آسیہ بی بی کو ویمن جیل ملتان سے رہا کردیا گیا
31 اکتوبرکوسپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کوکالعدم قراردیتے ہوئےاسے بری کرنے کا حکم دیاتھا
توہین رسالت کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی کو ویمن جیل ملتان سے رہا کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آسیہ بی بی کی رہائی کی روبکار بدھ کو ملتان جیل حکام کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد آسیہ بی بی کو سیسنا طیارے کے ذریعے راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔
آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں 2010ء میں لاہور کی ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کر دی تھی جس کے بعد ملزمہ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :چیف جسٹس کا آسیہ بی بی کیس کے فیصلے پر توڑ پھوڑ کا نوٹس
31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دیاتھا۔
آسیہ بی بی پرالزام تھا کہ اس نے جون 2009ء میں ایک خاتون سے جھگڑے کے دوران نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے توہین آمیز کلمات ادا کیے۔
یہ بھی پڑھیں :وزیراعظم کا دھرنے سے متاثرہ شہریوں کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم
سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج اوردھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد نہ صرف شہریوں کی املاک کونقصان پہنچایا گیا بلکہ کئی گاڑیاں بھی نذرآتش کردی گئیں، احتجاج کے تیسرے روز حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پایا جس کے بعد احتجاج اوردھرنا ختم کردیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ
احتجاج اوردھرنا ختم ہونے کے بعد حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اوراب تک جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کا نوٹس لیا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق آسیہ بی بی کی رہائی کی روبکار بدھ کو ملتان جیل حکام کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد آسیہ بی بی کو سیسنا طیارے کے ذریعے راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔
آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں 2010ء میں لاہور کی ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کر دی تھی جس کے بعد ملزمہ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :چیف جسٹس کا آسیہ بی بی کیس کے فیصلے پر توڑ پھوڑ کا نوٹس
31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دیاتھا۔
آسیہ بی بی پرالزام تھا کہ اس نے جون 2009ء میں ایک خاتون سے جھگڑے کے دوران نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے توہین آمیز کلمات ادا کیے۔
یہ بھی پڑھیں :وزیراعظم کا دھرنے سے متاثرہ شہریوں کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم
سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج اوردھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد نہ صرف شہریوں کی املاک کونقصان پہنچایا گیا بلکہ کئی گاڑیاں بھی نذرآتش کردی گئیں، احتجاج کے تیسرے روز حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پایا جس کے بعد احتجاج اوردھرنا ختم کردیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ
احتجاج اوردھرنا ختم ہونے کے بعد حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اوراب تک جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کا نوٹس لیا ہوا ہے۔