سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل پرمختلف تجاویز منظور کرلیں
اجلاس میں جی ایس ٹی میں اضافہ واپس لینے اور ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہ دینے کی تجاویز کی بھی منظوری دی گئی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل پر مختلف تجاویز منظور کر کے قومی اسمبلی کو بھجوادی ہیں۔
اسلام آباد میں سینیٹر نسرین جلیل کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین کی جانب سے فنانس بل کے حوالے سے پیش کی گئی مختلف تجاویز کی منظوری دی گئی جس میں ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہ دینے، جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ واپس لینے، انسداد دہشت گردی اور سائبر سیکیورٹی کی حکمت عملی کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے، ڈرون حملوں کے متاثرین کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرنے، پاک ایران گیس پائپ لائن کے لیے رقم مختص کرنے، زرعی پیداوار اور زرعی صنعت پر انکم ٹیکس لگانے کی تجاویز کی منظوری شامل ہے۔ اس کے علاوہ گریڈ ایک تا 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے، خدمات پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے، خوراک اور توانائی پر زیادہ سبسڈی دینے اور تھری جی لائسنس کی نیلامی، کولیشن سپورٹ فنڈ اور اتصلات سے وصولی بجٹ میں شامل نہ کرنے کی تجاویز بھی منظور کرکے قومی اسمبلی کو بھجوادی ہیں۔
اسلام آباد میں سینیٹر نسرین جلیل کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین کی جانب سے فنانس بل کے حوالے سے پیش کی گئی مختلف تجاویز کی منظوری دی گئی جس میں ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہ دینے، جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ واپس لینے، انسداد دہشت گردی اور سائبر سیکیورٹی کی حکمت عملی کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے، ڈرون حملوں کے متاثرین کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرنے، پاک ایران گیس پائپ لائن کے لیے رقم مختص کرنے، زرعی پیداوار اور زرعی صنعت پر انکم ٹیکس لگانے کی تجاویز کی منظوری شامل ہے۔ اس کے علاوہ گریڈ ایک تا 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے، خدمات پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے، خوراک اور توانائی پر زیادہ سبسڈی دینے اور تھری جی لائسنس کی نیلامی، کولیشن سپورٹ فنڈ اور اتصلات سے وصولی بجٹ میں شامل نہ کرنے کی تجاویز بھی منظور کرکے قومی اسمبلی کو بھجوادی ہیں۔