا نہ کرنا پڑے اور یہ کہ ہڑتال انتہائی ضروری ہوتو بھی مکمل کے بجائے کچھ گھنٹوں کے لیے علامتی ہڑتال کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔