جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی میں بھینسوں کے باڑے دوبارہ قائم کر دیے گئے
اسٹاف کالونی کے رہائشیوں کی زندگی باڑوں کی بدبواورتعفن سے اجیرن، اسٹاف کالونی گاؤں کامنظر پیش کرنے لگی۔
قبضہ مافیا نے تعلیمی اداروں کو بھی نہ بخشا اور جامعہ کراچی میں پنجے گاڑھ لیے ہیں، جامعہ کراچی کے رہائشی علاقے اسٹاف کالونی میں ایک بار پھر بھینسوں کے باڑے قائم ہوگئے۔
جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی میں بھینسوں کے باڑے ''سی، ایف اور جی'' کیٹگری گھروں کے قریب قائم کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے اطراف کے گھروں میں مقیم رہائشیوں کی زندگی ان باڑوں کی بدبو اور تعفن سے اجیرن ہوگئی ہے، یہی نہیں رہائشیوں نے اپنے گھروں کے آگے گائے، بھینس، بکرے، بکریاں، اونٹ، مرغیاں تک پالی ہوئی ہیں جس کے باعث شہر کی سب سے بڑی درس گاہ جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی کسی گاؤں کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔
جامعہ کراچی کا رہائشی علاقہ اس وقت مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے، علاقے میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں سیورج کا نظام درہم برہم ہے، اکثر اوقات سیورج کا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے انتظامیہ کی اجازت کے بغیر اپنے گھروں کے آگے تجاوزات قائم کی ہوئی ہے جس کے باعث گلیاں بند ہوگئی ہیں۔ سیورج کا کوئی مخصوص نظام موجود نہیں ہے،جس کی وجہ سے سیورج کا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ لوگوں نے اپنے گھروں کے سامنے غیر قانونی باڑے قائم کیئے ہیں، جس کے باعث اسٹاف کالونی گاؤں کا منظر پیش کرتی ہے، انتظامیہ سے متعدد بار شکایات کیں جس پر انھوں نے ایک بار تجاوزات اور باڑوں کے خلاف کارروائی بھی کی لیکن وہ دکھاوے کی کارروائی تھی۔
کیمپس کے سیکیورٹی آفیسر محمد زبیر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ باڑوں کے اوپر کی چھتیں ہٹوائی تھیں لیکن باڑے اب بھی جوں کے توں قائم ہیں جامعہ میں ہر سو جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں بلکہ افسران اورملازمین کے گھروں پر دودھ کی فراہمی جاری و ساری ہے جامعہ کراچی میں آوارہ کتے ادھر ادھر منڈلاتے رہتے ہیں اور جس کا دل چاہتا ہے یونیورسٹی کی پچھلی دیوار پھلانگ کر اندر آجاتا ہے اور جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنی مرضی سے تجاوزات قائم کرلیتاہے سیکیورٹی ایڈوائزر محمد زبیر نے ایکسپریس کو بتایا کہ زمین پر قبضہ کرنے والے بے حس ہیں۔ ان کا مقابلہ ہمیں کئی بار کرنا پڑتا ہے اور ان کے خلاف بار بار کارروائی کرنی ہوتی ہے۔
جامعہ کراچی کے علاوہ ملک بھر میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن جاری ہے ہم لوگ دوچار بار باڑوں کے خلاف کارروائی کریں گے تب ہی مالکان کے حوصلے پست ہوں گے انھوں نے مزید کہا کہ یہ قبضہ مافیا نہ صرف جامعہ کے رہائشی ہیں بلکہ جامعہ کے ملازمین بھی ہیں ان کے گھروں کے آگے جگہ ہوتی ہے۔ جہاں یہ جانور پالتے ہیں ہمارا کام باڑے ختم کروانا تھا جانوروں کو میں کہاں لے کر جاؤں؟
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تو اپنے جانور بیچ دیے ہیں اور کچھ کو دوبارہ سے تلقین کردی ہے وہ اپنے جانور جامعہ سے لے جائیں، اب کسی بھی دن ان کے خلاف دوبارہ کارروائی ہوگی اور جامعہ کو مکمل طورپر باڑوں سے پاک کر لیں گے۔
جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی میں بھینسوں کے باڑے ''سی، ایف اور جی'' کیٹگری گھروں کے قریب قائم کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے اطراف کے گھروں میں مقیم رہائشیوں کی زندگی ان باڑوں کی بدبو اور تعفن سے اجیرن ہوگئی ہے، یہی نہیں رہائشیوں نے اپنے گھروں کے آگے گائے، بھینس، بکرے، بکریاں، اونٹ، مرغیاں تک پالی ہوئی ہیں جس کے باعث شہر کی سب سے بڑی درس گاہ جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی کسی گاؤں کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔
جامعہ کراچی کا رہائشی علاقہ اس وقت مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے، علاقے میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں سیورج کا نظام درہم برہم ہے، اکثر اوقات سیورج کا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے انتظامیہ کی اجازت کے بغیر اپنے گھروں کے آگے تجاوزات قائم کی ہوئی ہے جس کے باعث گلیاں بند ہوگئی ہیں۔ سیورج کا کوئی مخصوص نظام موجود نہیں ہے،جس کی وجہ سے سیورج کا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ لوگوں نے اپنے گھروں کے سامنے غیر قانونی باڑے قائم کیئے ہیں، جس کے باعث اسٹاف کالونی گاؤں کا منظر پیش کرتی ہے، انتظامیہ سے متعدد بار شکایات کیں جس پر انھوں نے ایک بار تجاوزات اور باڑوں کے خلاف کارروائی بھی کی لیکن وہ دکھاوے کی کارروائی تھی۔
کیمپس کے سیکیورٹی آفیسر محمد زبیر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ باڑوں کے اوپر کی چھتیں ہٹوائی تھیں لیکن باڑے اب بھی جوں کے توں قائم ہیں جامعہ میں ہر سو جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں بلکہ افسران اورملازمین کے گھروں پر دودھ کی فراہمی جاری و ساری ہے جامعہ کراچی میں آوارہ کتے ادھر ادھر منڈلاتے رہتے ہیں اور جس کا دل چاہتا ہے یونیورسٹی کی پچھلی دیوار پھلانگ کر اندر آجاتا ہے اور جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنی مرضی سے تجاوزات قائم کرلیتاہے سیکیورٹی ایڈوائزر محمد زبیر نے ایکسپریس کو بتایا کہ زمین پر قبضہ کرنے والے بے حس ہیں۔ ان کا مقابلہ ہمیں کئی بار کرنا پڑتا ہے اور ان کے خلاف بار بار کارروائی کرنی ہوتی ہے۔
جامعہ کراچی کے علاوہ ملک بھر میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن جاری ہے ہم لوگ دوچار بار باڑوں کے خلاف کارروائی کریں گے تب ہی مالکان کے حوصلے پست ہوں گے انھوں نے مزید کہا کہ یہ قبضہ مافیا نہ صرف جامعہ کے رہائشی ہیں بلکہ جامعہ کے ملازمین بھی ہیں ان کے گھروں کے آگے جگہ ہوتی ہے۔ جہاں یہ جانور پالتے ہیں ہمارا کام باڑے ختم کروانا تھا جانوروں کو میں کہاں لے کر جاؤں؟
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تو اپنے جانور بیچ دیے ہیں اور کچھ کو دوبارہ سے تلقین کردی ہے وہ اپنے جانور جامعہ سے لے جائیں، اب کسی بھی دن ان کے خلاف دوبارہ کارروائی ہوگی اور جامعہ کو مکمل طورپر باڑوں سے پاک کر لیں گے۔