کامرہ حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی مزید ایک فوجی شہید

اقبال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا،شہیدآصف سپردخاک،دو مقدمات درج،9دہشت گردوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ


Express Desk/Numainda Express August 18, 2012
اقبال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا،شہیدآصف سپردخاک،دو مقدمات درج،9دہشت گردوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ۔ فوٹو: ایکسپریس

وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ کامرہ واقعے میں مارے گئے 4دہشت گردوں کی شناخت ہوچکی، چاروں دہشت گردی پاکستانی تھے، وزیرستان دہشت گردوںکاگھر بن چکاہے وہاں آپریشن سے متعلق سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا،اگرکوئی آپریشن کریں گے توکسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں،حکومت خود فیصلہ کرے گی۔

پاکستان اورامریکا شمالی وزیرستان میںکوئی مشترکہ آپریشن نہیںکر رہے،کامرہ واقعے میں مارے گئے دہشت گردوںنے وزیرستان میں تربیت حاصل کی تھی،مانسہرہ بس فائرنگ واقعے میں ملوث کچھ افراد تک پہنچ چکے ہیں، یہ فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشت گردی تھی،پاکستان کے ایٹمی اثاثے مکمل طورپرمحفوظ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں وزارت داخلہ میںاعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعدمیڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کیا۔رحمن ملک نے کہاکہ پنجاب برانڈڈطالبان دہشت گردی کے 30بڑے حملوںمیںملوث ہیں،دہشت گردعیدالفطرکے موقع پرحملے کرنے کی کوشش کریں گے،عوامی اجتماعات کے علاوہ سیکیورٹی فورسزکی تنصیبات کونشانہ بنانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے، دہشت گردوںکے عزائم کوناکام بنانے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خصوصی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے تمام واقعات کی کڑیاں جنوبی اورشمالی وزیرستان کی طرف جاتی ہیں،کامرہ ایئربیس پرحملے سے قبل وارننگ جاری کر دی گئی تھی جبکہ اٹھارویںترمیم کے بعدامن وامان کے قیام کی ذمے داری صوبائی حکومتوںکے پاس چلی گئی ہے،کامرہ ایئربیس پرحملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جواس بات کی تحقیقات بھی کرے گی کہ واقعے میں ایئربیس کے اسٹاف کے لوگ ملوث تونہیں،واقعے کی دو ایف آئی آر درج کر لی گئی ہیں،جنوبی اور شمالی وزیرستان پورے ملک کے لیے وبال جان بن گیا ہے، وہاں آپریشن سے متعلق سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ وزیرستان میںپاک امریکا مشترکہ فوجی آپریشن کرنے کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا،آرمی چیف اس کی وضاحت کرچکے ہیںتاہم ایک بات واضح ہے کہ وزیرستان دہشت گردوںکاگھر بن چکاہے وہاںغیرملکی طالبان اورملک کے تمام صوبوںکے جرائم پیشہ افرادنے پناہ لے رکھی ہے لہذا اگرکوئی آپریشن کریں گے توکسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں،حکومت خود فیصلہ کرے گی، کامرہ ایئربیس کے واقعے کی ذمے داری تحریک طالبان کا کوئی ذمے دار رہنما قبول نہیںکرتااس وقت تک اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ یہ تحریک طالبان نے کیاہے جو لوگ حملے میں مارے گئے ہیں ان کا تعلق منتشرگروپوں سے ہے اور سب منتشر گروپوں کی نانی ایک ہے ۔انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے طالبان سے کہا تھا کہ ہمارا منشورآپ کے منشورکے بہت قریب ہے لہذاہمیں نشانہ نہ بنایا جائے' پنجاب کے حکمرانوں سمیت تمام سیاستدان طالبان برانڈڈ سیاست سے اجتناب کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں