یہ عشق نہیں آساں

یہ نہ ہو کہ خالی خزانہ جو سابقہ حکومت چھوڑ کے گئی بھرنے لگے تو اللے تللے پھر شروع ہو جائیں.


Saeed Parvez June 21, 2013

لاہور: شریف برادران مرکز اور پنجاب میں حکومتیں سنبھال چکے ہیں، وزارتیں بن چکی ہیں، مرکز کا بجٹ آ چکا ہے، اور آج کل قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث ہو رہی ہے، بدلے ہوئے نواز شریف یقینا حزب مخالف کی جائز ترامیم کو تسلیم کرتے ہوئے بجٹ میں تبدیلی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرینگے جیسا کہ ان کی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کرنے میں دیر نہیں لگائی۔ اب سیلز ٹیکس کا ایک فیصد اضافہ بھی حکومت واپس لے لے تا کہ سرکاری ملازمین تنخواہوں میں صرف دس فیصد اضافے کا فائدہ اٹھا سکیں۔

سیلز ٹیکس کا ایک فیصد اضافہ کہیں اور سے پورا کر لیا جائے۔ غریب آدمی پر مزید مہنگائی کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ آٹا، گھی، چینی، دودھ، دالیں، سبزیاں، مرغی کا گوشت، گائے بھینس کا گوشت، غریب آدمی یہ چیزیں کھا کر اپنا پیٹ بھرتا ہے۔ ہو سکے تو ان اشیاء کی قیمتیں کم کر دو۔ ورنہ اضافہ مت کرو۔ غریب آدمی ویگنوں، بسوں میں سفر کرتا ہے، پٹرول ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس مہنگی ہو گئی تو کرائے بڑھ جائیں گے، لہٰذا حکومت پر لازم ہے کہ بسوں ویگنوں کے کرائے نہ بڑھنے پائیں، اور اس کے لیے، پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہرگز نہ کیا جائے۔ مٹی کا تیل بھی غریب کا ساتھی ہے۔ اس سے غریب گھر کا چولہا جلاتا ہے اور دنیا کے غموں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے خود کو بھی جلاتا ہے۔ مٹی کا تیل بھی مزید مہنگا نہ کیا جائے۔

نواز شریف، شہباز شریف صاحبان! لوگوں نے تم کو جھولیاں بھر بھر کے ووٹ بھی دیے ہیں اور دعائیں بھی دی ہیں۔ اب تمہاری باری ہے کہ تم لوگ بھی اپنے پیار کرنیوالے غریبوں کی خالی جھولیاں خوشیوں سے بھر دو۔ آنسو پونچھ دو، تمہاری کسی جنبش سے غریب کا دل نہ دکھے۔ نواز شریف نے بہت اچھا کیا۔ وزیر اعظم آفس کے 45 فی صد اخراجات کم کر دیے۔ اور پی ایم ہاؤس کے چوالیس فیصد اخراجات میں کمی کی گئی۔ بیرون ملک دوروں پر پابندی لگا دی۔ یہ اخراجات میں کمی اور یہ بیرونی ملک دوروں پر پابندی آیندہ پانچ سال تک رہنی چاہیے۔

یہ نہ ہو کہ خالی خزانہ جو سابقہ حکومت چھوڑ کے گئی بھرنے لگے تو اللے تللے پھر شروع ہو جائیں، بیماریاں سر اٹھانے لگیں اور پھر بیماریوں کے بہانے بیرون ملک سیر سپاٹے شروع ہو جائیں۔ فوری طور پر قومی اسمبلی، سینیٹ، صوبائی اسمبلیوں میں ایئرکنڈیشنڈ سسٹم ختم کر دیا جائے اور بجلی کے پنکھوں پر گزارا کیا جائے۔ اسمبلیوں کے ہال کے سارے دروازے کھلے رکھے جائیں تا کہ باہر کی گرم یا سرد ہوائیں اسمبلیوں کے اندر آئیں، یوں ایک ہی جیسے موسم میں رہیں ''محمود وایاز''۔ دیوانے کی بڑ سمجھ کر ان باتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ لوگ بہت تنگ ہیں، بجنگ ہوتے انھیں دیر نہیں لگے گی۔

جالب کے گھر بی بی بینظیر بھٹو وزیر اعظم پاکستان آئی تھیں، انھوں نے جالب صاحب کی عیادت کی اور پھر کہا ''جالب صاحب! بتائیں میں کیسے حکومت چلاؤں؟'' جالب صاحب نے بی بی بے نظیر بھٹو سے کہا ''بی بی! لوگ تم سے پیار کرتے ہیں، تم بھی لوگوں کے مسائل سے پیار کرو'' تو نواز شریف و شہباز شریف صاحبان ''لوگ تم سے پیار کرتے ہیں، تم بھی لوگوں کے مسائل حل کرو اور یوں ان سے پیار کا جواب دو''۔ غریب کی اشیاء خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرو، بلکہ ان میں کمی کرو۔ نواز شریف و شہباز شریف صاحبان! تم عوام کو خوش رکھو گے تو یہ تمہارے لیے اپنی جانوں کی بھی پرواہ نہیں کریں گے، پورے ملک میں بہت بڑے بڑے اور سنگین نوعیت کے مسائل کا انبار لگا ہوا ہے۔

عوام کو پیٹ بھر کھانا دو اور اپنی پوری توانائیاں سنگین مسائل کے حل کرنے پر لگا دو۔ دیکھ رہے ہو! زیارت میں قائد اعظم کی تاریخی رہائش گاہ کو جلا کر راکھ کر دیا گیا، کچھ بھی نہیں بچا، تمام سامان جو قائد کے زیر استعمال رہا جل کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کی طالبات کی بس کو بم سے اڑا دیا گیا، 18 طالبات شہید ہو گئیں، 20 زخمی ہیں۔ لشکر جھنگوی کے دہشت گرد، بعد ازاں بولان میڈیکل اسپتال میں مریض بن کر داخل ہوئے اور کئی گھنٹوں تک فورسز کے ساتھ مقابلہ کرنے کے بعد خود کو بم سے اڑا کر ختم کر لیا۔ بلوچستان کے واقعات سے پورا ملک لرزہ براندام تھا کہ رات کے پہلے پہر میں شاہراہ فیصل کارساز، فیصل بیس کی دیوار کے ساتھ کریکر بم کا دھماکا ہو گیا اور تین افراد زخمی ہو گئے۔ کٹی پہاڑی پر بھی پولیس چوکی پر بم دھماکا ہوا۔ رات گئے کراچی میں واقع قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن پر فورسز لگا دی گئیں۔

کراچی میں کچھ بھی نہیں بدلا، بلکہ دہشت گردی کی نئی لہر چل نکلی ہے، روزانہ آٹھ دس اور گزشتہ دنوں تو 17 لاشیں گریں۔ کراچی دہشت گردی اور ہڑتالوں کی نذر ہو رہا ہے اور پانچ سال والی حکمرانی اسی انداز میں جاری ہے۔

نواز شریف صاحب! آپ وزیر اعظم پاکستان ہیں اور آپ حالات و واقعات سے خوب آگاہ ہیں، جلد از جلد عوام کو مہنگائی سے بچاتے ہوئے بجلی اور گیس گھروں میں مہیا کر دیں، اور پھر بلوچستان، کراچی اور ڈرون کی طرف اپنا رخ موڑ لیں۔ غریبوں کا بھلا کریں اور ان کی دعائیں لیں، انھی دعاؤں کی وجہ سے آپ ملک کو درپیش مسائل سے نکال کر ترقی کی منزلوں کی طرف لے جائیں گے۔ آپ اس بار ملک کو بچانے کا عزم لے کر اٹھے ہیں، آپ کو ملک سے اور عوام سے عشق ہے مگر حالات بہت ہی سنگین ہیں۔ جگر مرادآبادی کے دو شعر آپ دونوں بھائیوں کی نذر کرتا ہوں۔

یہ عشق نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجیے

اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

کیا عشق نے سمجھا ہے، کیا حسن نے جانا ہے

ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے

اس بار عشق کی بازی جیتنے کے لیے ''خاک نشیں'' والی درویشی کی ضرورت ہے، خواجہ سعد رفیق والے عمل کی ضرورت ہے کہ تنخواہ نہیں لینی، ٹی اے ڈی اے نہیں لینا۔ وزیر اعظم صاحب، اہل ثروت سے لوٹا ہوا مال چھین لو، اور یہ 50 کروڑ والی گھڑی کا کیا قصہ ہے وضاحت کر دیں؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔