اسلامی بینکاری کو قومی ایجنڈے کا بنیادی حصہ بنانے پر زور
اسلامک فنانس کانفرنس وایکسپو کا افتتاح، اسٹیٹ بینک اسلامی بینکنگ کے سربراہ کا خطاب
پاکستانی معیشت کی تیز رفتارترقی اور عوام کو خوشحال بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی بینکاری کے نظام کوقومی ایجنڈے کا بنیادی حصہ بنایا جائے۔
یہ بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شعبہ اسلامک بینکنگ کے سربراہ سلیم اللہ نے اسلامک فنانس کانفرنس وایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہی،انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری کو گذشتہ ایک دھائی میں نہ صر ف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ہے کیونکہ اسلامی بینکاری کے ماڈل کو دنیا بھر میں متبادل معیشت کے طور پر گردانا جا رہا ہے جبکہ مسلم اکثریت کے حامل ممالک میں اس کی ترقی قابلِ دید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری کو ملک میں وسیع پیمانے پر فروغ دینے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت ملک میں موجود برانچوں کی تعداداگلے پانچ سالوں میں دوگنا کرکے ایک ہزار سے دو ہزارتک کیا جائے گا جبکہ اسکا حجم بینکاری صنعت میں دس سے پندرہ فیصد کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے موجود عوام کے اذہان میں ابہام دور کرنے کے لئے اسلامی بینکوں کے ساتھ ملکر بھرپور کوشش کر رہا ہے، اسکے علاوہ بینکوں کی مالیاتی اور شرعی اصلاح کا کام بھی جاری ہے،انہو ں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ بعض علمائے کرام اسلامی بینکاری کے خلاف ہیں لیکن انکے اعتراضات کو سنا ہوگا تاکہ وہ بھی اسلامی نظامِ میعشت میں دیگر علماء کے ساتھ کھڑے ہو اور پھر عوام کا اعتماد اسلامی بینکاری کی طرف بڑھ جائے۔
اس موقع پر معروف معیشت دان ابراہیم سیدات نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت کے کارکنان کو اسلامی اصولوں پر مکمل مہارت ہونی چاہیے اور ان کی ذات بھی اسلامی طرزِ عمل کی عکاسی کرتے ہو جس کے بغیر اسلامی نظام معیشت کو تر قی دینا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بینکاری کو عوام سطح پر متعارف کران کی ضرورت ہے جبکہ اس کی ترویج اسکولوں کے نصاب سے کرنی چاہیے، اس موقع پر کراچی چیمبر کے سنیئر نائب صدرشمیم فرپو کا کہنا تھا کہ اسلام بینکاری اور تکافل کی صنعت اسی وقت عوام اور کاروبا ری برادری میں پزیرائی حاصل کر سکتی ہے جب تک اس کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی نہ کی جائے اور اس ضمن میں اس کانفرنس کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حا مل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامات سے کاروباری برادری اور اسلامی بینکرز کا ایک مکالمہ ہوتا ہے جس سے ذہن میں موجود خدشات کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے لہذا ایسے پروگرامات ہر سال منعقد ہونے چاہیے، کانفرنس سے اسلامی بینکوں کے سربراہان نے بھی خطاب کیا جن میں محمد رضا، نصرت اللہ خان، رضوان عطاء، فواد فاروقی، زبیر حیدر شامل تھے۔
یہ بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شعبہ اسلامک بینکنگ کے سربراہ سلیم اللہ نے اسلامک فنانس کانفرنس وایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہی،انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری کو گذشتہ ایک دھائی میں نہ صر ف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ہے کیونکہ اسلامی بینکاری کے ماڈل کو دنیا بھر میں متبادل معیشت کے طور پر گردانا جا رہا ہے جبکہ مسلم اکثریت کے حامل ممالک میں اس کی ترقی قابلِ دید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری کو ملک میں وسیع پیمانے پر فروغ دینے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت ملک میں موجود برانچوں کی تعداداگلے پانچ سالوں میں دوگنا کرکے ایک ہزار سے دو ہزارتک کیا جائے گا جبکہ اسکا حجم بینکاری صنعت میں دس سے پندرہ فیصد کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے موجود عوام کے اذہان میں ابہام دور کرنے کے لئے اسلامی بینکوں کے ساتھ ملکر بھرپور کوشش کر رہا ہے، اسکے علاوہ بینکوں کی مالیاتی اور شرعی اصلاح کا کام بھی جاری ہے،انہو ں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ بعض علمائے کرام اسلامی بینکاری کے خلاف ہیں لیکن انکے اعتراضات کو سنا ہوگا تاکہ وہ بھی اسلامی نظامِ میعشت میں دیگر علماء کے ساتھ کھڑے ہو اور پھر عوام کا اعتماد اسلامی بینکاری کی طرف بڑھ جائے۔
اس موقع پر معروف معیشت دان ابراہیم سیدات نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت کے کارکنان کو اسلامی اصولوں پر مکمل مہارت ہونی چاہیے اور ان کی ذات بھی اسلامی طرزِ عمل کی عکاسی کرتے ہو جس کے بغیر اسلامی نظام معیشت کو تر قی دینا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بینکاری کو عوام سطح پر متعارف کران کی ضرورت ہے جبکہ اس کی ترویج اسکولوں کے نصاب سے کرنی چاہیے، اس موقع پر کراچی چیمبر کے سنیئر نائب صدرشمیم فرپو کا کہنا تھا کہ اسلام بینکاری اور تکافل کی صنعت اسی وقت عوام اور کاروبا ری برادری میں پزیرائی حاصل کر سکتی ہے جب تک اس کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی نہ کی جائے اور اس ضمن میں اس کانفرنس کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حا مل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامات سے کاروباری برادری اور اسلامی بینکرز کا ایک مکالمہ ہوتا ہے جس سے ذہن میں موجود خدشات کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے لہذا ایسے پروگرامات ہر سال منعقد ہونے چاہیے، کانفرنس سے اسلامی بینکوں کے سربراہان نے بھی خطاب کیا جن میں محمد رضا، نصرت اللہ خان، رضوان عطاء، فواد فاروقی، زبیر حیدر شامل تھے۔