سب مایا ہے بس مایا ہے…
ملک کے نقاروں نے جو سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، برقی میڈیا کہلاتے تھے سب سراپا احتجاج تھے۔
تو پیسے میں اتنا دم ہوتا ہے۔ ویسے ہی جیسے کاٹن کے سوٹ پر مایا، جسے کلف بھی کہتے ہیں۔ ہاں مایا میں اتنا دم ہوتا ہے، سنا ہے، سب چلتی پھرتی چھایا ہے، سب مایا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ اس کا مطلب کیا ہوتا ہے، اب کچھ کچھ سمجھ میں آیا کہ مایا چلتی پھرتی ہے اور ہر اکڑ جانیوالی چیز کو مایا کہتے ہیں، شاید ادا کو بھی، انا کو بھی، زر کو بھی، زمین کو بھی، ہر وہ شے جو مایا سے لتھڑی ہوئی ہو۔ یقیناً ایسا ہی ہے، اور اب تو اس کا ثبوت بھی مل گیا، ابھی ہی کی تو بات ہے یہ، جیسے کل کا بیتا ہوا پل، اک جوان رعنا مار ڈالا گیا، ہاں نام تھا اس کا شاہ زیب، ہاں یہی نام تھا، شاہ زیب بھی کوئی نادار نہیں تھا، مایا تو اس کے پاس بھی تھا، باپ بھی اس کا کم بااثر نہیں تھا، ہاں پولیس کا ایک اعلیٰ عہدے دار، اس کے رشتے دار بھی کوئی کم حیثیت نہیں تھے۔ ایک خالو تو اس کا سابقہ حکمراں جماعت کا رکن پارلیمنٹ بھی تھا، شاید نبیل گبول نام کا، لیکن مار ڈالا اسے ہاں شاہ زیب کو۔
جس نے اسے مار ڈالا تھا وہ بھی جواں رعنا ہی تھا، ناز و نعم میں پلا ہوا، نام تھا اس کا شاہ رخ اور جتوئی بھی، لیکن مایا بہت تھا اس کے پاس، ہاں بہت... مایا سے لتھڑے شاہ رخ نے مار ڈالا شاہ زیب کو، اور پھر اسے مایا پرستوں نے نجانے کیسے بٹھایا اڑن کھٹولے پر، اور بس وہ چلا گیا، ہاں شاہ رخ جو جتوئی بھی تھا۔ خلق خدا نے یہ منظر دیکھا تھا، پھر وہ نکلے میدان میں، بس ان کا اصرار تھا، پابند سلاسل کرو اس مایا زادے کو، لیکن وہ تو ہوا کے دوش پر اڑتا ہوا سات سمندر پار چلا گیا تھا۔ اس سارے قضیے کی خبر قاضی الاقضاء کو ہوئی تو اس نے عمال کو حکم دیا، پکڑ کے لائو اسے۔ پھر آخر وہ پکڑا گیا اور پابند سلاسل کیا گیا، گواہ جنھیں مایا کا لالچ دیا گیا، مایا سے ڈرایا گیا، کچھ بھاگ بھی گئے، کچھ سرپھرے پیش ہوئے، جرح ہوئی، بحث و مباحثہ ہوا، اور پھر ہوگیا ثابت کہ اس نے ہی مار ڈالا ہے اسے... ہاں شاہ زیب کو۔ مایا ہے ناں شاہ رخ کے پاس تو، بہت چیخا وہ، سب کو دھمکیاں بھی دیں، لیکن خلق خدا نہیں ڈری مایا سے۔ ملک کے نقاروں نے جو سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، برقی میڈیا کہلاتے تھے سب سراپا احتجاج تھے۔
آخر وہ دن بھی آہی گیا جب قاضی نے فیصلہ سنانا تھا، سب خاموش تھے، شاہ رخ کو جو جتوئی بھی ہے، تختہ دار پر کھینچ دو، سب نے سنا، ہاں سب نے، لیکن ... یہ ''لیکن'' جیون میں عجیب سا لفظ ہے ناں! وہ مایا زادہ باہر آیا، شاہ رخ۔ سب نے اک بار مایا کا چہرہ پھر دیکھا، ہاں لوگوں نے۔ کچھ بھی تو نہیں کہ مایا کے کھیسے میں ندامت، پشیمانی، افسوس نہیں ہوتا۔ مایا تو بس مایا ہے۔
ایسا دیکھا لوگوں نے، وہ باہر آیا، تو ایسا لگا کہ کوئی فاتح ہو، کوئی کار ہائے نمایاں سر انجام دیا ہو اس نے، اسے گلے سے لگا کر چوما گیا، اس کے اک عزیز نے اس گاڑی کو مایا بھری لات رسید کی۔ کیسا ہے مایا، سب مایا ہے، یہی مایا قاضی الحاجات ہے، سب مایا ہے، خلق خدا تو بس سایا ہے، اصل تو بس مایا ہے۔ سب مایا ہے۔
اب مایا خوں بہا دے گا
اسے کوئی بھی نام دیا جائے گا
رضائے الہی کے نام پر معافی کا
جو بھی ہو، بس یہ طے ہوا
فیصلہ تو ہوگیا
کیا ...
بس یہی کہ سب مایا ہے، مایا جال ہے
خلق خدا تو بس سایا ہے
اصل تو بس مایا ہے
سب مایا ہے