ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2 کروڑ 74 لاکھ ہوگئی ماہرین

امراض قلب، آنکھوں کے پردے، گردے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں، پروفیسر زمان شیخ


Tufail Ahmed November 06, 2018
کولڈ ڈرنک، بیکری اشیا ذیابیطس کے مریضوں کیلیے انتہائی خطرناک ہیں، اعجاز وہرہ، مریض اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خاص خیال رکھیں، انیس بھٹی۔ فوٹو: ایکسپریس

سرسید انسٹیٹوٹ آف ڈائیبیٹک اینڈ اینڈوکرائنالوجی اورایکسپریس میڈیاگروپ کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے مختلف ماہرین نے خطاب کیا۔

سرسید انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹک اینڈ اینڈو کرائنالوجی کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ نے کہاہے کہ شوگرکے مریضوں کیلیے دنیا میں پہلی انسولین 1922 میں متعارف کرائی گئی،ذیابیطس کا عالمی دن14نومبرکومنایاجاتا ہے جوانسولین ایجادکرنے والے ڈاکٹرDr Fredick Banting Sirکی سالگرہ کا دن ہے، انسولین ایک جانور کے لبلبے سے تیارکی گئی تھی اس سے قبل ذیابیطس ٹائب ون کادنیا میں کوئی علاج نہیں تھا اور ٹائب ون ذیابیطس کے مریض تشخیص ہونے کے بعد موت کے منہ میں چلاجاتا تھا۔

انسولین کو آب حیات کہاجاتا ہے، شوگرکے مرض کی پیچیدگیاں ہولناک صورت اختیار کرتی جارہی ہیں، پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2کروڑ74لاکھ ہوگئی ہے،ذیابیطس کی وجہ سے امراض قلب، آنکھوں کے پردے (ریٹینا) گردے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں۔

سیمینارکی مہمان خصوصی چیئرمین سرسیدکالج آف میڈیکل سائنسسز فارگرلزکی چیئرمین مسزافضال معین تھی جبکہ سرسید کالج کے سیکریٹری ظہیرمعین نے بھی سیمینار میں شرکت کی، سیمینار کے انعقاد میںEli Lillyفارما،گیٹزفارما، ہائی نون فارما اور میکٹرفارما نے تعاون کیا۔

ذیابیطس کے سیمینارسے پروفیسر اعجاز وہرہ ، پروفیسر انیس بھٹی، ڈاکٹر نیازبروہی اورڈاکٹر خالد خلیل نے اپنے اپنے شعبے میں ذیابیطس سے جنم لینی والی پیچیدگیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا، سیمینار کے اختتام پر ایکسپریس میڈیاگروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ اظفرایم نظامی نے ماہرین صحت میں شیلڈز بھی تقسیم کیں۔

سیمینارکے چیف آرگنائزر پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھاکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین انتہائی قیمتی دوا ہے، ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 26 فیصد پاکستان کے عوام شوگرکے مرض کا شکار ہیں جبکہ اس مرض کی تباہ کاریوں کی وجہ سے مریضوں پراضافی معاشی بوجھ بھی بڑھ گیا ہے، طبی زبان میں اس بیماری کو خاموش قاتل کا مرض کہاگیا ہے،ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کے2سال تک اس کی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور4سال تک مریض کواپنی بیماری کا بھی معلوم نہیں چلتا اوریہ مرض متاثرہ افراد کے جسم کے اندرخاموشی سے پیچیدگیاں شروع کردیتا ہے،ذیابیطس کے مرض میں جسم میں درد بھی محسوس نہیں ہوتا جبکہ جسم میں درد ہونا ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔

درد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جسم کے اعضا میں کوئی خرابی ہورہی ہے، درد کوئی بیماری نہیں بلکہ مریض دردکی وجہ سے اسپتال جاتا ہے، پروفیسر زمان شیخ نے کہاکہ اس مرض کی پیچیدگیوں میں اچانک آنکھوںکے پردوں کا متاثرہونا،گردوں کا فیل ہوجانا ، پاؤں میں زخم ہونا اور امراض قلب کے مسائل بھی پیداکرنا شروع کردیتا ہے، اس لیے متاثرہ مریض کو چاہیے کہ وہ اپنی شوگر کوکنٹرول میں رکھے اور اپنا طرز زندگی کوبہتربنائے، ، ڈاکٹر کے نسخے کے مطابق دوائیں اور خوراک استعمال کرے ،گھر پر پابندی کے ساتھ اپنی شوگر کو مانیٹرکرے اورشوگرکارڈ بنائے اور اپنی شوگرکا تحریری ریکارڈ اپنے معالج کودکھائے۔

پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ شوگرکے مریضوں کیلیے خوشخبری یہ ہے کہ اب ایسے گلوکومیٹرزمارکیٹ میں آرہے ہیں جس میں سوئیوںکا استعمال نہیں ہوتا، ایسی ڈیوائس آرہی ہیں جوجسم پر لگانے سے خون میں شوگرکی مقدار کو معلوم کیاجاسکے گا، خون میں شوگرکی مقدارکومانیٹرکرنے کیلیے جدید ترین ڈیوائس مارکیٹ میں آگئی ہیں جو جلد ہی پاکستان میں بھی دستیاب ہونگی جبکہ پاکستان میں ایسے انجکشن بھی دستیاب ہیں جو ہفتے میں صرف ایک بار لگا کرشوگرکوکنٹرول کیا جاسکتا ہے ، ذیابیطس ٹائب ٹوکے مریضوں کے لیے یہ انجکشن مارکیٹ میں دستیاب ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو 95فیصد جبکہ ٹائپ ون 5فیصد مریضوں میں پائی جاتی ہے۔

پروفیسر زمان شیخ نے مزید بتایا کہ شوگر کا کوئی غیر سائنسی علاج نہیں، دیسی ٹوٹکوںکے استعمال کی وجہ سے شوگر کا مرض مزید بگڑ جاتا ہے اور اس کی پیچیدگیوں میں مزید اضافہ بھی ہوتا ہے ، پاکستان میں ہر100میں سے25 کوذیابیطس کا مرض لاحق ہے۔ پروفیسر اعجاز وہرہ نے کہاکہ ذیابیطس کے علاج میں جدید طریقے متعارف کرائے گئے ہیں، پہلی بار2 دوائیں ایسی آئی ہیں جو دل کے امراض کوکم کرنے میں معاون ثابت ہوئی ہیں، یہ دوا ذیابیطس کے مریضوں میں استعمال کرائی جارہی ہیں۔

ذیابیطس کی وجہ سے امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جبکہ ذیابیطس کی وجہ سے متاثرہ مریضوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں بھی ہولناک اضافہ ہوا ہے جبکہ شوگر کے مریضوں میں گردے اورآنکھوں کے پردے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ پروفیسر اعجاز وہرہ نے بتایا کہ 2017 تک دنیا بھر میں 425 ملین افراد ذیابیطس کا شکار ہیںخدشہ ہے کہ2025تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد700ملین ہوجائیگی، پاکستان میں1994میں27لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار تھے اب بڑھ کر2کروڑ 74لاکھ ہوگئے،کولڈڈرنک، بیکری اشیا ذیابیطس کے مریضوں کیلیے انتہائی خطرناک ہیں۔ پروفیسر انیس بھٹی نے شوگر کی وجہ سے پاؤں کی انگلیوں میں ہونے والے زخم کے حوالے سے بتایا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں اوراس کی انگلیاں انتہائی اہم ہوتی ہیں، پاؤں کے معمولی زخم کو نظر اندازنہیں کرنا چاہیے۔

عدم توجہی اور غفلت کی وجہ سے پاؤںکا زخم گینگرین بن جاتا ہے جس کی وجہ سے پاؤںکو کاٹنا پڑتا ہے اور مریض معذورہوجاتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مرض کی روک تھام کے لیے آگاہی پیداکی جائے، انھوں نے بتایا کہ پاؤں کی انگلی میں زخم ہونے سے قبل انگلی لال ہوجاتی ہے یا انگلی کا رنگ تبدیل ہونے لگے توسمجھ لے کہ زخم ہورہا ہے، ذیابیطس کے مریض اپنی شوگرکے ساتھ ساتھ اپنے پاؤں اور پاؤںکی انگلیوںکا خاص خیال رکھیں ، معمولی سا زخم ہونے پر اپنے معالج سے رجوع کریں۔

امراض قلب کے ڈاکٹرخالد خلیل کا کہنا تھا کہ شوگر کے مریضوں کوہارٹ اٹیک ہونے کا درد محسوس نہیں ہوتا جس کی وجہ سے عام طورپر شوگر کے مریض لاپرواہی کرتے ہیں، دل کوخون پہنچانے والی باریک باریک شریانوں میں کولیسٹرول جمع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے خون کی شریانیں تنگ اور سکٹرجاتی ہیں جو دل کے دورے کا سبب بنتی ہیں، شوگر کے مریضوں کوہارٹ اٹیک کے ابتدا میں اٹھنے والا درد محسوس نہیں ہوتا جوخطرناک علامت ہے۔

ماہر امراض چشم ڈاکٹرنیاز احمد بروہی نے بتایاکہ شوگرکے اثرات آنکھوں میں 10سال کے عرصے میں ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں،شوگر کے مریضوں میں ریٹینا(آنکھوں کے پردے) شدید متثر ہوتے ہیں، شدید متاثر ہونے کی صورت میں آنکھوںکی شریانین پھٹ جاتی ہیں تاہم بروقت لیزر (شعاعوں)کے ذریعے علاج کی مدد سے علاج کیاجارہا ہے جبکہ شوگر کے مریضوں میں موتیا اورآنکھوں کا ترچھا پن ، آنکھوں کا فالج اور کالا پانی بھی شوگر کے مریضوں میں ہوتا ہے شوگر کی پیچیدگیوں کی وجہ سے آنکھیں شدید متاثر ہوتی ہیں تاہم ان کا خیال رکھنے سے بینائی برقرار رہتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں