کراچی پولیس کے سیکیورٹی انتظامات کے دعوے دھرے رہ گئے

دہشتگردپھرشہرکونشانہ بنانے میں کامیاب،چیکنگ کے نام پرشہریوں کوہراساں کیاجاتاہے


Raheel Salman August 18, 2012
دہشتگردپھرشہرکونشانہ بنانے میں کامیاب،چیکنگ کے نام پرشہریوں کوہراساں کیاجاتاہے۔ فوٹو: فائل

کراچی پولیس کی جانب سے جمعۃ الوداع اور یوم القدس کے حوالے سے سیکیورٹی کے بھرپورانتظامات کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی، تمام تر انتظامات اور دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،دہشت گرد ایک مرتبہ پھر شہر کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق جمعۃ الوداع اور یوم القدس کے حوالے سے کراچی پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے بھرپور انتظامات کرنے کے دعوے کیے گئے لیکن ان تمام تر انتظامات کے دعوئوں کی قلعی اس وقت کھل گئی جب جمعے کو یوم القدس کی مرکزی ریلی میں شرکت کے لیے کراچی یونیورسٹی سے روانہ ہونے والی ریلی کو گلشن اقبال میں سفاری پارک کے قریب نشانہ بنایا گیا ۔

آئی جی سندھ کی جانب سے یوم القدس کی ریلیوں کے شرکا کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جبکہ فول پروف انتظامات کرنے کے دعوے کیے گئے جوکہ ایک مرتبہ پھر کھوکھلے ثابت ہوئے ، پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے اسنیپ چیکنگ اور گشت کی واضح ہدایات کے باوجود دہشت گرد اپنی کارروائیاں آزادانہ طور پر سرانجام دے رہے ہیں اور وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں بم دھماکا کر دیتے ہیں ۔

اس سے قبل کچھ روز قبل ہی نارتھ ناظم آباد تھانے کے قریب ڈالمین مال کی عقبی گلی سے 23 کلو وزنی بم ملا تھا جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا جبکہ ماہ جولائی میں بھی 2 واقعات میں کئی کلو وزنی بم برآمد ہوئے اور شہر کے پوش علاقے کلفٹن میں ایک بم دھماکا بھی ہوا ، شہر میں دہشت گرد کوئی بڑی کارروائی کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات اپنانے کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس نیٹ ورک بھی فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس پر اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو پولیس یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ اسنیپ چیکنگ کی آڑ میں صرف اور صرف پرامن شہریوں کو بلاجواز ہراساں کیا جاتا ہے جبکہ دہشت گرد آزادانہ طور پر بم رکھ کر فرار ہوجاتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں